عالمی اسلامی بیداری کانفرنس برائے جوانان | ||
عالمی اسلامی بیداری کانفرنس برائے جوانان ڈاکٹر راشد عباس نقوی
29،30جنوری 2012ء کو تہران میں اسلامی بیداری کانفرنس برائے جوانان منعقد ہوئی۔ اس میں 73ممالک سے 1200 نمائندے شریک تھے۔ دو روزہ کانفرنس کے مختلف سیشن ہوئے۔ کانفرنس کے مختلف سیشن میں صدر مملکت ڈاکٹر احمدی نژاد، اسلامی بیداری کے عالمی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی، عراق کے سابق وزیراعظم ابراہیم جعفری، تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ رمضان عبداللہ، پاکستان کی نظریاتی کونسل کے رکن علاوہ افتخار نقوی ،فلسطین کے وزیر نوجوانان اور عالم اسلام کے بعض دانشوروں، مفکرین اورمختلف ممالک کے منتخب جوانوں نے خطاب کیا۔ اس اجلاس کی سب سے اہم بات رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای کا بصیرت افروز خطاب تھا جس نے اجلاس میں شریک نوجوانوں کو عالمی سیاست کے ایک نئے افق سے روشناس کرایا، رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اس خطاب میں تاکید فرمائی ہے کہ اسلامی دنیا کے جوانوں کی بیداری سے مسلمان اقوام کی عام بیداری کی امید میں اضافہ ہوا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی ممالک کے جوان ملت اسلامیہ کے مستقبل کے لئے عظیم بشارتوں کے حامل ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمٰی خامنہ ای نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ تاریخ انسانیت ایک نہایت حساس موڑ سے گزر رہی ہے، جس میں بہترین تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ عالمی سامراجی نظام نے، چاہے قدیم استعماری زمانہ ہو یا آج کا نیا سامراجی دور، ہر زمانے میں یہی کوشش کی کہ تیسری دنیا کی قوموں بالخصوص عالم اسلام کے ذہنوں میں یہ بات ڈال دے کہ مسلمان قومیں عاجز و ناتوان ہیں اور عالمی استکبار کی شکست ناممکن ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، سامراجی نظام کے دعووں کو باطل کرنے کا ایک عظیم و واضح مصداق ہے جو سامراجی طاقتوں کی نگاہوں کے سامنے ہے، اسلامی انقلاب کی کامیابی مغرب اور مشرق کے بہت سے حکام اور تجزیہ نگاروں کے لئے ناقابل یقین تھی، لیکن ایرانی عوام نے اپنے خالصانہ جذبے اور مستقل جدوجہد کے ذریعے اس ناممکن کو ممکن بنا دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں مزید تاکید کی ہے کہ بحرین کے عوام چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنی، علاقے کے تمام مسلمانوں کی طرح آزادی، خودمختاری اور عزت و کرامت چاہتے ہیں جبکہ مغرب یا اس سے وابستہ ذرائع ابلاغ آل خلیفہ کی شاہی حکومت سے بحرینی عوام کے جائز مطالبات کو شیعہ سنی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاکہ امریکہ اور صیہونی حکومت کے مفادات کو پورا کیا جا سکے۔اس اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر احمدی نژاد نے کہا کہ ڈیموکریسی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی بندوقوں کی نالیوں سے باہر نہیں نکلتی اور وہ قوموں پر صرف غربت و حقارت ہی مسلط کرتے ہیں۔ صدر احمدی نژاد نے نوجوان اور اسلامی بیداری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک نے گذشتہ برس علاقے کے ممالک کو ساٹھ ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیار بیچے، کیا یہ ہتھیار امن، آزادی اور ڈیموکریسی کے لئے ہیں یا قتل عام، جنگ اور اختلاف پیدا کرنے کے لئے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انصاف و آزادی اور عزت نفس تمام قوموں کا حق ہے کہا کہ سامراجی طاقتیں آج ڈیموکریسی اور انسانی حقوق کے نعروں سے سامراجی مقاصد پر عمل پیرا ہیں۔ صدر احمدی نژاد نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ جنگوں، گہرے طبقاتی فاصلوں، ہتھیاروں کی مسلسل دوڑ اور قتل عام کا کیا مقصد ہے؟ ہر سال بارہ سو ارب ڈالر ہتھیاروں کی تیاری پر خرچ کیے جا رہے ہیں، اس سے واضح ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی پیداوار انسانوں کے قتل عام کے لئے ہے- اسلامی بیداری کے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ اسلامی بیداری مسلمان قوموں کو صدیوں سے لوٹے جانے اور سیاسی طور پر انھیں وابستہ رکھنے کا ردعمل ہے۔ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے اسلامی بیداری کے عالمی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی بیداری کو کوئی نئی چیز تصور نہیں کرنا چاہیے، کہا کہ عالم اسلام کی موجودہ تحریک کو ایک مرکزی مرحلے سے تعبیر کرنا چاہیے، جس میں مسلمان انسان اپنی ذات کےاجتماعی ادراک اور آگہی کے ساتھ عالمی سیاسی میدان میں اترا ہے۔ عالمی اسلامی بیداری کانفرنس میں ایران و دنیا کے پچھتر ملکوں کے نوجوانوں کے علاوہ پاکستان کی دینی و سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں کے ایک بڑے اور اعلٰی سطحی وفد جس میں اسلامی جمعیت طلبہ کے مرکزی سیکریٹری جنرل سید سمیع اللہ حسینی، جمعیت طلباء عربیہ کے ناظم اعلٰی ہدایت اللہ خان، جمعیت علمائے اسلام (س) سے سابق ایم این اے مولانا حامدالحق حقانی، مولانا عرفان الحق حقانی، قاری بلال الحق، اسامہ سمیع الحق، جمعیت علمائے اسلام (ف) سے احمد خان شیرانی، حافظ محمد طیب حیدری، اور سینیٹر مولانا گل نصیب خان کے فرزند، جمعیت علمائے پاکستان سے مولانا گلزار احمد نعیمی اور احمد علی خان، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صدر ، البصیرہ کے سربراہ ثاقب اکبر، کوئٹہ سے کالم نگاروں کی جماعت کے سربراہ عزیزاللہ خان ،آغامسعود حسین اور محمد ہادی اسدی، شباب ملی پاکستان کے مرکزی رہنماء عظیم احمد بلوچ، ابرار احمد خان اور منظور احمد اورکزئی، اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے سید ارحم رضا ، نیشنل یونیورسٹی فار ماڈرن لینگویجز (نمل) اسلام آباد سے میثم موسی کلیم، ادارہ التنزیل سے علی عباس نقوی، آزاد کشمیر سے عبداللہ گل اور دیگر این جی اوز، یوتھ تنظیموں اور طلباء تنظیموں کے نمائندگان نےشرکت کی۔ پاکستان کی دینی و سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں کے نمائندوں کے مجموعی تائثرات کچھ اسطرح تھے عالمی بیداری و جوانان انٹرنیشنل کانفرنس سے ہمیں یہ پیغام ملا ہے کہ مسلمانوں اور مسلم ممالک کو متحد ہونا چاہیے۔ اپنے بنیادی حقوق کے حصول کیلئے تمام اختلافات کو بھلا کر ایک ہونا چاہیے۔ ہم جس اسلامی انقلاب کے لئے کام کر رہے ہیں اس کانفرنس سے اس کو ایک نئی تازگی ملی ہے، اس پر ایمان بڑھا ہے اور انقلاب کے حصول کے لئے مزید جوش و ولولہ پیدا ہوا ہے اور اللہ رب العالمین پر توکل بڑھا کہ وہ ہمیں بھی یہ دن دکھائے گاکہ ہم بھی اپنے ملک میں اسلامی انقلاب برپا کریں- | ||
Statistics View: 1,987 |
||