ایرانکی سیر | ||
ایرانکی سیر عزیز قارئین گذشته شمارے میں عرض کیا تھا که اسلامی جمهوریه ایران کو خداوند عالم نے جها ں قدرتی ذخائر سے مالامال کیا هے وهاں سال کے چار موسموں گرما ، سرما ، خزاں اور بهار کی وجه سے قدرتی مناظر اور حسین و سبز وادیاں بھی جمالیاتی ذوق رکھنے والے انسان کو اپنی طرف کھینچ لیتی هیں ۔ ایران کا جنوبی علاقه جهاں زرعی پیداوار کے حوالے سے ملک کی ضروریات کو پورا کرتا هے وهاں شمال کا سرسبز و شاداب علاقه اپنے دلفریب مناظر کی وجه سے سیرو سیاحت کے شوقیں حضرات کے ذوق کو تسکین عطا کرتا هے یوں تو ایران کا پورا شمالی علاقه اپنی مثال آپ هےلیکن اس علاقے میں صوبه گیلان کا نام سب سے منفرد اور ممتاز نظر آتا هے۔ چوده هزار مربع کلومیٹر پر مشتمل یه علاقه اپنے وسیع و عریض گھنے جنگلوں ، خوبصورت اور دیده زیب تالابوں بلند و بالا لهروں سے مزین ساحلوں ، تا حد نظر پھیلے هوئے کھیتوں خوبصورت پرندوں کی چهچهاهٹوں ، کیسپین سی کے نیلگون پانیوں ، خوبصورت پارکوں اور پرپیچ ندی نالوں کی وجه سے سیر و سیاحت کی دنیا میں اپنا منفرد مقام رکھتا هے ۔ تهذیب و تمدن کے لحاظ سے بھی صوبه گیلان کو خصوصی اهمیت حاصل هے یهان پر آریائی قوم کا هزاروں ساله قدیم تمدن اپنے پرشکوه ماضی کا آئینه دار نظر آتا هے ۔ یه علاقه جهاں اپنی قدرتی خوبصورتی اور تهذیبی قدامت کے حوالے سے اپنی مثال آپ هے وهان صنعتی میدان میں بھی کسی سے پیچھے نهیں هے ۔ ریشم کے کیڑے کی پرورش ، چاول کی کاشت ، چائے کی وسیع پیداوار ، ماهی گیری کی قدیم اور روایتی گھریلو صنعتیں نیز زراعت کے مختلف شعبوں میں اس صوبے کو ممتاز حیثیت حاصل هے ۔ صوبه گیلان کا جب بھی ذکر آتا هے تو اس علاقے میں موجود بعض تاریخی مقامات بالخصوص قدیم دیهاتی آثار کا ذکر کیے بغیر اس علاقے کا تعارف ممکن نهیں هوتا ۔ قدیم تهذیب و تمدن کے حوالے سے ماسوله گاؤں کا نام کسی تعارف کا محتاج نهیں ۔ پهاڑوں کے دامن میں اپنی طرز کی یه منفرد آبادی اور اس دیهات کے رهائشی گھروں کا طرز تعمیر دور دراز سے آئے هوئے سیاحوں کو ایک نئی دنیا میں لے جاتا هے۔ ماسوله میں موجود گھروں کا طرز تعمیر اپنی انفرادیت کی وجه سے ایرانی سیر و سیاحت میں جداگانه اهمیت کا حامل هے سالانه لاکھوں افراد ان قدیمی گھروں کو نزدیک سے دیکھنے کے لئے دور درازکا سفر اختیار کرکے یهاں پهنچتے ہیں۔ آبادی کےاندر پهنچ کر انسان ایک خاص کیفیت میں کھو جاتا هے ۔مخصوص طرز کی اوپر نیچے اور بل کھاتی گلیاں اور مکانوں کے چھت اور صحن ماسوله کی آبادی دیکھنے والے سیاح کو ورطه حیرت میں ڈال دیتے هیں که گھر کی چھت کونسی هے اور اس کا صحن کهاں هے نزدیک سے دیکھ کر اندازه هوتا هے که ان گھروں میں ایک گھر کا چھت دوسرے کا صحن اور دوسرے کا صحن کسی اور گھر کا چھت هے۔ انهی بھول بھلیوں میں انسان تاریخ کے اس دور میں چلا جاتا هے که ماضی میں اس علاقے کے باشندو ں نے ان گھروں کو کس طرح تعمیر کیا تھا اور یه باهمی تعاون کس نوعیت کا هے که مٹی اور گاڑے سے بنی دیواریں اور اس پر لکڑیوں سے بنا چھت کسی دوسرے کے صحن کے طور پر کیسے استعمال میں آسکتا هے ۔ ماسوله کی تاریخی آبادی کے علاوه انزلی بندرگاه کا عالمی شهرت یافته تالاب بھی اپنے خوبصورت پھولوں اور وها ں موجود رنگ برنگے پرندوں کی وجه سے سیاحوں کی توجه کو اپنی طرف مبذول کرتا هے اس تالاب کی سیر کے دوران تیز رفتار کشتی میں تند و تیز لهروں میں اردگرد پھیلے خوبصورت آبی پھولو ں پر جب نظر پڑتی هے اور اردگرد رنگ برنگے خوبصورت پرندے جب انسان کے قریب سے پرواز کرتے هیں تو انسان کی زبان پر بے ساخته قرآن حکیم و مجید کا یه جمله جاری هو جاتا هے"فباای اعلی ربکما تکذبان:تم خدا کی کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ۔ صوبه گیلان میں پانچ سو پینسٹھ هیکٹر پر مشتمل جنگل هے اسکے علاوه دو لاکھ چوبیس هزار هیکٹر پر مشتمل سرسبز و شاداب پٹی هے جو چابکسر کے ساحل سے لے کر آستارا ساحل تک پھیلی هوئی هے ۔ اس پٹی اور اس کے اردگرد زربیجار ، خطیب گوران ، گوراب فومن ، سیاه درویشان ، اور امیر کلایه لاهیجان کے دلفریب تالاب ، پره سره هشتیر کے دل کو بھانے والے آبشار نیز کیا شهر اور استیل آستارا کاعجیب و غریب دلدل اس علاقے کی خوبصورتی کو چارچاند لگا رهے هیں ۔ قدرتی مناظر اور تاریخی آثار کے علاوه اس علاقے میں علوی سادات سے تعلق رکھنے والے بزرگان دین کے مزارات بھی اپنے دینی تقدس اور منفرد طرز تعمیر کی وجه سے توجه کا مرکز هیں ۔ فرزند رسول حضرت امام رضا علیه السلام کے بھائی سید جلال الدین اشرف کا مزار مرجع خلائق هےاسی طرح دشت تهران روڈ پر امام زاده هاشم کا مزار عبادی پهلو کے علاوه اقتصادی حوالے سے بھی خاص اهمیت کا حامل هے ۔ مهینے اور هفته کے مخصوص ایام میں یها ں جو مختلف نوعیت کی منڈیاں اور بازار لگتے هیں ان کے علاقے کی اقتصاد اور عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے خصوصی اهمیت حاصل هے ۔ ایران کی معروف انقلابی شخصیت مرزا کوچک خان جنگلی اور معروف دانشور ڈاکٹر معین کے علاوه اولیاء کرام کی ایک بڑی تعداد اسی صوبے کی خوبصورت اور قدرتی مناظر سے مزین سرزمین میں محو آرام هے ۔ حقیقت یه هے که اس صوبے میں موجود قدرتی نعمتو ں ،دیده زیب ساحلوں اور نگاهوں کو خیره کرنے والے مناظر کو لفظو ں میں بیان نهیں کیا جا سکتا ۔ سمندر کو کوزے میں سمیٹے هوئے یهی کها جا سکتا ہے که اگر زمین پر کهیںبهشت هے تو یهی هے اور بس یہی ہے | ||
Statistics View: 2,193 |
||