پاک ایران تجارتی تعلقات کا نیا دور | ||
پاک ایران تجارتی تعلقات کا نیا دور ڈاکٹرسکندرعباس زیدی پاک ایران تعلقات کو تاریخی پس منظر میں دیکھیں تو یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ پاکستان اور ایران نہ صرف پڑوسی ملک ہیں بلکہ نظریاتی، مذہبی تاریخی اور ثقافتی رشتوں اور دوستی کی گہری بنیاد یں رکھتے ہیں۔ قیامِ پاکستان کے بعد پاکستان کو ایک آزاد ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرنے والا پہلا ملک ایران تھا اور اسی طرح 1979ء کے ایرانی اسلامی انقلاب کو سب سے پہلے پاکستان کی حکومت کی جانب سے تسلیم کیا گیا۔ معمولی اتار چڑھاؤ سے قطعِ نظر پاکستان کی مختلف حکومتوں کے ادوار میں مجموعی طور پر پاک ایران تعلقات ہمیشہ ہی بہت اچھے رہے ہیں۔ دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ پاکستان کے ساتھ ریلوے اور سڑکوں سے رابطہ مؤثر بنایا جائے۔ تجارتی حجم میں اور زیادہ اضافہ ہو۔ میڈیا کے محاذ پر تعلقات میں اضافہ ناگزیر ہے۔ صحافیوں کا باہمی تعامل بڑھنا چاہیے۔ ثقافت کے شعبہ میں ایران چاہتا ہے کہ ایرانی مصنوعات اور کتب کی نمائشیں، علمی سیمینار اور فلموں کا تبادلہ بڑے پیمانے پر ہو۔ پاکستان اور ایران کو سیاسی اور عسکری سطح پر بھی تبادلہ خیال کی روایت کو تازہ کرنا چاہیے اور مل بیٹھ کر چھوٹے موٹے مسائل حل کرتے ہوئے مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔ اب جبکہ امریکہ مسلم معاشروں میں گہری تبدیلیاں لانے کا منصوبہ رکھتا ہے ،وہ ان معاشروں کی مسلم شناخت ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ایران کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے، تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کا معیار زندگی بہتر کیا جا سکے۔ ایران اور پاکستان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں۔ دوطرفہ تعلقات کو مزید قریب لانے کیلئے دونوں ممالک کے حکام کے درمیان مفید بات چیت ہوئی۔ عالمی امور میں ایرانی صدر کے مشیر جناب علی سعید لو نے آج پاکستان کے دورے کے موقع پر ایران اور پاکسان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں فروغ کے لئے تبادلۂ خیال کی کوشش اور ایران ، پاکستان ، افغانستان کے دوسرے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لئے صدر مملکت احمدی نژاد کے دورۂ اسلام آباد کے لئے ضروری اقدامات کی انجام دہی کو اپنے دورۂ پاکستان کا مقصد قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کوصرف بجلی فروخت کرنے کی حد تک دلچسپی نہیں رکھتا بلکہ وہ پاکستان کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت اور گنجائش میں اضافہ کرنے کے پراجیکٹ میں تعاون کے لیے بھی تیار ہے۔ ایران پہلے ہی بلوچستان کے لیے چالیس میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔ ایرانی کمپنیاں صوبہ سندھ میں بجلی پیدا کرنے کے دو پراجیکٹس کی تنصیب کے لیے کام کر رہی ہیں۔ علی سعید لو نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، تہران اسلام آباد گیس پائپ لائن پروجیکٹ کو مقررہ وقت سے پہلے مکمل کرکے اس کا افتتاح کرنے کے لئے تیار ہے۔ ایران اس بات کی آمادگی رکھتا ہے کہ پاکستان کے حصے کی پائپ لائن مکمل کرنے میں اسلام آباد کی مدد کرے تاکہ یہ عظیم پروجیکٹ وقت سے پہلے تیار ہوجائے اور اس سے استفادہ کیا جاسکے۔ انہوں نے پاکستان میں سیلاب زدگان کے لئے ایران کی جانب سے ایک سو ملین ڈالر کی امداد کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ ایران ہاوسنگ شعبے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو برادر ملکوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعاون نہایت دوستانہ اور باہمی احترام کے اصولوں پر استوار ہے ۔ علی سعید لو نے کہا کہ ایران، پاکستان کو گیس فراہم کرنے کےعلاوہ اسے بجلی دینے کے لئے بھی تیار ہے اور اسکی توانائی رکھتا ہے۔ قابل ذکر ہے ایران اور پاکستان کے اقتصادی وفود کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور نائب صدر علی سعید لو اطلاعات کے مطابق پاکستان اور ایران نے دو طرفہ تجارت کے حجم کو ایک ارب پچاس کروڑ سے پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ اسلام آباد میں پاک ایران دو طرفہ مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، صنعتی اور تکنیکی شعبوں میں تعاون کے بے پناہ مواقع موجود ہیں جن سے فائدہ اٹھا کر دونوں ملکوں کی ترقی کی رفتار کو تیز کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت خطے کی ترقی اور اقتصادی تعاون کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مواصلات، ریل اور روڈ کے رابطے کو مزید بہتر کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے نجی اور کاروباری شعبوں کے درمیان روابط کو بڑھایا جائے گا اور صنعتی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کیا جائے گا۔ ایران کے بین الاقوامی امور کے نائب صدر علی سعید لو نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے، تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کا معیار زندگی بہتر کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات مثبت رہے ہیں جس میں اقتصادی اور تجارتی تعاون کے کئی نئے منصوبوں کی شناخت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کی توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے حوالے سے بھرپور تعاون کے لئے پرعزم ہے۔ بات چیت میں دونوں اطراف نے تجارت، ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن، توانائی، ریلوے، پٹرولیم و قدرتی وسائل، سول ایوی ایشن، اور فائنانس کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی، اجلاس میں باہمی طور پر تجارتی ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے بھی اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایرانی نجی انڈسٹری کے مالکان بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے دورہ کرنا چاہتے ہیں، جس سے پاک ایران تجارتی تعلقات مزید بڑھیں گے۔ پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس سے خطاب میں ایران کے نائب صدر نے کہا ہے کہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لئے ایرانی صنعتکار بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، جس سے پاک ایران تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا۔میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے کی۔ اس اعلٰی سطحی اجلاس میں دونوں برادر ممالک کے مابین اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر نے دونوں ممالک کے تاجروں پر زور دیا کہ وہ تجارتی شعبہ میں تعاون میں اضافہ کیلئے مل جل کر کام کریں۔ ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات میں صدر آصف علی زرداری اور ایرانی صدر کےمشیر جناب علی سعید لو صدر آصف علی زرداری نے ایوان صدر میں ملاقات کی، جس میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے، دوطرفہ تعلقات، دہشتگردی کے خلاف جنگ اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال گیا۔ ایرانی نائب صدر سے بات چیت کرتے ہوئے صدر آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر ہر صورت عملدرآمد کیا جائے گا، منصوبہ کسی صورت منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ رواں ماہ ایرانی صدر احمدی نژاد کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ ایرانی نائب صدر نے کہا کہ ایران پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہا۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر اور پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر بھی موجود تھے۔دیگر ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان کے دورے پر آئے ایرانی نائب صدر علی سعیدلو سے ایوان صدر میں ملاقات میں پاکستانی صدر نے کہا دونوں ممالک کے حالیہ معاہدوں کا مقصد پاک ایران ترجیحی تجارتی معاہدے میں توسیع ہے۔ انھوں نے کہا دوطرفہ تعلقات سے تجارت میں پانچ ارب ڈالر تک اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان ایرانی تاجروں کو ملٹی پل انٹری ویزے جاری کرنے پر رضامند ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ کے جلد نفاذ کے لئے پرعزم ہیں، تاکہ توانائی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ حکومت ٹریڈ لبرلائزیشن پالیسی پر عمل ہوا ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین حالیہ تجارتی معاہدوں سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی روابط میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھنے سے دونوں ملکوں کو کئی چیلنجز پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں بین الاعلاقائی رابطوں کو فروغ دینے اور اہم کردار ادا کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ بنکنگ سیکٹر میں تعاون کے بارے صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ جائنٹ ورکنگ گروپ کے قیام سے بنکنگ سیکٹر میں تعاون کو فروغ ملے گا۔ایرانی نائب صدر نے ملاقات پر صدر آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان سے گوشت اور کینو کی برآمدات سے دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آئے گی۔ | ||
Statistics View: 4,427 |
||