خانہ کعبہ مکہ شریف و مدینہ منورہ اپریل 2012 | ||
نہ صدائیں دیں مجھے ناز سے میں گزرگیا ہوں مجاز سے
سر عام پاس بلالیا سر بام اس نے فراز سے
تمہیں کہہ دیا تھا نہ چھیڑنا مرے دل کے ٹوٹتے ساز سے
یہ تو بادشاہوں کے شوق ہیں مجھے کیا غرض ہے ایاز سے؟
تپش آرہی ہے جگر کو بھی مرے دل کے سوز و گداز سے
مرا غمگسار بنے گا کیا؟ جو مجھے نہ جانے آواز سے
مجھے چھوڑ مرگ بھی جائے گی کیا گلہ ہے عمر دراز سے
یہ حیات و موت کا سانحہ کوئی یا خبر نہیں راز سے
سبھی کائنات ہے سوگ میں مجھے لگ رہاہے آواز سے
وہ جو کھوگیا تھا وہ پالیا میں نے آنسوؤں کی نماز سے
تجھے اپنا فقری بنالیا خبر آگئی ہے حجاز سے
ڈاکٹر فقیرا خان فقری دانشگاہ پیشاور | ||
Statistics View: 2,767 |
||