مشھد مقدس ایران میں آلِ نبی پاک(ص)،حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے روضہ مبارک میں رمضان المبارک کی روحانیت سے بھرپور محافل کا انعقاد | ||
مشھد مقدس ایران میں آلِ نبی پاک(ص)،حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے روضہ مبارک میں رمضان المبارک کی روحانیت سے بھرپور محافل کا انعقاد شبیر احمدشگری رمضان المبارک،قمری سال کا نواں مہینہ ہے اور دین اسلام میں خصوصی مقام رکھتا ہے۔ اس لیے کہ اس مہینہ میں قرآن نازل ہوا ہے لہذا اس کو قرآن کریم کے نزول کے مہینے کے طور پر یاد کیا جاتا ہے ۔ یہ مہینہ، بہت زیادہ فضیلتوں کا حامل ہے کہ جس کا دوسرے مہینوں سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، جیسا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :بیشک رمضان المبارک کی پہلی رات میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور آخری رات تک بند نہیں ہوتے ۔ یوں تو پوری دنیا میں رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی تیاریوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور پوری دنیا کے مسلمان روحانی محافل منعقد کرتے ہیں ۔لیکن کچھ مقامات پربہت بڑی اور انتہائی پررونق اور روحانی محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مشھد مقدس میں امام علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے روضہ مبارک پر منعقد ہونے والی محافل کی بھی کوئی اور مثال نہیں ہے۔ کیونکہ اس ماہ مبارک میں یہاں کا جم غفیر اور پُر برکت محافل اور ان کے انتظامات دیکھ کر عقل حیران اور روح شاداب ہوجاتی ہے۔ جو ان محافل میں شرکت کرتے ہیں اور روحانی غذا حاصل کرتے ہیں۔ وہ روحانی طور پر سیر ہوجاتے ہیں ۔آپ تصور کریں رمضان المبارک میں قرآن پاک کی محفل ہو یا افطاری کا سامان آپ آلِ رسول پاک(ص) کے مہمان ہوں تو کیا شان ہوگی۔مشہد میں یہ سب کچھ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی برکت اور ان کی خواہش کے مطابق ہوتا ہے کیوں کہ امام علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے مطابق یہ مہینہ دوسرے مہینوں کی طرح نہیں ہے ، اس لیے کہ جیسے ہی یہ مہینہ نمودار ہوتا ہے رحمت و برکت کے ساتھ آتا ہے اور جب رخصت ہوتا ہے تو گناہوں کی بخشش کے ساتھ، یہ وہ مہینہ ہے جس میں نیکیاں کئی برابر ہوجاتی ہیں،اور نیک اعمال اس مہینہ میں قبول ہوتے ہیں۔حقیقتا وہ شخص بدبخت ہے کہ جو اس مہینہ میں بخشا نہ جائے ۔ وہ بہت نقصان و خسارہ میں ہے اور نیک کردار لوگ خداوندکریم کے انعامات سے نوازے جائیں گے ۔ اس مہینہ کی فضیلت و اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کی جانب سے اور حضرت کے زائرین کی اس معنوی و بے نظیر فرصت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کی خاطر، ہر سال کچھ خصوصی آئین و آداب اور مخصوص پروگرام رکھے جاتے ہیں ، رمضان المبارک کی مناسب ومغتنم فرصتوں میں کہ جو اس مہینہ سے مربوط آئین و آداب ہیں ، روضہ منورہ میں ان کو اولویت اور سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ، اور آستان قدس رضوی کے سبھی شعبہ جات کی تمام ترکوشش یہ ہوتی ہے کہ اس بابرکت مہینہ کے شایان شان اور معنوی فضائ کو حتی الامکان فراہم کیا جاسکے اور جیسا کہ تقریبا بیس سال سے مستند طور پر اسلامی آداب و سنن کی ریاعت، اور مذہبی مراسم وپروگرام کا انعقاد، اور اسلامی مراسم و آئین وسنن وآداب کے فلسفہ کی وضاحت؛ زائرین کی خدمت انجام دہی میں لوگوں کی شرکت سے استفادہ کرنا ؛ مختلف قسم کے مذہبی پروگرام منعقد کرنا؛ تاکہ اس روضہ منورہ کی فضا ئ عبادت و شرعی وظائف کے انجام دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ معنوی و روحانی ہوسکے ۔اس روضہ منورہ کے وظیفوں اور ذمہ داریوں میں سے شمار کیا گیا ہے ۔اس مذہبی ادارہ کا ہدف یہ ہے یہ دینی پروگرام منعقد کرنے اورزائرین کے خدمت کرنے کے ضمن میں ایک مناسب قدم اٹھایا جاسکے کہ اس مقالہ کے تحریر کا مقصدبھی یہی ہے ۔
