صریر خامہ | ||
صریر خامہ ایران کی تاریخ کی آخری دو صدیوں کا جب جائزہ لیتے ہیں خصوصا۱۳۰۰ شمسی کے بعد کے سال مختلف حوالوں سے ایک خاص اہمیت کے حامل ہیں،استعمار کا نفوذ کس طرح قائم ہوا، استعمارکا وجود اور اس کا قبضہ،دو استعماری بادشاہوں کا ردو بدل ہونا سیاسی اور ثقافتی مسائل کا مختلف تفکرات کے ساتھ ٹکراؤ کس طرح انجام پایا اور اسی طرح لوگوں کا کردار، مختلف زمانوں میں اور ان کا سیاسی، اجتماعی تبدیلیوں میں کیسا رہا، سیاستمداروں اور ملک کے حکمرانوں پر کس طرح سے اثر انداز هونا ان سب چیزوں کی تحقیق کی ضرورت هے، انقلاب اسلامی کے علل وعوامل آج بھی لوگوں کی نظروں میں باعث اختلاف هیں، هر گروه اپنے اعتبار سے اس کے عوامل و عناصر کا جائزہ لیتا هے۔ اگرچہ بہت سے لوگوں نے اس انقلاب کو دوسرے انقلابوں اور دنیا کے معمولی تحولات سے تشبیہ دینے کی کوشش کی لیکن ان لوگوں کی فکر واقعیت سے بہت پرے ہے کیونکہ اس انقلاب کی فکر اسلام ناب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھا جو دنیا کے رائج نظام کے ساتھ کسی سازش میں شریک نہیں ہے اوراس انقلاب کی رہبری تاریخ کے کم نظیر انسانوں میں سے ایک شخص حضرت امام خمینی (رح)اپنی خاص خصوصیات کے حامل تھے ۔اسی وجہ سے انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے اور بعد میں واقع ہونے والے واقعات کی مخالفین اور سیاستمداروں نے سیاسی تحلیل کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا ایسے انقلاب سے آشنا نہیں تھی لہذا اس سے برخورد کرتے وقت وہ معمولی روش سے استفادہ کرتے تھے جس کا کوئی فائدہ نظر نہیں آیا، اگر مختلف فکریں جو اس انقلاب کے دوام کے بارے میں بیان کی جاتی ہیں تدوین ہوجائیں تو وہ داخلی مفکرین کی تائید کریں گی، انقلاب اسلامی کے مہم ترین عوامل یہ ہیں: ۱۔ رہبری حضرت امام خمینی: رہبر کبیرانقلاب اسلامی اور جمہوری اسلامی کے بانی جنہوں نے مختلف طریقوں سے اس انقلاب کی رہبری اور حکمرانی کو قبول کیا اور کامیابی کے آخر تک بہترین ہدایات سے اس کی ہدایت کرتے رہے۔ ۲۔ انقلاب اسلامی سے پہلے اور بعد میں لوگوں کا ایک ساتھ متحد ہو جانا خود ایک ایسی قوت تھی کہ جس سےحکومت شاہ کو مقابلہ کرنا دشوار ہو گیا۔ ۳۔ اسلام پر اعتقاد: اسی طرح خاندان پیغمبر اکرم (ص)سے عشق ومحبت، ان کو اپنے لئے نمونہ عمل بنانا، ان کی زندگی اور راہ خدا میں شہادت سے درس لینا، عاشورا سے درس لینا یہ ایسے عوامل تھے جن سے نہ صرف خارجی بلکہ حکومت شاہ کے سیاسی اور امنیتی رہبربھی اس سے بےخبر تھے۔ بهرحال یہ کہا جا سکتا هے که 22 بهمن 1357 ھ.ش کو نه صرف ایران کے تاریخی تحولات میں جدید دور شروع هوا بلکه اس پورے علاقے پر اور بینالاقوامی سطح پر کافی تبدیلیاں آئیں جو تاریخ میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد جائزہ لینے کے قابل رہیں۔ ایڈیٹر | ||
Statistics View: 2,114 |
||