"اسلامی بیداری اور رہبر انقلاب کے فرامین ڈاکٹر محمد انیس عباس | ||
بیشک عالمی استکبار، نہ صرف امتِ مسلمہ کی بیداری، اسلامی اتحاد اورمسلم اقوام کے علم ودانش، سیاست اور استعداد جیسی اعلی صلاحیتوں اور پیشرفت اورترقی کوپوری دنیاپراپنے قبضہ میں اہم ترین رکاوٹ سمجھتا ہے بلکہ اپنی پوری طاقت سے اس کا سر توڑ مقابلہ بھی کرتا ہے۔ ہم مسلمان قومیں پرانے اور نئے استعمار، دونوں کا زمانہ دیکھ چکے ہیں اور ہمیں اس کا بہتر اندازہ ہے۔ آج جبکہ ایک نئے جدید استعمار کا دور ہے توہمیں چاہیے کہ ان گذشتہ تلخ تجربات سےعبرت حاصل کریں، دوبارہ ایک لمبے عرصہ تک دشمن کواپنے اوپر مسلط نہ کریں اوراپنی تقدیراس کے ہاتھوں میں نہ دیں۔ آج جبکہ اسلامی دنیا کے بعض علاقوں میں قائدین کی جرات وصداقت اورمجاہدین کی جانثاری ومقاومت کی بدولت اسلامی بیداری کی لہریں روزبروزپھیل رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے بہت سے اسلامی ممالک میں نوجوان، دانشمند اورعوام میدان عمل میں اُترچکے ہیں تو اب بہت سے مسلمان سیاست دانوں اور سربراہوں کیلئے منحوس، قدرت طلب اورغدارمغربی حکمرانوں کے چہرے سے پردہ اُٹھ چکاہے، لہذااستکباری اورطاغوتی حکمران، اسلامی دنیا پراپنے تسلط اورقبضہ کومضبوط کرنے کیلئے پھرسے نئی نئی سازشیں کر رہے ہیں اس "اسلامی بیداری" کامظہر وہ افراد نہیں ہیں جوآج پوری اسلامی دنیا میں دہشتگردی کا جن بن کرواویلا مچا رہے ہیں، جوعراق میں خطرناک سازشیں کررہے ہیں، جواسلامی دنیا میں اسلام ہی کے نام پرمسلمانوں کے خلاف کام کررہے ہیں، جن کا سب سے اہم فریضہ مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت اورقومیت کی آگ لگاناہے۔ یہ لوگ کبھی بھی اورکسی بھی"اسلامی بیداری" کامظہرنہیں بن سکتے ہیں۔ مستکبرین خود بھی اس بات سے بخوبی واقف ہیں۔ وہ لوگ کہ جو یہ چاہتے ہیں کہ اسلام کو مغربی دنیا کے سامنے خوفناک اور دقیانوسی شکل میں پیش کیا جائے خود جانتے ہیں کہ اسلام کا حقیقی چہرہ ایسا نہیں ہے۔ آج اسلامی دنیا جس اسلام کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کررہی ہے وہ عمیق بنیادوں اور نئے افقوں کا حامل اسلام ہے، یہ اسلام، انسانی زندگی کولاحق تمام مشکلات کے حل کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ دقیانوسی اسلام نہیں، یہ اسلام اندھی تقلید اور غلامانہ سوچ سے کوسوں دور ہے، اس بات کو خود عالمی مستکبرین بھی بخوبی جانتے ہیں ہم اسلام کے حامی ہیں۔ ہم مسلمانوں کے حامی ہیں۔ ہم اسلامی بیداری کے حامی ہیں۔ ہم مظلوم ملتوں کے عظیم قدرتی ذخائر کا استعماری اورطاغوتی طاقتوں کے ہاتھوں استحصال کے مخالف ہیں۔ ہم استعماراوراستحصال کے شدیدمخالف ہیں۔ ہماری یہ مخالفت صرف زبانی اورباتوں تک ہی محدودنہیں ہےبلکہ ہمارانظریہ اورموقف یہی ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی بھی یہی ہے۔ جیساکہ میں نے کہایہ سب ہمارے جمہوری اسلامی کے تفکرکی بنیادپرہے آج تمام اسلام دشمن عناصرکی کوششوں کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ وہ دنیامیں اٹھنے والی اسلامی بیداری کی تحریک کوکچل دیں۔ تمام جہات سےان کی اسلام دشمنی کامرکزسب سے بڑھ کرایرانی قوم اورملک ایران ہے۔ کیونکہ ایرانی قوم نے دنیا والوں کیلئے ایک نمونہ اور آئیڈیل پیش کیاہے۔ اپنے افکار اور ایسے نئے مفاہیم کے ذریعہ جوانہوں نے دنیا کے مسلمانوں کیلئے پیش کیے ہیں۔ اپنے جہاد و مقاومت اور انقلاب کے بعد پچھلے چوبیس سالہ عرصہ میں ملت ایران کے بچوں بوڑھوں، نوجوانوں اورجوانوں، خواتین اورمردوں نے شجاعت کااعلی مظاہرے کرکے مسلمان اقوام کواپنی جانب متوجہ کیاہے اوراسلامی ممالک میں اسلامی بیداری کی لہرکے پیداہونے کاباعث بنی ہے۔ لہذااب وہ پوری دنیامیں اسلامی بیداری کے اس مرکزی نقطہ یعنی ایران کے پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ کر دشمن ہیں۔ جس کا اظہار وہ مغرضانہ انداز میں خباثتیں، جھوٹی تبلیغات اوروحشیانہ ظلم وستم کے ذریعہ کرتے ہیں۔ ان کامقصدصرف ملت ایران اوراس کے سربراہان مملکت کوڈرانااوردھمکاناہے۔ دشمن اپنے غرورکاباعث بننے والے ناکام تجربات کی بنیادپرایک عظیم الشان ملت اورایک انتہائی مستحکم وپائیدارانقلاب اورنظام کواپنے مقابلہ سے ہٹاناچاہتے ہیں آج اسلامی دنیا کی صورتحال فرق کرتی ہے۔ اسلامی دنیاکے گوشہ وکنارمیں اسلامی بیداری کی لہراُٹھ چکی ہے۔ پوری اسلامی دنیا میں ایک عظیم الشان تحریک اپنے مختلف مراحل کوبخوبی طے کررہی ہے۔ اسلامی مبانی اور اصول کی جانب بازگشت، عزت و پیشرفت اورترقی کاباعث ہے۔ اسلامی دنیا کے روشنفکرافراد، علماء اورسیاستدان حضرات اس تحریک کو مستحکم اور مضبوط کریں۔ اگرکوئی یہ تصورکرے کہ جوانوں میں اسلامی بیداری کی تحریک، اسلامی حکومتوں کے نقصان میں ہے تواس کی یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ بلکہ اسلامی حکومتیں، بیداری اسلامی ہی کی بدولت اپنی عزت رفتہ کودوبارہ حاصل کرسکتی ہیں۔ جسےاستکباری طاقتوں نے ان سے چھین لیا تھا۔ امت اسلامی نے نسیمِ بیداری کومحسوس کیاہے۔ اوراسلامی تعلیمات کی جانب بازگشت کی خوشبو کااحساس کیا ہےان سب کاسرچشمہ، آپ ہی لوگوں کی چلائی ہوئی عظیم الشان تحریک ہے اور امام خمینی قدس سرہ کی آفاقی عظیم شخصیت ہے جس نے اس اوقیانوس کو متلاطم اور دلوں کو آگاہ کردیا۔ دشمن بھی اس بات کوبخوبی جانتاہے۔ اس کی آپ لوگوں اورامام خمینی قدس سرہ سے، اسلامی انقلاب اوراسلامی نظام سے ان کی دشمنی کی وجہ یہ ہے کہ انہیں علم ہے کہ یہاں سے ایک چشمہ پھوٹاہے جوپوری اسلامی دنیا میں پھیل گیا ہے۔ دشمن کہتے ہیں کہ انقلاب کو صادر مت کرو۔ ہم کہتے ہیں : کیا انقلاب کوئی شے ہے کہ جسے انسان صادرکرے؟ انقلاب توپھولوں کی خوشبوکی مانندہے جوخودبخودپھیل جاتی ہے۔ انقلاب توموسم بہارمیں چلنے والی بادِنسیم کی مانندہےکہ جو خودبخود بدبودار اور گھٹن کے ماحول کو خوشبودار اور معطر کر دیتی ہے۔ انقلاب کوصادرکرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کی لہرخودبخودپھیل جاتی ہے۔ استکباری نظام اور خصوصاً امریکہ کی پریشانی اور خوفزدگی کی وجہ یہ ہے کہ وہ اچھی طرح دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی دنیا کے گوشہ و کنار میں روزبروزاسلامی بیداری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، حالانکہ انہیں یہ توقع تھی کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ دنیامیں "اسلامی جمہوریہ" کے نعرے پرانے اوربے اثرہوجائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہیں یہ اندازہ تھا کہ پوری دنیا کے عاشقوں کی شمع "امام خمینی قدس سرہ" کی رحلت کے ساتھ ہی اسلامی نعرے بھی نہ صرف بے اثرہوجائیں گے بلکہ بھلا دیئے جائیں گے، لیکن ان کے یہ سارے تخمینے اوراندازے سراسرغلط ثابت ہوئے، لہذاوہ سب اس وجہ سے غمگین اورپریشان ہیں اسلامی دنیا اپنے غمگین اور زخمی چہرے پر"اسلامی بیداری" کی ٹھنڈک محسوس کررہی ہے۔ دنیا کے گوشہ و کنار خصوصاً مجاہداورباعزت ملک ایران، فلسطین اورلبنان میں بھی اس کے آثارنمایاں طور پر مشاہدہ ہو رہے ہیں۔ امید کی کرن نے پوری دنیا کومنورکردیاہے۔ مغرب کی آمریت اوردوسروں کی تحقیرکاطلسم ٹوٹ چکاہے۔ یہ فرصت آسانی سے نصیب نہیں ہوئی بلکہ اس کیلئے ہزاروں قیمتی جانیں قربان ہوئی ہیں، اگرچہ اس کے بعد کا راستہ بھی طویل اوردشوارہے لیکن مطمئن اورشک و شبھہ سے پاک ہے۔ آج اس راستے کوطے کرنے کی عظیم ذمہ داری کا ایک بڑا بوجھ فلسطینی عوام کے کاندھوں پر ہے۔ آپ سب مل کر اس مظلوم، شجاع اور بیدار قوم کی مدد کریں۔ اسی طرح دیگر اقوام اورحکومتیں بھی، فلسطینی مجاھد ملت کی مددکرکے اس راستے کوطے کرنے میں اپنے فریضہ کی ادائیگی کریں- | ||
Statistics View: 2,147 |
||