رمضان المبارک کے لیے خصوصی انس باقرآن کریم کی محافل کا انعقاد۔ اگر چہ قرآن کریم کی تلاوت پورے سال کے ہر لحظہ میں ثواب اور فضیلت ر کھتی ہے لیکن رمضان کے مہینہ میں قرآن کی تلاوت خاص فضیلت کی حامل ہے چونکہ قرآ ن اس مہینہ میں نازل ہواہے ۔جیسے کہ حضرت امام باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں: ہرچیز کی بہارہوتی ہے اور قرآن کی بہار ماہ رمضان ہے ۔ اور امام رضا علیہ السلام بھی فرماتے ہیں:جو شخص اس ماہ رمضان میں قرآن کی ایک آیت کی تلاوت کرے وہ اس شخص کی مانند ہے کہ جو غیر ماہ رمضان میں پورے قرآن کی تلاوت کرتا ہے ۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلا م کے روضہ منورہ ، قرآنی خوانی کے بابرکت سلسلے کی ترویج و نشر کے مدنظر رمضان المبارک میں خصوصی پروگرام ، آداب وآئین قدیم الایام سے عصر حاضر تک مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے کہ جن کی طرف بہت ہی اختصار کے ساتھ اشارہ کیا جارہا ہے ۔
چودہ قرآنی رحل کی گشائش حضرت امام علی رضا علیہ السلا م کے روضہ منورہ کے آئین میں سے ایک رسم ماہ رمضان المبارک میں " چودہ قرآنی رحل کی گشائش" یا " قرآن خوانی صفہ" ہے کہ جو بہت ہی قدیم الایام سے رائج ہے شاید اس رسم کا آغاز ، تاریخ کے گردو غبار میں گم ہوچکا ہے ۔ البتہ بعض مورخین معتقد ہیں کہ یہ رسم حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی شہادت کے بعد ہی سے شروع ہوگئی تھی؛ یعنی بارہ صدیوں پہلے سے یہ صفہ نامی رسم سرزمین خراسان میں موجود ہے ۔ لیکن کچھ سندیں اور وقف نامے موجود ہیں کہ جو اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ یہ رسم 1276 ہجری سے شروع ہوئی ہے اور آج تک کہ جو 1435 ہجری چل رہا ہے ، باقی ہے ۔ تاریخی اسناد میں مذکور ہے کہ تقریبا ڈیڑھ سو سال پہلے ، ایک شخص بنام "امام وردیخان بیات مختاری"نے "قرآن خوانی صفہ" سنت کی بنیاد ڈالی۔ اس نے اپنے وقف نامے میں معین کیا ہے کہ اس کے موقوفہ سے حاصل ہونے والی درآمد کو اس رسم پر خرچ کیا جائے ۔ بیات مختاری نے مشخص کیا ہے کہ توحید خانہ ہال میں حفاظ خادمین ہر روز صبح و شام کلام اللہ مجید کی تلاوت کریں۔ اور خواجہ نصیر الدین طوسی کے توسل کے 12 بند بھی قرائت کریں؛ یہ رسم مدتوں سے توحید خانہ میں انجام پاتی تھی یہاں تک کہ اہل نظر حضرات نے اس رسم کی عظمت و بلندی کی وجہ سے اور روضہ منورہ سے نزدیک ترہونے کی خاطر ارادہ کیا کہ اس رسم کو دارالحفاظ کہ جو حضرت کے روضہ کے سامنے ہے کہ جس میں پہلے زمانے میں اس طرح کی رسمیں انجام پاتی تھیں، منتقل کردیا جائے ۔اس زمانے سے ابھی چند سال پہلے تک یہ رسم صفہ دارالحفاظ میں برگزار ہوتی رہی لیکن پھر اس ہال میں شلوغ اور زائرین کی زیادہ رفت وآمد کی وجہ سے اس قرآنی رسم کو دار السلام ہال میں منتقل کردیا گیا۔ “قرآن خوانی صفہ" رسم ہرروز صبح طلوع آفتاب کے آدھے گھنٹے کے بعد اور ہر شب نماز مغرب و عشا کے فورا بعد شروع ہوجاتی ہے ۔ ابتدائ کچھ فراشان حضرات رسم صفہ کے منعقد ہونے کے مقام سے زائرین کو دارالسلام ہال سے باہر کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔ وہ اس رسم کے شروع ہونے سے پہلے خصوصی احترام کے ساتھ چودہ قرآنی رحل اور بزرگ سائز میں نفیس قرآن کریم کو اس رسم کے منعقد ہونے کے مقام پر لاتے ہیں ۔یہ رحل اور قرآن دو برابر برابر حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں دارالسلام کے داہنے اور بائیں حصوں میں بطور منظم اور ایک دوسرے کے برابر فاصلے سے رکھدیے جاتے ہیں؛ سات نفیس قرآن داہنی طرف اور سات نفیس قرآن بائیں جانب رکھے جاتے ہیں اور خادمیں ، چودہ خوبصورت ایک موم بتی اور چمنی والے شمعدان کوہر ایک رحل کے سامنے رکھتے ہیں۔رسم صفہ کے قرآن اور رحلوں کو خصوصی احترام کے ساتھ ایک دوسرے کے ہاتھوں میں دیتے ہوئے لے جاتے ہیں ؛ کوئی ایک خادم چمنی کے اندر شمع کو روشن کرتا ہے ؛ چودہ خادم دارالسلام میں وارد ہوتے ہیں اور ہر ایک رحل کے پیچھے جاکر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس روز کے خادم اور فراشان کشیک داہنی اور بائیں جانب خشوع وخضوع کے ساتھ نہایت احترام سے کھڑے ہوتے ہیں خادمین کا رئیس ، خادمین کا معاون اور سادات حضرات ہال کے سرہانے کے حصہ میں بیٹھتے ہیں۔ ہر ایک خادم کے سامنے ایک ایک شمعدان روشن رہتی ہے ۔ قرآن کریم کو کھولا جاتا ہے ۔ موم بتیاں پگھلتی رہتی ہیں۔ چودہ آدمی سرمہ ای رنگ کے لباس میں ترتیب کے ساتھ کھلی ہوئی رحلوں کے پیچھے احترام سے دوزانو ہوکر بیٹھتے ہیں۔ زائرین بھی دورسے اس منظر کا نظارہ کرتے ہیں ۔ قرآن کریم کی تلاوت کا نغمہ شروع ہوتا ہے ۔ قاری محترم کے "صدق اللہ العلی العظیم " کی قرائت پر ، اپنے اپنے داہنے ہاتھوں کو اپنے اپنے سینے کے بائیں طرف اپنے دلوں کے اوپررکھتے ہیں۔ ہر ایک حافظ چہادہ معصومین علیہم السلام کے مدح وثنائ میں سے ایک ایک فقرہ کہ جو خواجہ نصیر الدین طوسی کا انشائ شدہ کلام ہے بلند آواز سے قرائت کرتے ہیں ، خوبصورت اور ترنم بھری آواز میں پڑھا جاتا ہے ۔حافظین محترم جب چہاردہ معصوم علیہم السلام کی منقبت کے پڑھتے ہوئے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے نام مبارک پر پہنچتے ہیں سب احترام کی خاطر کھڑے ہوجاتے ہیں اورپھر دوبارہ بیٹھتے ہیں اور ہر ایک حافظ اپنے اپنے نمبر سے ہر ایک امام کی منقبت پڑھتے ہیں اور جیسے ہی چودھویں فقرے یعنی نام مبارک حضرت امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف پر پہنچتے ہیں پھر سب احترام کی خاطر کھڑے ہوجاتے ہیں اور چودھویں فقرے کے تمام ہونے کے بعد ،حافظین میں سے خطیب ایک مخصوص خطبہ کو شروع کرتا ہے اس رسم کے اختتام پر تمام خادمین سجدہ شکر بجالاتے ہیں ۔ پھر خادمین کا رئیس یا خادمین کا معاون قرآن کریم ، رحل اور شمعدان و چمنیوں کو کو جمع کرنا شروع کرتے ہیں۔یہ کام انتہائی احترام کے ساتھ ایک دوسرے ہاتھوں میں دیتے ہوئے ان کی حفاظت کے مخصوص کمرے میں کہ جو دار الحفاظ ہال کے جنوب مشرقی حصہ میں واقع ہے رکھتے جاتے ہیں۔
تلاوت قرآن کریم کی محافل۔ قرآن اور عترت، حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو گراں قدر چیزیں ہیں کہ جو مذہب شیعہ اور خصوصا حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی روضہ منورہ کے تمام دینی تبلیغی فعالیتوں کی سرمشق کے اعتبار سے پہچانی جاتی ہیں ان میں خصوصا ماہ رمضان المبارک ،حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ ،قرآن و عترت کے ہمیشہ اور دائمی اتصال و اتحاد کی بقائ کی تجلی گاہ ہے ؛ اسی وجہ سے 360 ترتیل کے پروگرام اور قرآن کریم کی تلاوت کی 150 مردانہ و زنانہ غیر ایرانی زائرین کے لیے بین الاقوامی و ممتازقاری قرآن کی کرسیاں لگائی جاتی ہیں؛ اس کے علاوہ اس ماہ مبارک رمضان میں، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں ہر روز دس مرتبہ قران کریم کی ترتیل کی صورت میں 160 سے زیادہ قاری و مرتل کے حضور قرائت کی جاتی ہے ۔ یہ پروگرام جمہوری اسلامی ایران کے سرکاری ٹی وی کے چینل نمبر ایک پر نماز صبح کے بعد کی جانے والی قرائت صحن آزادی سے اور قرآنی چینل پر نماز ظہرین کے بعد کی جانے والی قرائت کو امام خمینی ہال سے نشر کیا تاہے ۔
خواتین کے لیے قرآنی محافل قرآنی محافل ، قرآن کی آیات پر نظر کرنے سے لے کر سننے تک ، اور قرآن کریم کی نورانی آیات میں تدبر و تعمق کہ جو انسان کے لیے روحانی و معنوی برکات و آثار کا باعث ہے ، اس وجہ سے ہنر قرائت کہ جو اسلامی ہنروں کے درمیان اور تمام لوگوں کی نظر میں ایک بے نظیر مقام اور انتہائی جذابیت رکھتا ہے اور خصوصا خواتین کے لیے قرآن کریم سے مانوس ہونے اور معاشرے کی اس صنف کے لیے قرآن کریم کے ترجمے و آیات شریفہ کے مفاہیم کو درک کرنے کی خاطر ، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کے دارالقرآن میں ماہ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ساتھ" محفل قرآن عترت کے جوار میں" کے عنوان سے ترتیل کے ساتھ قرآن کریم کے ایک جزئ کی ہر روز قرائت کی جاتی ہے کہ جو خواتین قاریوں کے ذریعہ روضہ منورہ کے صحن جمہوری اسلامی میں منعقد ہوتی ہے ۔اور اس محفل کے اختتام پر قرآن کریم کی کچھ آیات کی مفسر خواتین کے ذریعہ تفسیر اور ترجمہ بیان ہوتا ہے ، اسی طرح اس پروگرام کے اختتام پر خواتین نغمہ خوان گروہ کے ذریعہ کوئی ایک منقبتی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور اس کے بعد ایک قرآنی مقابلہ بنام" فرقان" کے ساتھ جیتنے والوں کو انعام تقسیم کرکے پروگرام ختم کردیا جاتاہے ۔
اختصاصی جلسات، تعلیمی کلاسیں اور قرآن کریم کے خصوصی پروگرام۔ قرآن کریم میں تدبر و تفکر اس کی ثقافت کی ترویج و گسترش میں بہت زیادہ اہم کردار رکھتا ہے ، اور چونکہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کے پروگراموں کا اصلی محور ماہ رمضان المبارک میں "قرآنی زندگی کے طور و طریقہ کے وضاحت" ہے لہذاماہ رمضان المبارک میں قرآنی محافل اس حرم مطہر کے پروگراموں کا محور ہیں ؛ اسی وجہ سے ماہ رمضان المبارک کی آمد پر حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کے تبلیغات و اسلامی روابط کے ادارے نے 120اختصاصی جلسات کا " قرآن میں تدبر وتفکر"کے عنوان سے ایرانی و غیرایرانی زائرین کے لیے اہمتام کیا ہے ۔کہ جو دارالقرآن اور صحن جامع رضوی کے مغربی دروازے میں منعقد ہوں گے ۔ قرآن کریم کی تعلیمی کلاسیں کہ جن میں " قرائت "، "تلاوت"، ابتدائی تجوید"، "قرآن میں تدبر و تفکر"اور "تفسیر" شامل ہیں ایک ساتھ تقریبا حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں اور شہر مشہد مقدس میں 800 شعبہ تقریبا 10 ہزار مخاطبین کے لیے تقریبا 200 قرآنی اساتید ایک ہزار قرآنی خادمین اس عظیم پروگرام میں حصہ لے رہے ہیں۔خصوصی پروگرام "قرآن کریم سے درس عبرت"ہر روز نماز ظہر سے پہلے اور نماز مغرب و عشائ کے بعد حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کے صحن جامع رضوی اور امام خمینی ہال میں زائرین و مجاورین کے لیے منعقد ہوتا ہے ۔کہ یہ پروگرام ہر سال ماہ رمضان المبارک میں منعقد ہوتا ہے اور اس کے علاوہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کا دارالقرآن نے 1435 ہجری کے رمضان المبارک میں خصوصی طور پر کچھ اور پروگراموں کا اہتمام کیا ہے ۔ قرآنی محافل کے منعقد کرنے کی غرض سے اس کتاب شریف کے درک کرنے کی خاطر حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کی جانب سے سبھی افراد کے لیے تعلیمی کلاسیں "شعبان سے رمضان تک قرآن کے استقبال میں" کے عنوان سے اس روضہ منورہ اور شہر مشہد مقدس میں 69 کلاسیں "دیکھ کرپڑھنا"، "روانی سے پڑھنا" ، " ابتدائی تجوید"، "کامل تجوید"، "قرائت و تلاوت"، "قرآن میں تدبر"، " معصومین علیہم السلام کی سیرت میں تدبر"، " ترجمہ و مفاہیم" ، " آیات احکام وغیرہ ماہ رمضان المبارک میں منعقد ہوں گی۔ اور اسی طری حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں کچھ قرائت و قرآن میں تدبر کی کلاسیں"قرآن میرا دوست" اور "قرآن میرے ساتھ" کے عنوان سے خصوصی جوان ونوجوان لڑکوں کے لیے اور قرآن اور سیرت میں غور وفکر کی کلاسیں " ہمارے گھر میں آفتاب" لڑکیوں کے لیے خصوصی طور پر منعقد ہوں گی۔قرآن کریم میں غور و فکر کے عنوان سے اختصاصی کلاسیں، ماہ مبارک رمضان کے معارف کا تعارف و بیان، سوال وجواب کے جلسات، حلقہ معرفت وغیرہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں ماہ رمضان المبارک کے دوسرے آمادہ شدہ پروگراموں میں سے ہیں۔
عارفانہ نجوی" اور "نور عرفان" کے خصوصی پروگرام ماہ رمضان المبارک ، عبد و معبود کے درمیان دعا و مناجات کا مہینہ ہے ۔ اس مہینہ کے لیے بہت زیادہ دعائیں وارد ہوئی ہیں کہ جن میں انسان غور وفکر کرکے اس بحر بے کراں سے بہرہ مند ہوسکتا ہے ۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کی جانب سے ان دعاؤں کی اہمیت کے پیش نظر اس مبارک مہینہ میں اور معارف اہل بیت علیہم السلام کے معارف کی نشرو اشاعت کو اپنا ایک عظیم ترین وظیفہ جانتے ہوئے تقریبا 600 خصوصی پروگراموں کا "عارفانہ نجوای" کے عنوان سے اہتمام کیا گیا ہے کہ جن میں دعاؤں ، زیارات و مناجات کی قرائت حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں ہر روز چوبیس گھنٹے مختلف اوقات میں ماہ رمضان المبارک میں منعقد ہوں گی ؛ اور " معبود کے ساتھ مناجات" کا خصوصی پروگرام ماہ رمضان کی ہر رات کو آدھی رات گذر نے کے بعد امام خمینی ہال میں معرو ف ومشہور خطبائ و ذاکرین اہل بیت علیہم السلام کے حضور میں برگزار ہوگا۔اسی طرح ماہ رمضان المبارک کے ایام میں ہر شب نماز مغرب وعشائ کے بعد جامع صحن رضوی میں دعائے افتتاح کی قرائت کی جائے گی۔
شب ھای قدر کے خصوصی پروگرام۔ ماہ رمضان المبارک کی تمام شب و روز میں اہم ترین شب و روز ، شب وروز قدرہیں ۔لہذا ان کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کی جانب سے ان تین روز وشب میں خصوصی پروگراموں کے اچھی طرح منعقد ہونے کا اہتمام کیا جاتاہے ۔ 1۔3 ۔ معنوی فضائ کے صحیح استفادہ کے لیے زمینہ فراہم کرنا۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کے اماکن کی انتظامیہ کے اہم ترین اقدامات میں سے ماہ رمضان کے ان خصوصی راتوں میں شب قدر کے لیے معنوی فضائ کو ایجاد کرنے کے لیے مناسب زمینہ فراہم کرناہے ۔ تقریبا 20 ہزار خادمین زائرین کی اس عظیم خدمت کے لیے آمادہ ہیں اور چھ لاکھ دعاؤں کی کتابیں اور قرآن کریم شب قدر کے اعمال کی مخصوص کتابیں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے زائرین کو 16 مقامات سے زیادہ جگاہوں سے تقسیم کرتے ہیں ، اور دس لاکھ سے زیادہ فلٹرپانی کی بوتلیں عورتوں اور مردوں کے لیے جداگانہ طور پر تقسیم کی جاتی ہیں، صحنوں اور ہالوں میں جمعیت کو کنٹرول کرنا اورنماز مغرب وعشائ کے بعد ان تمام جگاہوں میں فرش بچھانا جہاں جہاں فرش کی ضرورت ہے سجدہ گاہوں کو فراہم کرنا ، پلاسٹک کے گلاسوں کا فراہم کرنا اور تمام مقامات کی صفائی ستھرائی کاپروگرام سے پہلے پروگرام کے ہوتے وقت اور پروگرام کے منعقد ہونے کے بعد لحاظ رکھنا، لوبان کی خوشبودینا ، گلاب چھڑکنا، مستقل طور پر یا چلتے پھرتے ڈاکٹروں کی ٹیم کا فراہم کرنا، جوتوں کے لیے پلاسٹک کی تھیلیاں تقسیم کرنا ، پروگرام کے انعقاد کی انفارمیشن فراہم کرنا اور ہالوں میں مختلف قسم کے پروگراموں کی تقسیم اور جگہ جگہ خوش آمدید کے پوسٹر لگانا وغیرہ شامل ہیں۔ آستان قدس رضوی میں شب ھای قدر کی معنوی پروگرام کو باشکوہ طریقہ پر برگزار کرنا۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے لاکھوں زائرین و مجاورین کے حضور شب ھای قدر کا پروگرام ماہ رمضان المبارک کی انیسویں، اکیسویں اور تیئیسویں کی رات کوروضہ منورہ کے صحنوں اور ہالوں میں برگزار ہوتا ہے ؛ تقاریر ، قصیدہ خوانی، نوحے ومرثیہ خوانی ، دعائے جوشن کبیر کی قرائت، شب بیداری، اور قرآن کریم کو سر پر رکھنے کے اعمال ان تینوں راتوں کے مشرک پروگراموں میں شامل ہیں۔ ماہ رمضان المبارک کی انیسویں شب قدر کے مخصوص پروگرام " کامیابی کی قسم" کے عنوان سے اور اکیسویں ماہ رمضان المبارک کا مخصوص پروگرام " سوگ محراب میں" کے عنوان سے اور تیئسویں شب قدر کا مخصوص پروگرام "معراج ملکوت" کے عنوان سے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں منعقد ہوتا ہے ۔تمام ہی زائرین کے لیے زیادہ سے زیادہ استفادہ کی خاطر حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں خصوصی پروگراموں کے لیے تمام صحنوں میں 21 ٹی وی بڑی بڑی اسکین ،تصویر و آواز کی شفافیت کے ساتھ لگی ہیں؛ اس طرح یہ پروگرام ویب سائٹ www.razavi.tvسے بھی آنلائن نشر ہوتے ہیں ۔
آستان قدس رضوی میں تیئسیوں ماہ رمضان المبارک میں عالم اسلام کی سب سے بڑی قرآنی محفل کا انعقاد۔ شب قدر میں سورہ "عنکبوت"، "روم" اور "دخان" کی خصوصی طور سے قرائت کرنے کی تاکید ہے ، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں ماہ رمضان المبارک کی دعاؤں سے مخصوص کتابوں میں ان تین سوروں کو بھی شامل کیا گیا ہے ؛ اور ماہ رمضان المبارک کی تیئسویں شب میں کہ جو قرآن کریم کے نازل ہونے کی رات ہے ، عالم اسلام کا عظیم ترین قرآنی جلسہ تقریبا بیس لاکھ زائرین و مجاورین کے حضور حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں نماز مغرب و عشائ کے بعد برگزار ہوتا ہے ۔
آستان قدس رضوی میں افطار کا دسترخوان اور اکرام رضوی کا پروگرام۔ ماہ رمضان المبارک میں مومنین کے درمیان جو ایک خوبصورت سنت رائج ہے کہ جس کی بنیاد اسلامی اصولو ں پر ہے وہ افطاری دینے کی سنت حسنہ ہے ۔حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ماہ شعبان کی آخری ایام میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا اس کے ضمن میں فرمایا:" اے لوگو! تم میں سے جو کوئی بھی کسی روزہ دار مومن کو افطار کرائے ، ایسا ہے گویا اس نے ایک غلام کو آزاد کیا ہے ، اور خداوندعالم اس کے گذشتہ گناہوں کو بخش دے گا"۔ لہذا روزہ داروں کو افطاری دینا اسلام کی بہت اچھی سنتوں میں سے ایک ہے ،کہ جس کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے ، اس وجہ سے بہت سے اسلامی ممالک جیسے ہندوستان، پاکستان، جمہوری آذربائیجان، کویت، عراق، ملیشیا، نیجریہ، مراکش، ترکیہ وغیرہ میں مساجد و دیگر مقامات پر افطاری دینے کا پروگرام بہت سادہ اور باشکوہ طریقے پر انجام پاتاہے ۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں بھی اس سنت حسنہ کی طرف کافی مدتوں پہلے سے توجہ ہے ؛ جیسا کہ کتاب " آستان قدس رضوی ؛دیروز و امروز" کے مولف نے صفحہ 188 پر تحریر کیا ہے : ماہ رمضان المبارک میں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کے مہمان سرا شہر مشہد کے ساکنین ، طلاب حوزہ علمیہ اور حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کے خادمین کو افطاری دی جاتی ہے اور اسی طرح غریب و فقیر افراد کو مساجد میں افطاری دی جاتی ہے ۔ آخری سالوں میں، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کی جانب سے ہر سال روضہ منورہ کے دسترخوان پر تین لاکھ ساٹھ ہزار روزہ داروں کو افطار دی جاتی ہے ہرروز 12 ہزار دعوت ناموں کے ذریعہ روضہ منورہ میں افطار کا بند وبست کیا جاتا ہے ، اس اسلامی سنت حسنہ کا احیائ اور نشر و گسترش " اکرام رضوی پروگرام " کے عنوان سے اقدام ہوتاہے اور اس پروگرام کے اجرائ کرنے میں ہر روز تقریبا پانچ سو افراد خدمت میں مشغول رہتے ہیں کہ جو مکان کو آمادہ کرنا ،کھانا پکانا، روزہ داروں کا استقبال، اور اسی طرح پانچ سو افراد ہر روز مہمانوں کی رہنمائی ، اور ان کے نظم وامنیت کے منتظم ہیں۔اور 50 عدد خادمین اور افتخاری خدمت گذاروں کی ٹولیاں ان دعوت ناموں کو شہر مشہد کی عمومی مساجد میں نماز جماعت میں مشغول افراد اوردیگر اداہ جات میں مشغول افراد اور حوزہ علمیہ میں تقسیم کرنے کی ذمہ دار ہیں۔ اس پروگرام کوعملی جامہ پہنانے کے لیے 500 خادم براہ راست خدمت انجام دے رہے ہیں، کہا : اس مہینہ میں روزانہ 2 ہزار و400کلو گرام بکرے کا گوشت اور 2 ہزار و 400 کلو گرام چاول اور 30 ٹن سبزی ، 750 ہزار متبرک پیکیٹ ، 360 ہزار پانی اور شربت کی بوٹل اور 3 ہزار و 500 گلدان اس دسترخوان کی سجاوٹ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ غریب و فقیر افراد ، اکرام رضوی دستر خوان کے ہمیشہ کے مہمان ہیں۔آستان قدس رضوی کے اماکن متبرکہ اور امور زائرین کے سربراہ نے اکرام رضوی کے مطابق و محتاج افراد جیسے گونگے بہرے ،اپاہج اور جو لوگ امام خمینی امداد کمیٹی اور ویل فیئر اداروں کے تحت زندگی بسر کررہے ہیں یہ افرد اکرام رضوی دستر خوان کے ہمیشگی کے مہمان ہیں جیسے کہ ہررات 500 افراد اس پروگرام میں حاضر ہوں گے اورتینوں شبھائ قدر میں خاص طور پر اس طرح کے 10 ہزار افراد اکرام رضوی دستر خوان پرافطار کرتے ہیں ۔ آستان قدس رضوی کے اماکن متبرکہ کے سربراہ نے شبھائ قدر کے بارے میں بتایا کہ آستان قدس رضوی میں شبھا ی قدر کے اعمال کے دوران تقریبا 15 لاکھ پانی کی بوتلیں زائرین کے درمیان تقسیم ہوتی ہے اور تقریبا تین لاکھ میٹر مربع زمین میں قالین بچھائے جاتے ہیں۔ اسی طرح ان ایام میں ، دس لاکھ سے زیادہ افطاری کے بپیکٹ کہ جن میں ایک کیک،دو عدد کھجور اور ایک پیکٹ دودھ شہد سے ملا ہوا،روضہ منورہ کے تمام صحنوں اور ہالوںمیں نمازیوں کے درمیان تقسیم ہوتے ہیں۔ افطاری کا پروگرام نماز مغرب و عشائ سے ایک گھنٹہ پہلے قرآن کریم کے ایک جزئ قرائت کے ذریعہ شروع ہوتا ہے اور قصیدہ خوانی و مرثیہ و نوحہ خوانی اور ذکر توسل ونماز جماعت پر ختم ہوتا ہے ۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں ابتدائی روزہ داروں کی آسمانی مہمانداری کا جشن۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کی جانب سے ماہ رمضان المبارک کی آمد پر اور فریضہ الہی پر عمل کرنے کی اہمیت کے مدنظر،ان لڑکیوں کوکہ جو اسی سال سن بلوغ کو پہنچی ہیں اور ان کے لیے روزہ رکھنے کا پہلا تجربہ ہے ، ان کے لیے ایک جشن "آسمانی مہمانی "کے عنوان سے روضہ منورہ کے باب الجواد کے نیچے ، آستان قدس رضوی کی نمائش گاہوں کے مرکزمیں منعقد ہوتا ہے ۔اس جشن میں وہ افراد کہ جو بچوں کے سلسلے میں اسپیشلسٹ و ماہر ہیں شرکت کریں گے اور فرائض و تکالیف الہی کی انجام دہی پر ترغیب و تشویق دلائیں گے خصوصا نماز و روزہ پر زیادہ توجہ ہوگی، اس جشن میں یہ بچے اپنے والدین کے ساتھ شرکت کریں گے ، اس جشن میں والدین کے لیے بھی سوال و جواب اور دینی تربیت سے متعلق گفتگو کے لیے خصوصی طور پر ایک خاص اہتمام ہے ۔ ماہ رمضان المبارک میں حوزہ علمیہ کی منتخب اور عظیم شخصیتوں وعلمائ کی اقتدائ میں تقریبا 60 نماز جماعت کا انعقاد۔ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا:" امام جماعت ایسا رہبر ہے کہ جو تم کو خدا کی طرف لے جاتا ہے ، لہذا دیکھو کہ کس شخص کے پیچھے جارہے ہو"۔ نماز جماعت کی فضیلت و اہمیت کے مد نظر آستان قدس رضوی کی جانب سے ماہ رمضان المبارک میں 60 علمائ کو دعوت دی جاتی ہے کہ جو حوزہ علمیہ کے منتخب و عظیم شخصیت کے طور پر حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں نماز جماعت کو اول وقت سولھا مقدس مقاموں پر انجام دیتے ہیں، اور زائرین کی راہنمائی کے لیے اور نماز جماعت میں نظم ،صفوں کو منظم کرنا ، مکبر، اور زائرین کو نماز کی ترغیب و تشویق کی خاطر تقریبا 150 خادم روضہ منورہ میں تعینات رہتے ہیں۔ نماز جماعت کے پہلے شرعی مسائل کو بیان کرنے کے جلسات اور نمازوں کے درمیان دو منٹ میں مسائل کا بیان کرنا روضہ منورہ کے پروگراموں میں شامل ہے کہ جو خصوصا ماہ رمضان المبارک میں زائر ین و مجاورین کے شرعی مسائل سے زیادہ سے زیادہ آگاہی کی خاطر ایک خاص اہمیت کا حامل ہے ۔اور اس کے علاوہ ہر روز صبح میں پہلی نماز جماعت کے ٹھیک بیس منٹ بعد دوسری مرتبہ بھی ایک اور نماز جماعت ہوتی ہے تاکہ جو لوگ تاخیر سے پہنچے ہیں ان کو نماز جماعت نصیب ہوجائے ۔یہ تمام مسائل و احکام اور نماز جماعت سال بھر ہی رہتی ہیں لیکن خصوصا ماہ رمضان المبارک میں ایک خاص اہمیت دی جاتی ہے۔
