"حضرت امام خمینی" | ||
"حضرت امام خمینی" ڈاکٹر فقیرا خان فقری جدون دانشگاہ پیشاور پاکستان
دور آتے ہیں گزر جاتے ہیں جیسے خاشاک بکھر جاتے ہیں اور ہر دور میں آنے والے جانے سب لوگ کدھر جاتے ہیں؟ مہر و مہتاب سے روشن چہرے! گھپ اندھیروں میں اترجاتے ہیں موت کے بعد تو رفتہ رفتہ ! اپنے پیارے بھی بسرجاتے ہیں تیری ہستی نہ مگر گزرے گی دل کی بستی نہ کبھی اجڑے گی تا قیامت نہ ہمیں بسرے گا دل کے گلزار میں تو نکھرے گا "مہر و مہ و انجم کا محاسب ہے قلندر ایام کا مرکب نہیں راکب ہے قلندر" سارے احکام کا محرم تو ہے دین اسلام کا پرچم تو ہے جن کا دنیا میں نہیں ہے کوئی ان بچاروں کا بھی ہمدم تو ہے ظلم کی ایسی اندھیری شب میں سب مسلمانوں کا دم خم تو ہے انقلابی ہے کہانی تیری تیز دریا سی روانی تیری جادۂ حق کا کھلا در تو ہے عصر موجود کا رہبر تو ہے دور پھینکا ہے چمن سے تو نے کفر خاشاک ہے صرصر تو ہے ایسا پیغام دیا ہے تو نے زیست کا جام دیا ہے تو نے زندگانی کو امام عالی ! عزم کا نام دیا ہے تو نے وقت پر کام کیا ہے تو نے ہم کو پھر تھام لیا ہے تو نے ظلم کو خوب دبایا تو نے کفر کو نیچا دکھایا تو نے عالمی گرگ کے آگے ہرگز اپنے سر کو نہ جھکایا تو نے دلبرانہ، قاہرانہ، عاشقانہ ساز پر کہہ گئے ہیں کہنے والے خوب سے بھی خوب تر "میرسد مردی کہ زنجیر غلامان بشکند دیده ام از روزن دیوار زندان شما"
| ||
Statistics View: 1,935 |
||