امریکہ کا دوغلاپن اور امت مسلمہ | ||
امریکہ کا دوغلاپن اور امت مسلمہ محمد انیس عباس عالم اسلام بالخصوص شام اور عراق کے حوالے سے مغرب امریکہ اور اسکے حواریوں کی پالیسیاں ہمیشہ سے دوغلی رہی ہیں ،لیکن بعض اوقات یہ دوغلاپن اتنا واضح ہوکر سامنے آجاتا رہے کہ عالمی حالات سے بے خبر لوگ ہی چیخ اٹھتے ہیں کہ آخر ایسی اندھیری نگری کیوں!-امریکہ جس نے دنیا پر تسلط کو اپنا بنا رکھا ہے ،اپنے تسلط کی برقراری کے لئے ہر جائز اور ناجائز ہتھکنڈہ استعمال کرتا ہے -آج امت مسلمہ کے دو ملکوں میں ایک دوسرے سے ملتے جلتے حالات ہیں ،لیکن امریکہ کا دونوں کے حوالے سے جو رویہ ہے وہ سب کے سامنے ہے-امریکہ اور اسکے اپنے حواریوں کے بقول شام میں عوام بشار اسد کی حکومت کے خلاف سرگرم عمل ہیں اور وہ تبدیلی چاہتے ہیں ،لہذا بشار اسد کو اقتدار سے علیحدہ ہوجانا چاہیئے ،حالانکہ صورت حال اسطرح بھی نہیں ہے جیسے امریکہ اور اسکے حواری بناتے ہیں -شام میں بشار اسد کو وسیع عوامی حمایت حاصل ہے جس کا انہوں نے بارہا مظاہرہ بھی کیا ہے-عوامی مظاہروں کے علاوہ انتخابات میں شامی عوام کی بھرپور شرکت اس بات کا مظہر ہے کہ امریکہ ،مغربی ممالک ،ترکی ،قطر اور سعودی عرب کا کنیا سو فیصلہ غلط ہے کہ شامی عوام بشاراسد کو اقتدار سے الگ کرنا چاہتے ہیں-امریکہ اور اسکے حواریوں نے بشاراسد کے خلاف اتنا واویلا کیا کہ مسئلہ سیکورٹی کونسل میں چلا گیا ۔ اگر روس اور چین ویٹو نہ کرتے تو شام کب سے بیرونی حملوں سے تباہ اور برباد ہوچکا ہوتا اور لیبیا کی طرح شام کی اینٹ سے اینٹ بجاکربشاراسد کو کنارے لگادیاجاتا-امریکہ،اسرائیل اور برطانیہ کے اس منفی کردار کی تو کس حدتک سمجھ آتی ہے لیکن عرب مالک خاص کر سعودی عرب اور قطر کا کردار ناقابل فہم ہے –ترکی بھی امریکہ سے قربت کے لئے شام کے مسائل کو الجھانے میں برابر کا حقہ ڈال دیا ہے- یہ تصویر کا ایک رخ ہے اب ایک اور عرب ملک پر نگاہ ڈالتے ہیں،جہاں ایک سال سے زیادہ عرصے سے ڈکٹیٹر آل خلیفہ رجیم کے خلاف عوامی تحریک چل رہی ہے لیکن اس کو قابل ذکر بھی نہیں سمجھاجاتا- بحرین جہاں کے عوام آل خلیفہ کے خلاف مسلسل مظاہرے کرکے اور پے در پے قربانیاں دے کر اپنی احتجاجی تحریک کو جاری رکھے ہوتے ہیں، اس پر انسانی حقوق اور جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹنے والے امریکہ ،برطانیہ اور ترکی اور قطر خاموش ہیں -سعودی عرب نے تو اس عوامی تحریک کو کچلنے کے لئے اپنے فوجی بھی آل خلیفہ حکومت کو کرائے پر دے رکھے ہیں- ملک شام جہاں پر بشار اسد کے خلاف عوامی تحریک بھی نہیں بلکہ مٹی بھر مسلح گروہ سرگرم عمل ہیں، وہاں اپنے امریکہ اور اسکے حواری مفادات کے لئے مسئلے کو اتنا بڑھا چڑھاکر بیان کررہے ہیں ،گویا دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ بشار اسد کو اقتدار سے ہٹانا ہے ،جاکے دوسری طرف بحرین کے مظلوم عوام کی آواز پر کوئی کان دھرنے کو تیار نہیں-کیا بحرین کے عوام کا یہ قصور ہے کہ وہ ایسے ڈکٹیٹر کے خلاف سراپا احتجاج ہیں،جو امریکہ اور برطانیہ کا منظور نظریہ ؟کیا بحرین کے عوام کا یہ قصور ہے کہ وہ اسرائیل کو عربوں کا غاصب سمجھتے ہیں؟ کیا بحرین کے انقلابیوں کا قصور ہے کہ وہ جمہوریت اور ملک میں عرصے سے جاری ڈکٹیٹر شپ سے اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہیں؟ کیا بحرین میں بننے والا خون انسانوں کا خون نہیں؟ کیا بحرین کا عوامی احتجاج جمہوریت اور حق رائے دہی کے لئے نہیں ہے؟کیا بحرین عوام کا احتجاج شہری،حقوقی سحابی آزادی کے لئے نہیں ہے؟ کتنے افسوس کی بات ہے کہ شام میں اپنے مفادات کے لئے صدر بشار اسد کے مخالفین کو مسلح کیا جاتا ہے اور بحرین میں آل خلیفہ حکومت کو مخالفین کو کچلنے کے لئے خطرناک ہتھیار دیئے جاتے ہیں-دونوں جگہ ہتھیار دینے والے امریکہ اور برطانیہ ہیں-دونوں امریکہ اور اسکے حواری کب تک احمد بن آل خلیفہ اور علی عبداللہ صالح جیسے ڈکٹیٹروں کو بچانے کی کوشش کرتے رہیں گے-امریکہ دنیا میں اپنی ساکھ برباد کرچکا ہے-اسے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں میں انسانیت ،جمہوریت،انسانی حقوق ،سماجی آزادیوں اور اسطرح کے دیگر دلفریب نعروں سے ہاتھ اٹھا لینا چاہیئے-دنیا پر اس کا خونخوار چہرہ واضح ہوگیا ،لیکن سعودی عرب ،قطر اور ترکی اپنے آپ کو امریکی مفادات کا ایندھن نہ بنائے-سعودی عرب اور قطر ،امریکی قربت کے لئے آپس میں دست بگریبان ہیں –البتہ ترکی سلطنت عثمانیہ کو دوبارہ قائم کرنے کے لئے اسلامی ممالک کی بجائے امریکہ سےتعاون کا طلبگار ہیں اور امریکہ کے بارے میں تو یہ بات زبان زد خاص و عام کے ہے کہ " ہوئے تم دوست جبکہ دشمن اسکا آسمان کیوں ہو"- بحرحال قطر اور سعودی عرب نے چند دوسرے شیخ نشینوں کے ساتھ شام کے بشار اسد کو اپنا دشمن اول قرار دے رکھا ہے-دوسری طرف عرب امارات ،ایرانی جزائر ابوموسی ،تنب بزرگ و تنب کوچک کے بارے میں متنازعہ بیان دے کر امریکہ کی خدمت کردیا ہے –خلیج فارس کے تمام ڈکٹیٹر اس نصیحت کو پلہ باندھ لیں کہ مصر،تیونس اور لیبیا کے بعد ان کا نمبر آیا ہی چاہتا ہے- امریکہ اور مغرب اگر حسنی مبارک ،بن علی اور عبداللہ صالح کو عوامی غیض اور غضب سے نہیں بچاسکے تو آل سعود،آل خلیفہ اور قطر کے تخت نشینوں کو کیسےبچاسکتے ہیں- | ||
Statistics View: 2,003 |
||