ماہ رمضان المبارک میں نقارہ بجانا۔ نقارہ بجانا زمانہ ئ قدیم سے مرسوم ہے لیکن اسلام کے بعد ،نقارہ بجانا مذہب شیعہ کے مبارک ایام سے مخصوص ہوگیا ہے ، تاریخی علامتوں سے اس طرح معلوم ہوتا ہے کہ ایران میں نقارہ بجانے کی تاریخ 2500 سال سے بھی پہلے سے ہے اور ہخامنشی بادشاہی سلسلے سے مربوط ہے ۔ مشہور ومعروف شاعر نظامی گنجوی کے اشعار سے استفادہ ہوتا ہے کہ نقارہ بجانے کی تاریخ جمشید بادشاہ کے زمانے سے مربوط ہے اور دوسرے منابع کے اعتبار سے اسکندر مقدونی کے زمانے سے مربوط ہے اس زمانے میں نقارہ ایک دن میں دو یا تین مرتبہ بجایا جاتا تھا ۔قدیمی زمانے میں نقارہ بجانا بادشاہوں کے دربار کے علاوہ فتوحات و کامیابیوں کے جشنوں میں ، بادشاہوں کے یہاں ولادتوں پر یا ان کی تاج پوشی کے ایا م میں ، نئے مہینہ کے آغاز میں یا نئے سال کے آغاز میں مرسوم تھا اور کبھی کبھی جہاں بھی بادشاہ قیام کرتا تو نقارہ کو دو یا تین یا پانچ مرتبہ بجاتے تھے ۔ ایران میں اسلام کے وارد ہونے کے بعد ، ایرانی بادشاہوں نے اپنے بزرگوں کی سیرت پر چلتے ہوئے نقارہ بجانا اپنے درباروں میں جاری رکھا لیکن عمومی طور پر لوگوں میں اسلام کے کاملا پھیل جانے کے بعد نقارہ بجانا صرف نماز کے وقت کے لیے منحصر ہوگیا اور یہ رسم سالوں سال باقی رہی ۔ نقارہ بجانا گویا کہ خبر دینے والی گھنٹی تھی کہ جو مومنین کو جلد از جلد کار خیر اور مذہبی فرائض کو انجام دینے کے لیے تشویق کرتی تھی اور اس سے نماز کا وقت بھی مشخص ہوجاتا اور اس کی قضا کا وقت بھی معلوم ہوجاتا تھا۔ آسمان امامت و ولایت کے آٹھویں آفتاب حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی بارگاہ میں ماہ رمضان کی آمد پر تمام زائرین و مجاورین نقارہ کی آواز سے یہ یقین کرلیتے ہیں کہ عبادت اور اللہ کے حضور خالص بندہ ہونے کا وقت آگیا ہے ۔حرم مطہر کے گلدستوں کے اوپر سے نقاروں کی آواز سے اپنی عبادت کا آغاز کرتے ہیں۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں کب سے نقارہ بجانا شروع ہوا اس کی دقیق ترین تاریخ اور قدیم ترین خبر ، نویں ہجری قمری سے مربوط ہے ۔ حرم مطہر رضوی میں نقارہ بجانے کی علتوں میں بعض موارد جیسے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی ولایتعہدی، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کا معنوی مقام ، رضوی بارگاہ کی عظمت کی حفاظت، نماز کے آخری وقت کا اعلان، یا روزہ کے افطار و سحر کا اعلان، اور خصوصی واقعات اور جشن وغیرہ مذکور ہیں۔ آجکل حرم مطہر رضوی میں نقارہ بجانے میں طبل و کرنا سے استفادہ کیا جاتا ہے ۔کرنا ، ہوائی ساز ہے کہ جو زرد تانبے سے ایک میٹر کی لمبائی میں بنایا جاتا ہے کہ جس میں سوراخ نہیں ہوتا اور منھ سے اس میں پھونک ماری جاتی ہے ، حرم مطہر رضوی میں کرنا بجانے والے پانچ افراد ہیں کہ جو ایک ردیف سے نقارہ خانہ کے بائیں سمت میں کھڑے ہوتے ہیں او رجو شخص ان کی راہنمائی کرتا ہے وہ "سرنواز" کے نام سے معروف ہے نقارہ خانہ میں طبلوں کی تعداد چار عدد ہے اور ہر طبل بجانے والا 20سینٹی میٹر کی دو سادی لکڑیاں اپنے ہاتھوں میں لیتا ہے اور ان کو طبل پر مارتا ہے ، طبل بجانے وانے ، کرنا بجانے والوں سے ایک میٹر پیچھے اور ان کے بائیں طرف بیٹھتے ہیں۔ حرم مطہر رضوی میں محرم و صفر اور ایام عزا میں کسی بھی صورت میں نقارہ نہیں بجایا جاتا لیکن دوسر ی خصوصی مناسبتوں میں جیسے آئمہ طاہرین علیہم السلام کی ولادتیں، روز ولادت با سعادت منجی عالم بشریت مہدی موعود حضرت صاحب العصروالزمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف، اور دیگر مذہبی جشن واعیادمیں نقارہ بجایا جاتا ہے ان کے علاوہ دوسرے دومرتبہ معمولی خدمت کے روز کہ اس کو "نقارہ خانہ عید" کہا جاتاہے ، انجام پاتا ہے اس کامخصوص وقت طلوع آفتاب کے ایک گھنٹے کے بعد اور غروب آفتاب کے ایک گھنٹے کے بعد ہے ۔حرم مطہر رضوی میں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی عنایت سے اگر کسی مریض کو شفا مل جائے تو تقریبا آدھا گھنٹے تک نقارہ بجایا جاتا ہے ۔
