قومی پیداوار کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت | ||
قومی پیداوار کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت سنہ تیرہ سونوے ہجری شمسی کا گزرا سال دنیا، علاقے اور ایران کے حوالے سے حادثات و واقعات سے بھرا ہوا منفرد سال تھا۔ مجموعی طور پر جو چیز نظر آتی ہے وہ یہی ہے کہ یہ واقعات و تغیرات ملت ایران کے مفاد اور اسلامی اہداف کے لئے سازگار واقع ہوئے ہیں۔ جو لوگ مغربی ملکوں کے اندر ملت ایران، مملکت ایران اور اہل ایران کے خلاف دشمنانہ اہداف رکھتے تھے وہ گوناگوں مشکلات سے دوچار ہو ئے ہیں۔ علاقے کی سطح پر بھی وہ قومیں جن کی اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ سے حمایت کرتا آیا ہے، بلند اہداف کے حصول میں کامیاب ہوئی ہیں، آمر حکومتیں سرنگوں ہو ئیں، کچھ ملکوں میں اسلام پر استوار آئین کی تدوین عمل میں آئی ہے، امت اسلامیہ اور ملت ایران کی سب سے بڑی دشمن یعنی صیہونی حکومت محاصرے میں ہے اور اسلامی اقدار کی وقعتوں اور اسلامی بیداری میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک کے اندر تیرہ سو نوے کا سال حقیقی معنی میں ملت ایران کے اقتدار کا سال ثابت ہوا۔ بہرحال نئے شروع ہونے والے سال کا سب سے بڑا چیلنج اقتصادی میدان سے متعلق ہے۔ اقتصادی چیلنجوں کی بازگشت امریکہ اور یورپ سے بھی سنائی دے رہی ہے اقتصادی مجاہدت کبھی نہ ختم ہونے والی مہم ہے، اقتصادی کد و کاوش اور معیشت کے میدان میں مجاہدانہ کردار ملت ایران کے لئے ایک ناگزیر امر ہے۔اسی لئیے رھبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے نئےسال کو " قومی پیداوار، کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت" کا سال قرار دیا ہے۔ اقتصادی امور کے ایک اہم حصے کا تعلق قومی پیداوار سے ہے۔ توفیق خداوندی، قوم کے عزم و ارادے اور حکام کی سعی و کوشش سے داخلی پیداوار کو قوم کے شایان شان سطح تک پہنچایا جا سکتا ہے اسی طرح محنت کش کے کام اورمقامی سرمایہ کار اور اسکے سرمائے کی حمایت سے اقتصادی رونق میں اضافہ کر کے دشمن کی سازشوں کا ایک بڑا حصہ ناکام بنایا جاسکتا ہے رھبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے انھی اھداف تک پہنچنے کے لیۓ ایرانی قوم سے کہا ہے کہ ہمیں اپنا فریضہ سمجھنا چاہئے کہ ضرورت کی جو چیز بھی مقامی طور پر تیار کی جا رہی ہے، داخلی طور پر جس کی پیداوار ہو رہی ہے اس کا استعمال کریں، ملک سے باہر تیار کی جانے والی اشیاء کے استعمال سے سنجیدگی کے ساتھ پرہیز کریں، تمام میدانوں میں؛ یعنی روزمرہ کے استعمال اور زیادہ اہم اور کلیدی ضرورتوں کے سلسلے میں بھی درآمدات میں کمی لانے کی ضرورت ہے تاکہ قومی پیداوار، کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت کے نعرے کو عملی جامہ پہنایہ جاسکے ۔ رھبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی یہ تلقین صرف ایران کے لئے ہی موثر اور فائدہ مند نہیں بلکہ اگر تمام اسلامی ممالک اس پرعمل کریں تو نہ صرف اپنی اقتصادی مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں بلکہ استعمار کی بڑی بڑی سازشوں سے محفوظ رہ کر مقامی سرمایہ کار اور قومی سرمائے کے زریعے ترقی و پیشرفت کی منزلیں طے کر سکتے ہیں | ||
Statistics View: 1,990 |
||