صریر خامہ | ||
![]() | ||
صریر خامہ مغربی چین سے ترکی تک کروڑوں لوگ نوروز منا تے ہیں جو شمسی سال کے آغاز اور بہار کی آمد کا جشن بھی ہے اور ایران، افغانستان، تاجکستان، ازبکستان، اور شمالی عراق کے علاوہ کے کچھ علاقوں میں کیلنڈر سال کا نقطہ آغاز بھی- نوروز کے معنی نیا دن جو کہ شمسی سال کا پہلا دن بھی ہے اور عیسوی حساب سے 21 مارچ کو اس خطے کے ممالک خاص طور پر فارسی زبان بولنے والے علاقے کے ممالک یہ دن جشن کے طور پر مناتے ہیں۔ حقیقت میں یہ دن اہل مشرق کے لیے بہار کی آمد پر مسرت اور شادمنی کا اظہار ہے .ہزاروں برسوں سے جاری یہ جشن اور تہوار موسم سرما کے خاتمہ اور بہار کے موسم کی نوید لے کر آتا ہے۔ نوروز، تبدیلی اور تحول و تغیر اور دگرگونی کی علامت ہے اور موسم بہار کا آغاز ہے۔ اس موسم میں بے جان روح اور فطرت میں نئی جان پڑتی ہے اس طرح نوروز میں لوگ گھروں کی صفائی اور گھر میں استعمال ہونے والی اشیاء کی دھلائی کرکے نیا لباس زیب تن کرتے ہیں اور اس فطری تبدیلی کا خیرمقدم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بے شک یہ تبدیلی اچھائی اور بہتری کی طرف قدم ہے۔ یہ سب اچھائی اور نیکی اور نیک پسندی اور خیر و خیر پسندی اس وقت انتہائی خیر اور عروج پر پہنچ گئی جب قدیم ایران کی ثقافت اسلام کے سعادت آفرین معارف و تعلیمات سے بہرہ مند ہوئی اور اسلام نے حقیقت پسند آنکھوں کو طبیعت و فطرت کی تبدیلی و تغیر سے باطنی انقلاب و اصلاح کی جانب متوجہ کردیا۔ ہر تہوار مثبت اور منفی پہلو رکهتا ہے جبکہ نوروز بھی ان قواعد اور قانون سے خالی نہیں۔یتیم بچوں سے صلہ رحمی ، دوسروں کو تحفے دینا ، گھر کو صاف ستھرا کرنا ، ایک دوسرے کی دعوت میں شرکت کرنا ، غریبوں کی مدد کرنا وغیرہ وہ امور ہیں جو مثبت اور اسلام میں قابل تحسین ہیں ۔اس بات کو اس خطے کے لوگوں کاحسن سلیقہ سمجھنا چاہیے کہ بہار کو سال کےآغاز کے لئے انتخاب کیا جس میں نباتات دوبارہ تر و تازہ ہوتے ہیں اور ہریالی کا آغا ز ہوتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ یہ نیا سال عالم اسلام کے لیے خوشی بختی اور باہمی اتحاد کا نیا سورج لے کر طلوع ہو۔ ایڈیٹر | ||
Statistics View: 1,965 |
||