نیا سال اور رھبر انقلاب اسلامی کا پیغام | ||
نیا سال اور رھبر انقلاب اسلامی کا پیغام سید عباس راشد نقوی رھبر انقلاب اسلامی نے نئے ہجری شمسی سال 1391 کو قومی پیداوار، کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت کے سال سے موسوم کیا ہےان کا کہنا تھا کہ اعلی اہداف کی جانب ملک کی پیش قدمی، دستیاب وسائل و سازگار حالات اور اقتصادی مسائل پر اسلامی نظام کے دشمنوں کے ارتکاز کے مجموعی جائزے سے ثابت ہوتا ہے کہ قومی پیداوار کی حمایت معروضی حالات میں ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنی اس گفتگو میں حکام کے لئے کسی بھی سال کے بابرکت ثابت ہونے کو فرائض کی انجام دہی اور راہ اسلام پر پیش قدمی پر منحصر قرار دیا اور فرمایا کہ اگر حکام اپنی دلجمعی اور سنجیدہ محنت سے رحمت و لطف الہی کے نزول کی زمین ہموار کریں تو سال یقینا عوام الناس کے لئے بابرکت سال ثابت ہوگا۔ رھبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران پر اقتصادی دباؤ شدید سے شدیدتر کرنے کی استکباری محاذ کی کوششوں کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ اسلامی نظام کے دشمنوں کی وسیع نقل و حرکت کے باوجود ملک کے حکام اور نوجوان اپنے عزم و ایمان، ہوشیاری و بیداری اور دشمنوں کی مساعی اور حربوں کی شناخت کے ساتھ سرعت عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام داخلی توانائیوں اور وسائل کو میدان میں لائیں گے اور استکباری محاذ کو ایک بار پھر شکست سے دوچار کریں گے۔ رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سامراجی محاذ کی سرگرمیوں کے بے سود رہنے کی سب سے آشکارا دلیل اسلامی نظام پر تیس سال سے زائد عرصے سے عائد پابندیوں کا بے نتیجہ ثابت ہونا اور ایران کی روز افزوں قوت و پیشرفت ہے۔ رھبر انقلاب اسلامی نے سال نو کے نعرے یعنی " قومی پیداوار، کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت" کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس انتہائی اہم ہدف کے حصول کی ذمہ داری سب پر عائد ہوتی ہے۔ نئے ہجری شمسی سال 1391 کے آغاز کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے مشہد مقدس میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے جوخطاب کیا تھا اس میں گذشتہ ایک سال کے بعض اہم واقعات کا بھی جائزہ لیا۔ رہبرانقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب میں دشمن کی سیاسی، فوجی اور سیکورٹی کے شعبے کی رجز خوانی کے مقابل ملت ایران کو حاصل ہونے والے کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور تیل کے ذخائر کے جرات مندانہ تحفظ کو اسلامی نظام سے عالمی استکبار کی خصومت و دشمنی کی بنیادی وجہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایران اسلامی جمہوری نظام کسی شیر کی مانند ملت ایران کے حقوق کا دفاع کر رہا ہے۔ رجز خوانیوں کا اصلی مقصد تشہیراتی، سیاسی اور معاشی یلغار ہے اور امریکا اور دیگر بیرونی طاقتوں کی فوجی اور سیکورٹی سے متعلق دھمکیوں کا مقصد ملت ایران کو مرعوب اور مایوسی میں مبتلا کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران دشمنوں نے ہماری شجاع و شاداب اور بیدار قوم کو یہ باور کرانے کے لئے کہ ایرانیوں کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے، اپنی تمام توانائیوں کو استعمال کیا لیکن ہماری قوم نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے فرامین کی روشنی میں بار بار پوری دنیا اور بیرونی طاقتوں پر یہ ثابت کر دیا کہ ہم "سب کچھ" کر سکتے ہیں۔ ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بایولوجی، نینو ٹکنالوجی اور ایروناٹیکل شعبے میں ایرانی سائنسدانوں کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ قوم کے مایہ ناز نوجوانوں نے گذشتہ سال بیس فیصدی کی سطح تک یورینیم افزودہ کرکے دشمن کو مبہوت کر دیا۔ آپ نے فرمایا کہ دوسال قبل امریکیوں کو ملت ایران کی نیوکلیئر میڈیسن کی ضرورتوں کا علم ہو چکا تھا اور وہ دھونس جماکر ملت ایران کو بیس فیصد تک افزودہ یورینیم دینے کے وعدے پر ایران کا یورینیم ملک سے باہر نکال لینا چاہتے تھے لیکن ہمارے نوجوانوں نے اپنی بے پناہ ذہانت اور صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دشوار اور پیچیدہ عمل کو پورا کر لیا اور آج ہزاروں بیماروں کی ضرورت کی نیوکلیئر میڈیسن ملک کے اندر تیار کی جا رہی ہیں رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ سال جاری رہنے والی دشمنوں کی گیدڑ بھپکیوں کو ان کے اقدامات کی بار بار ناکامی کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ امریکی حکومت کے عناصر پوری دنیا میں سرگرم ہو گئے ہیں کہ بزعم خود اقتصادی پابندیوں کو نافذ کروائیں اور ملت ایران پر ضرب لگا کر عوام اور اسلامی نظام کے درمیان خلیج پیدا کر دیں لیکن ان کوششوں کا بھی کوئی نتیجہ نکلنے والا نہیں ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ سال ملت ایران کی ایک اہم کامیابی کا ذکر کرتے ہوئےعلاقائی مسائل میں ایران کی موثر سفارت کاری کا حوالہ دیا اور فرمایا گزشتہ سال اسلامی جمہوریہ ایران، بیدار ہو رہے عالم اسلام کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ سال کے دوران ملت ایران اور اس کے دشمنوں کی پوزیشنوں کا تعین کرنے کے بعد انتہائی حیاتی سوال اٹھایا کہ استکباری محاذ، ملت ایران اور اسلامی نظام کی دشمنی پر کیوں تلا ہوا ہے؟ آپ نے اس سوال کے جواب میں ایٹمی مسائل اور انسانی حقوق جیسے مختلف اور وقتا فوقتا کیے جانے والے پرو پگنڈے کو محض ایک بہانہ قرار دیا اور فرمایا کہ دشمنی و کینہ توزی کی اصلی وجہ یہ ہے کہ اسلامی نظام، ایرانی قوم کی تیل اور گیس کی عظیم دولت کی بھرپور طریقے سے محافظت کر رہا ہے۔ آپ نے اس نکتے کی تشریح کرتے ہوئے تیل اور گیس کے ذخائر پر مغربی ممالک کے مکمل انحصار کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ ان ممالک کو معلوم ہے کہ ان کے تیل کے ذخائر زیادہ سے زیادہ دس سال تک چلیں گے اور ان کی شہ رگ، دنیا کے دیگر علاقوں خاص طور پر خلیج فارس کے علاقے کے تیل پر منحصر ہو جائے گی لہذا تیل کی دولت سے مالامال ممالک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران پر تسلط ان کے لئے انتہائی حیاتی، اسٹریٹیجک اور ضروری اہمیت کا حامل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تیل اور گیس کے مجموعی ذخائر کی حیثیت سے ایران پوری دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اور استکباری طاقتیں اپنے اسٹریٹیجک مفادات کے حصول کے لئے چاہتی ہیں کہ تیل کے ذخائر رکھنے والے ممالک ان کے ہاتھ میں موم کے پتلے بنے رہیں جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران، ان کی بلا جواز خواہشات کے مقابل کسی شیر کی مانند ڈٹا ہوا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق امریکیوں کا یہ تصور ان کی بہت بڑی بھول ہے کہ دھمکیوں، پابندیوں اور دشمنیوں کے ذریعہ اسلامی جمہوریہ ایران کو نابود، کمزور یا پسپا کیا جا سکتا ہے۔ آپ نے خبردار کیا کہ امریکیوں کو اس غلطی کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا لہذا بھلائی اسی میں ہے کہ وہ ملت ایران کے ساتھ احترام سے پیش آئیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکا کی طاقت کی نمائش اور پرو پیگنڈے کے پس پردہ اس کی پوزیشن کو کمزور اور متزلزل اور ایک ایسی حقیقت قرار دیا کہ جس کاانکار ممکن نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ موجودہ امریکی صدر تبدیلی کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آئے اور امریکی عوام نے اپنے برے حالات میں خوشگوار تبدیلی آنے کی امید پر انہیں ووٹ دیا لیکن آج امریکا اقتصادی میدان میں سرسام آور قرضوں اور بے پناہ مشکلات میں گرفتار ہے، سماجی میدان میں وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک ملک گیرسطح پر پھیل چکی ہے اور سیاسی میدان میں عراق، افغانستان، پاکستان، مصر اور شمالی افریقا میں ماضی سے کئی گنا زیادہ ابتر حالات اس کو در پیش ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بیشک یہ امکان بھی ہے کہ امریکی، نئی مہم جوئی یا دیوانگی کی حرکت کریں لہذا ہم اس حقیقت پر پوری تاکید کے ساتھ کہ ہمارے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں ہے اور نہ ہی ہم ایٹمی ہتھیار بنائیں گے، یہ اعلان کرتے ہیں کہ امریکا یا صیہونی حکومت کے ممکنہ حملے کے جواب میں اسی سطح کا حملہ کریں گے جس سطح کا حملہ ہم پر کیا جائے گا۔ | ||
Statistics View: 2,301 |
||