صریر خامہ | ||
صریر خامہ عالمی سامراج ابھی ا سلامی بیداری کے زلزلے سے لرز رہا تھا کہ خود امریکہ ا و ر مغربی ممالک میں عوامی بیداری کی لہر نے اسے ایک نئے بحران سے دوچار کردیا امریکہ جو دوسرے ممالک میں مختلف حکومتوں کو سرنگون کرنے کے لئے سول سوسائیٹی کو استعمال کرتا رہا ہے آج خود اپنے دام میں گرفتار ہوگیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج امریکہ میں معاشی ناہمواری کی جو صورت حال ہے اس کا منطقی نتیجہ اسی طرح برآمد ہوناتھا مغرب بالخصوص امریکہ نے اپنے معاشرے میں موجود طبقاتی استحصال سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے کئی عشروں تک سویت یونین کا ہوا کھڑا کیے رکھا اور سویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد اسلام کو مغربی تہذیب کے لیے خطرہ قرار دے کر دو مسلمان ملکوں عراق اور افغانستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا۔ یہودی ساہوکاروں صہیونی سربی اور صلیبی قزاقوں کے وہم و گمان میں نہیں تھا کہ انہوں نے ان ممالک میں قدرتی وسائل کی لوٹ کھسوٹ سے جتنی دولت کمانے کا مذموم منصوبہ بنایا تھا اس سے کہیں زیادہ وسائل انہیں ان لاحاصل جنگوں پر صرف کرنا پڑیں گے۔ امریکہ نے سرمایہ دارانہ نظام کو اپنا نجات دہندہ قرار دیتے ہوئے دنیا کے مختلف علاقوں میں کشیدگی اور جنگی کیفیت پیدا کرکے اپنے اسلحے کی صنعت کو فروغ دینے اور انحطاط اور زوال پذیر سرمایہ دارانہ نظام کو بچانے کی منصوبہ بندی کی۔اس وقت دنیا کی چھ سوملٹی نیشنل کمپنیوں کے پاس دنیا کی ساٹھ فیصد اقتصاد ہے اس کے باوجود سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادیں کھوکھلی ہوچکی ہیں اور اس کےستونوں پر لرزا طاری ہے۔ دنیا کی مالیاتی مارکیٹوں سے تیس ہزار ارب ڈالر کے مساوی اثاثے تحلیل ہوچکے ہیں اور سرمایہ دارانہ نظام کے سورج کو سودی گرهن نے ہر طرح کی چکاچوند سے محروم کردیا ہے آج امریکہ اور یورپ میں ننانوے فیصد عوام کی ایک فیصد سرمایہ دار طبقے کے خلاف "وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو" نامی تحریک جس تلخ پس منظر میں شروع ہوئی ہے امریکی سامراج کے لئے اس کا اختتام اور نتیجہ اس سے بھی زیاده تلخ اور تکلیف دہہوگا۔آجکیمونزمماسکومیںدفنہوکرقصہپارینهبنچکاہےمادہپرستالحادلندناورپیرسکیسڑکوںپرذلیلو خوار ہورہا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام اور لبرل ڈیموکریسی اپنی بقا کے لئے ہاتھ پاؤں ماررهی ہے اسی لئے تو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا ہے : "امریکہ اور مغربی ممالک ممکن ہے ان تحریکوں کو وقتی طور پر دبانے میں کامیاب ہوجائیں لیکن یہ آگ بجھنے والی نہیں ہے۔"۔ | ||
Statistics View: 2,015 |
||