جنرل سلیمانی شہادت کے بعد امریکیوں کے لیے زیادہ خطرناک! | ||||
PDF (617 K) | ||||
جنرل سلیمانی شہادت کے بعد امریکیوں کے لیے زیادہ خطرناک!اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام خاص کرسپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ واضح کرچکے ہیں کہ دہشت گرد امریکی فوج کے ہاتھوں مزاحمتی محاذ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت، مشرق وسطی میں امریکی ناپاک وجود کے اختتام کا نقطہ آغاز ہوگا۔ امت اسلامیہ خاص کر ایرانی قوم کا ملکی سربراہان اورعسکری قیادت سے مطالبہ ہے کہ وہ کسی بھی صورت امریکی دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دے کرقوم و ملت کا سرفخر سے بلند کرے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھیوں پر حملے نے امریکا کو دنیا بھرمیں رسوا کرکے رکھ دیا ہے، اب امریکا مشرق وسطی سمیت خطے کے کسی بھی ملک میں سکون سے نہیں رہ پائےگا؛ کیونکہ جنرل سلیمانی شہادت کے بعد زیادہ خطرناک بن کر ابھرےہیں۔ رہبرمعظمرہبر معظم آیت اللہ علی خامنہای نے قاسم سلیمانی کی شہادت کو ان کی لازوال خدمات کا انعام قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے: ان کے جانے کے بعد خدا کی مرضی سے ان کا کام جاری و ساری رہے گا۔ قاسم سلیمانی اور باقی شہدا کے خون سے ہاتھ رنگنے والے مجرموں سے ہرممکن وقت میں سخت انتقام لیا جائے گا۔[1] رہبر انقلاب اسلامی نے شہید قاسم سلیمانی کو ’مزاحمت کا بین الاقوامی چہرہ ‘ قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ حاج قاسم ’دنیا کے سب سے بڑے ظالم‘ کے ہاتھوں شہید ہوئے اور وہ تمام لوگ جو مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں وہ ان کا ’انتقام ضرورلیں گے[2]۔ رہبر معظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ’ہمارے پیارے اور مخلص جنرل کی کمی یقینی طور پر سخت اور مشکل ہے؛ تاہم ان کے مشن کو جاری رکھیں گے اور ان کے قاتلوں اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائےگا۔ عالمی ماہرینامریکی صدر ٹرمپ نے جنرل سلیمانی کو قتل کرنے کا براہ راست حکم دینے کے بعد اس کے جواز میں، جھوٹ، مکرو فریب اور بہانے بازیوں کا سہارا لیتے ہوئے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ یہ اقدام خطے میں جنگ کی روک تھام کے مقصد سے انجام دیا گیا ہے؛ تاہم عالمی ماہرین نے امریکی اقدام کو نہ تنہا غیرذمہ دارانہ؛ بلکہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا: اس قسم کے اقدامات سے دنیا مزید عدم استحکام کا شکار ہوگی۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ یقینا اسلامی جمہوریہ ایران چپ نہیں رہے گا اور اس دہشت گردانہ کاروائی کا انتقام امریکا سے لینے کی کوشش کرےگا اور یہ انتقام بہت سخت ہوگا- امریکی ڈیموکریٹ پارٹیامریکی ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے ایک بیان میں کہاتھا کہ ’سلیمانی کا قتل تشدد کی لہرمیں خطرناک اضافے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور پوری دنیا کشیدگی کی ناقابل واپسی سطح تک جانے کا متحمل نہیں ہو سکتے۔ امریکا کے رہنما جو بائڈن نے ایک بیان میں کہاتھا کہ ’صدر ٹرمپ نے بارود کے ڈھیر کو ماچس کی تیلی دکھا دی ہے۔ ایران اس کا جواب دے گا۔ ہم مشرق وسطی میں ایک اور بڑے تنازعے کے دہانے پر ہیں[3]۔ ان بیانات سے واضح ہوجاتا ہے کہ امریکی کس حد تک خوف کے شکار ہیں۔ المیادین ٹی وی نے صیہونی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی تھی کہ ایران کے امور میں امریکا کے خصوصی نمائندے رابرٹ میلی نے یہ اعتراف کیا ہے کہ شہید جنرل سلیمانی کے قتل سے نہ صرف امریکا محفوظ نہیں ہوا؛ بلکہ اسکی سکیورٹی کی سطح میں کمی آئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شاید جنرل سلیمانی کے قتل پر سبھی امریکی متفق ہوں مگر سوال یہ ہے کہ کیا ان کے قتل سے امریکا پہلے کی بہ نسبت زیادہ محفوظ ہوا ہے؟ اور میری نظر میں یہ مسئلہ بالکل واضح ہے کہ اس اقدام سے مشکلات اور بڑھ گئی ہیں اور کشیدگی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے[4]۔ شامی حکامشامی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کا کہنا تھا کہ سیرین وزارت خارجہ نے کہا کہ شام کو یقین ہے کہ امریکا کی یہ بزدلانہ جارحیت شہید رہنماؤں کے راستے پر چلنے اور مزاحمت کے عزم کو مزید مضبوط کرے گی[5]۔ واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مشرق وسطی سمیت پورے خطے کے تحفظ وسلامتی کے لئے اہم کردار ادا کررہا ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی مشرق وسطی میں دہشت گردی اور ناامنی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار کے حامل تھے؛لہذا ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ شہید کا مشن لمحہ بہ لمحہ کسی وقفے یا شک وتردید کے بغیر، پوری قوت سے جاری و ساری رہے گا؛ جیسا کہ جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہای نے جنرل اسماعیل قاآنی کو سپاہ قدس کے نئے سربراہ مقرر کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار فرمایا کہ جنرل قاآنی کا مشن بھی، شہید سلیمانی کا ہی مشن ہے[6]۔ سابق وزیرخارجہ محمد جواد ظریفاسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے جنرل قاسم سلیمانی شہادت کے بعد پہلے سے کئی گنا طاقتور ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف مادی اسباب نہیں ہیں جن کی وجہ سے کسی کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے؛ حقیقت یہ ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی طاقت کو صرف مادی وسائل سے درک نہیں کیا جا سکتا؛ عوام پر اعتماد اور مزاحمتی جذبے جیسے روحانی اسباب بھی طاقت میں اضافے کا سبب بنتے ہیں[7]۔
[1]. انتقام از آمران و قاتلان شهید سلیمانی در هر زمان که ممکن باشد قطعی است/ چهار توصیه رهبر انقلاب به مردم و مسئولان۔ خبرگذاری تسنیم: https://tn.ai/2411742 [2]۔ انتقام در هر زمانی که ممکن باشد، قطعی است۔ پایگاه اطلاع رسانی آیت الله خامنهای۔ [3]۔ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا قتل: عالمی سطح پر گہری تشویش: انڈپنڈنٹ اردو سے اقتباس۔ https://www.independenturdu.com/ [4] ۔ جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد امریکہ پہلے کی بنسبت زیادہ غیر محفوظ ہے۔ تقریب نیوز سے اقتباس۔ http://www.taghribnews.com/ur/news/516791/ [5] ۔ انڈپنڈنٹ اردو سے اقتباس۔ [6] . رهبر انقلاب، سردار قاآنی را به فرماندهی نیروی قدس سپاه منصوب کردند.خبرگذاری جمهوری اسلامی. www.irna.ir/news/83618727/ [7]۔ شہادت کے بعد جنرل سلیمانی کی طاقت میں اضافہ ہوا: جواد ظریف۔ سحرٹی وی اردو سے اقتباس۔ https://urdu.sahartv.ir/news/iran-i385395 | ||||
Statistics View: 1,162 PDF Download: 267 |
||||