مسیرنامی میگزین کے ایڈیٹرنے وزیرخارجہ حسین امیرعبداللھیان سے شہید سلیمانی کی سیاسی بصیرت کے بارے میں کچھ اہم سوالات کئے ہیں جس کا ایک حصہ پیش خدمت ہے:
شہید سلیمانی کی زندگی مختلف تلخ و شیرین خاطرات اور یادوں سے بھری پڑی ہے، ان سے متعلق کچھ اہم یادیں قارئین کی خدمت میں حاضر ہیں۔
محسن پاک آیین: بین الاقوامی تعلقات عامہ کے محقق رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہای نے جنرل سلیمانی کے طورطریقے اور ان کےافکار کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: «حاج قاسم سلیمانی کو ایک فرد کی حیثیت سے نہ دیکھیں؛ اسے ایک مکتب، ایک تربیت گاہ اور ایک مدرسے کی حیثیت سے دیکھیں جہاں انسانوں کی تربیت ہوتی ہے»۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام خاص کرسپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ واضح کرچکے ہیں کہ دہشت گرد امریکی فوج کے ہاتھوں مزاحمتی محاذ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت، مشرق وسطی میں امریکی ناپاک وجود کے اختتام کا نقطہ آغاز ہوگا۔ امت اسلامیہ خاص کر ایرانی قوم کا ملکی سربراہان اورعسکری قیادت سے مطالبہ ہے کہ وہ کسی بھی صورت امریکی دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دے کرقوم و ملت کا سرفخر سے بلند کرے۔
قرآنی ہونے کا معیار، قرآن کریم کی آیتوں پرعمل پیرا ہونا ہے؛ جیسے کہ امام حسن مجتبی علیہالسلام سے روایت نقل ہوئی ہے جس میں قرآنی ہونے کا معیار بیان فرمایا ہے: قرآنی ہونے کا سب سے زیادہ مستحق وہ ہے جو قرآن پرعمل کرتا ہے؛ حتی اگر حافظ قرآن نہ بھی ہو اس کے بعد امام علیہالسلام فرماتے ہیں: قرآن سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ ہیں جو قرآن پرعمل پیرا نہیں ہوتے؛ اگرچہ وہ اس کی تلاوت کرتے ہوں» اس حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآنی ہونے کا معیار قرآن حفظ کرنا یا اچھی تلاوت کرنا نہیں؛ بلکہ قرآنی احکام پرعمل پیرا ہونا ہے۔ اسی طرح ایک حدیث میں پیغمبر اکرم(ص) کا ارشاد گرامی ہے: اگر کوئی قرآن کی تلاوت کرتا ہے اور اس پر عمل نہیں کرتا تو خداوندمتعال میدان محشر میں اسے اندھا محشور کرے گا