ضریح مطہر رضوی کے غبار روبی کے آداب۔ روضہ منورہ کے پروگراموں میں سے ایک پرشکوہ وبا عظمت پروگرا م، غبار روبی ہے کہ جو خاص تشریفات کے ساتھ انجام پاتا ہے ۔ غبار روبی کا پروگرام سال میں چند مرتبہ اور وہ بھی کسی نہ کسی مذہبی عید یا کسی معصوم کی ولادت باسعادت کے موقع پر یا ماہ رمضان المبارک کی آمد پر حرم مطہر رضوی کے متولی اور ان کے ہمراہ کچھ خاص افراد کے ذریعہ انجام پاتا ہے ۔ ابتدائ مشخص و معین روزا ور وقت میں خادمین حرم رضوی کو کاملا خالی کرتے ہیں اور تمام وارد ہونے والے دروازوں کو بند کردیتے ہیں اس کام کو اصطلاحا "قرق کرنا"کہا جاتا ہے ۔ پھر ضریح مطہر کا دروازہ متولی محترم کے ذریعہ کھولا جاتا ہے اور اس کے بعد لوگوں کی نذورات کو مرتب ومنظم طریقہ پر جمع کیا جاتا ہے ۔اس پروگرام کے دوران قرآن کریم کی روح بخش تلاوت اور اہل بیت علیہم السلام کی شان میں مرثیہ و قصیدہ خوانی ہوتی رہتی ہے ۔نذورات کی جمع آوری کے بعد ضریح مقدس کے اندرونی حصہ کو عطر و گلاب سے دھویا جاتا ہے ۔ غبارروبی کا پروگرام ہر مرتبہ جب بھی انجام پاتا ہے ایک جلسہ کی صورت میں مکتوب ہوتا اور متولی محترم اور تمام وہ افراد کہ جو آپ کے ساتھ شرکت کرتے ہیں سب کے دستخط لیے جاتے ہیں۔اور آخر میں متولی محترم کی جانب سے ہر ایک شرکت کرنے والے کو ضریح کے اندر کی غبار اور تبرک کے طور پر مٹھائی ہدیہ کی جاتی ہے ۔
ماہ رمضان المبارک کے استقبال کا جشن۔ قمری سال کے مہینوں کے درمیان ، ماہ رمضان المبارک ایک خصوصی تقدس اور مقام کا حامل ہے جیسا کہ اس مہینے کی مخصوص دعامیں بھی ہم پڑھتے ہیں:"رمضان المبارک وہ مہینہ ہے کہ خدایا تو نے اس کو عظمت و کرامت و شرافت و فضیلت عطا فرمائی دوسرے مہینوں پر" لہذا تمام مسلمان اس مہینے کی آمد میں اپنے آپ کو آمادہ کرکے اس کا استقبال کرتے ہیں۔ اسلامی ممالک میں اپنے اپنے مخصوص انداز سے اس کا استقبال کیا جاتاہے اور ان ملکوں میں معنوی فضائ کی رنگ و بو نچھاور کرتے ہیں؛ مساجد میں چراغانی ، گلدستوں کی تزئین،صفائی ستھرائی ، ماہ رمضان المبارک میں مٹھائیاں تقسیم ہوتی ہیں ، افطار کے لیے سڑکوں پر میدانوں میں خیمے نصب کیے جاتے ہیں، انجمنیں اور رفاہی ادارے افطار تقسیم کرنے کی غرض سے خیمے لگاتے ہیں ، بازار سجائے جاتے ہیں، رمضانی پکوان ،فانوس وغیرہ سے اسلامی دکانیں سجائی جاتی ہیں۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کی جانب سے ماہ رمضان المبارک کی آمد پر ، زائرین و مجاورین کے حضور اس عظیم مہینے کے استقبال میں ماہ شعبان کی آخری رات صحن جامع رضوی میں جشن منعقد ہوتا ہے ۔کہ جس میں تقریر ،قصیدہ خوانی ،آیات الہی کی تلاوت اس جشن کے پروگرام میں شامل ہے ۔
رمضان المبارک کا الوداعی پروگرام۔ جابر ابن عبداللہ انصاری کہتے ہیں:" میں ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جیسے ہی حضرت کی نگاہیں مجھ پر پڑیں ؛حضرت نے فرمایا: اے جابر ! یہ ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے ۔ پس اس کو الوداع کرو اور کہو: پروردگارا ! اس رمضان کو میرا آخری روزہ قرار نہ دے اور اگر ایسا میرے نصیب میں ہے تو ہم پر اپنی رحمت نازل فرما اور ہم کو محروم قرار نہ دے " جو شخص بھی یہ کہے گا تو ان دونیک کام میں سے کوئی ایک اس کے نصیب میں ہوگا:یا یہ کہ طول عمر نصیب ہوگی اور اگلے سال کا رمضان المبارک درک کرے گا، اور یا خداوندعالم کی رحمت اس کے شامل حال ہوگی"لہذا حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں اس طرح کے پروگرام جیسے تقاریر ، قصیدہ خوانی ، آیات الہی کی تلاوت، ماہ رمضان المبارک کی آخری رات میں اس عظیم مہینہ کے الوداع کے طور پر حرم مطہر کے صحن جامع رضوی میں زائرین و مجاورین کے حضور برگزار ہوتے ہیں۔
نماز عید فطر برپا کرنا۔ عید فطر مسلمانوں کے لیے بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے اس لیے کہ ایک مہینے کے روزے رکھنے ، تہجد و عبادت کے بعد خداوندعالم سے اجر و ثواب لینے کے آمادہ ہوتے ہیں؛ اس دن کے اہم ترین اعمال نماز عید فطر ہے کہ جو تمام اسلامی ممالک میں منعقد ہوتی ہے ؛ حضرت امام علی رضا علیہ السلام روضہ منورہ میں بھی زائرین و مجاورین کے جم غفیر میں اور 10 ہزار سے زیادہ خادمین کے حضور نماز عید فطر ایک خاص عظمت و شکوہ کے ساتھ برگزار ہوتی ہے ۔ تمام مقامات ، صحن و ہال میں فرش بچھادیا جاتا ہے نمازیوں کے لیے سجدہ گاہ ،جوتوں کے لیے پلاسٹک کی تھیلیاں ، گلاب پاشی وغیرہ کا اہتمام رہتا ہے ۔
| ||
Statistics View: 1,559 |
||