تازہ سبزیاں اور پھل بہترین غذا اور امراض کا علاج بھی سیدہ مہ جبین کاظمی | ||
دنیا بھر کے محققین اور معالجوں کی متفقہ رائے سے ثابت ہوا ہے کہ چکنائی سے پاک تازہ سبزیاں جسم کو ہشاش بشاش اور ہلکا پلکا رکھتی ہیں۔ زندگی میں فٹ رہنے کی خواہش مند اس کے ذریعے اپنے بڑھتے ہوئے کولیسٹرول پر بھی قابو پاسکتے ہیں۔ مناسب غذا ایک طرف تو انسان کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے جبکہ دوسری طرف بہت سی ممکنہ بیماریوں سے بچاؤ میں بےحد معاون اور مفید ثابت ہوتی ہے ۔ ہری بھری اور تازہ سبزیوں کا سلاد ہر شخص کھانے کے ساتھ پسند کرتا ہے۔ بہتر ذائقے کے ساتھ ساتھ سلاد بھرپور غذائیت کا خزانہ ہوتا ہے۔ غذائیت سے بھرپور سلاد اور سبزیاں نظام ہاضمہ درست اور دن بھر کی پروٹین اور وٹامن کی ضرورت کو پورا کرتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تازہ سبزیوں سے بنے سلاد کے استعمال سے دل کی بیماریوں اور بلڈ پریشر کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ سبز پتوں والی سبزیوں کے غذاکے طورپر استعمال سے سرطان جیسے خطرناک مرض سے بچا جاسکتا ہے۔ جبکہ زیادہ پکے اور جلے ہوئے کھانے سے اس جان لیوا مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ نظام ہاضمہ کے لیے بہترین غذا تازہ سبزیاں اور پھل ہیں۔ ان میں وہ تمام قسم کے وٹامن اور لازمی نمکیات موجود ہوتے ہیں جو ہمارے جسم کی کارکردگی کے لیے لازمی ہیں۔ سبزیوں اور میوہ جات میں موجود غذائی اجزاءہمارے جسم کے نظام قوت ِ مدافعت کو زندہ، مضبوط، توانا اور فعال بنائے رکھتے ہیں جس سے ہمارے نظام ہاضمہ کے سبھی اعضاءتندرست وتوان ا رہتے ہیں اور جسم کے دیگر نظاموں پر بھی بڑے گہرے اور دوررس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان غذاؤں میں کافی مقدار میں ریشہ موجود ہوتا ہے جو ہماری آنتوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ میوہ جات اس لیے بھی نفع بخش اور ضد ِ سرطان ہیں کیونکہ ان میں مانع تکسیدی اجزاء(یعنی وہ کیمیائی اجزاءجو ان قدرتی پھلوں کو سبز، لال، زرد، نارنجی رنگ بخشتے ہیں) وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ کیمیائی اجزاءنظام قوت مدافعت کو مختلف بیماریوں اور سرطانوں سے لڑنے کے لیے ایک مضبوط اور دیرپا سہارا فراہم کرتے ہیں۔ سالم اناج اس لیے مفید ہے کہ ان میں جسم کے خلیات کی نشوونما کے لیے لازم غذائی اجزاءموجود ہوتے ہیں۔ اناج میں ریشہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے (جس کے بہت سارے فوائد ہیں)، اس سے آنتوں کی اور بیماریوں کے علاوہ اُم الامراض قبض سے بھی نجات ملتی ہے۔ آنتوں کی کارکردگی پر بھی مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ ریشہ دار غذائیں دیر تک آنتوں میں موجود رہنے سے بھوک کا احساس کم ہوجاتا ہے اور اس طرح یہ موٹاپے سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دودھ سے بنی کم چربی والی اشیاءمیں بھی لازمی غذائی اجزاء وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ان میں کیلشیم موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں اور دانتوں کی صحت کے لیے نفع بخش ہونے کے علاوہ سرطانِ قولون میں مبتلا ہونے کے امکانات میں نمایاں کمی کرتا ہے۔ ان میں وٹامن ڈی بھی پایا جاتا ہے جو آنتوں کے سرطان سے بچانے میں ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دودھ کااستعمال ہمیں بیماریوں سے نجات دلاتے ہیں۔ پروبایوٹکس کی وافر مقدار دہی میں پائی جاتی ہے اس لیے دشمن جراثیم کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر روز دہی کا استعمال لازمی ہے۔ دنیا کے ہر ملک میں دہی کو زندگی کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ایرانیوں کا کہنا ہے ”ماست حیات است، بدون ماست زندگی غیرممکن است“ یعنی دہی زندگی ہی، اس کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہی.مناسب غذا ایک طرف تو انسان کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے جبکہ دوسری طرف بہت سی ممکنہ بیماریوں سے بچاؤ میں بےحد معاون اور مفید ثابت ہوتی ہے ۔ ہری بھری اور تازہ سبزیوں کا سلاد ہر شخص کھانے کے ساتھ پسند کرتا ہے۔ بہتر ذائقے کے ساتھ ساتھ سلاد بھرپور غذائیت کا خزانہ ہوتا ہے۔ غذائیت سے بھرپور سلاد اور سبزیاں نظام ہاضمہ درست اور دن بھر کی پروٹین اور وٹامن کی ضرورت کو پورا کرتی ہیں۔ کیلا ایک صحت بخش پھل ہے اس میں قدرت نے بے پناہ غذائیت رکھی ہے۔ کیلے کھانے سے جسم توانا اور دماغ چست رہتا ہے۔ ناشتے میں کیلے کا استعمال ضروری ہے کیونکہ یہ پھل نہ صرف فوری توانائی دیتا ہے بلکہ اس میں موجود آئرن کی وافر مقدار انیمیا سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔ کیلا پوٹیشیم سے بھرپور پھل ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ایک سروے کی مطابق ڈپریشن کے شکار افراد نے کیلے کھانے کے بعد خود کو بہتر محسوس کیا۔کیلے میں پروٹین کی وہ قسم شامل ہے جو جسم کے موڈ پر اثرانداز ہو کر اسے اچھا کردیتی ہے۔کیلے کے متعلق مشہور ہے کہ یہ وزن میں اضافہ کرتا ہے۔لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک کیلا کھانے سے وزن میں اضافہ نہیں ہوتا۔ البتہ دوسرے پھلوں کی نسبت اس میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ گاجر ایک ایسی سبزی ہے جو پھلوں میں بھی شمار ہوتی ہے۔ گاجر عموما پکانے، کچی کھانے اور اچار بنانے میں استعمال ہوتی ہے، طبی ماہرین کے مطابق اس کا جوس صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ گاجر کا متواتر استعمال سرطان کے موذی مرض پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوا ہے ۔ گاجر کے جوس میں وٹامن "اے " کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہوتا ہے جو نہ صرف پیٹ کے کیڑے ختم کرتا ہے۔گاجر کھانے سے قوتِ بینائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ گاجر جسم میں خون بڑھاتی ہے اور چہرے کی رنگت نکھارتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال بعض ذہنی بیماریوں کو دور کرنے کے ساتھ دماغی پریشانی ختم کرتا اور روح کو تازگی بخشتا ہے- چکوترہ آج کل کثرت سے د ستیاب ہے اسے گریب فروٹ بھی کہتے چکوترہ سرد اور اور ترمزاج کا حامل ترش یا بعض حالقوں میں کٹھا میٹھا پھل ہے۔ یہ پھل سنگترے او رمالٹے کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ اسے جوس کے طور پر بالعموم استعمال کیا جاتا ہے۔ اس پھل میں کیلشیم، فاسفورس ، آئرن اور وٹامن بی کمپلیکس اور وٹامن سی کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ کولیسٹرول کو کم کرتا ہے لہذا اسے موٹاپا دور کرنے کے حوالے سے بھی انتہائی مفید سمجھا جاتا ہے۔ یہ پھل بھوک میں اضافہ کرتا ہے اور معدے کی قوت کو بڑھاتا ہے اس کا باقاعدہ استعمال قلب اور جگر اور گردوں کے لئے بھی مفید ہے۔ ذیا بطیس میں مبتلا خواتین بھی اس پھل کو کھا سکتی ہیں ۔ دفا تر میں کام کرنے والی خواتین جو کام کی زیادتی کی وجہ سے ڈ پریشن، اضمحلال اور تھکاوٹ کا شکار ہوں ان کے لئے چکوترے کے رس کا ایک گلاس فرحت اور تازگی کا سبب بن سکتا ہے۔ | ||
Statistics View: 9,033 |
||