ایٹمی ٹیکنالوجی کے بارے میں رھبر انقلاب اسلامی کے ارشادات | ||
![]() | ||
ایٹمی ٹیکنالوجی کے بارے میں رھبر انقلاب اسلامی کے ارشادات محمد انیس عباس رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہےکہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا اور یہ فیصلہ امریکیوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے نہیں بلکہ اس دینی عقیدے کی بنیاد پر کیا گیا ہے جس کی رو سے ایٹمی ہتھیار کی ساخت انسانیت سوز جرم ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہ بنانے پر تاکید کے ساتھ ہی دنیا میں موجود تمام نیوکلیائی ہتھیاروں کی نابودی کی ضرورت پر بھی زور دیتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کے ہاتھوں ایٹم بم کی ساخت کا امریکیوں کا دعوی لفظی بازیگری ہے۔ رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایران کے ایٹمی معاملے میں اصلی قضیہ ایٹمی ہتھیار کا نہیں ہے، بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ یورینیم کی افزودگی اور پرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی کے استعمال کے ملت ایران کے مسلمہ حق کی راہ میں حائل ہو جائیں لیکن یہ طے ہے کہ وہ ملت ایران کو روک نہیں پائیں گے اور یہ قوم اپنے صریحی حق کے تناظر میں اپنا کام پورا کرکے رہے گی۔ رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہ (مغربی ممالک) جھوٹ بولتے ہیں کہ اگر ملت ایران ایٹمی توانائی سے صرف نظر کر لے تو پابندیاں اٹھا لی جائیں گی کیونکہ نامعقول اور ایک طرح سے وحشیانہ سمجھی جانے والی ان پابندیوں کی بنیادی وجہ ملت ایران سے ان کا بغض و کینہ ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ پابندیاں در حقیقت ایک قوم کے خلاف جنگ سے عبارت ہیں لیکن اللہ کی توفیقات سے ملت ایران اس جنگ میں بھی دشمن کو مغلوب کر لیگی۔ آپ نے فرمایا کہ بیشک پابندیوں سے کچھ مشکلات ضرور پیدا ہوتی ہیں اور بسا اوقات بے تدبیری کی وجہ سے ان مشکلات میں ممکن ہے اضافہ بھی ہو جائے لیکن یہ مشکلات ایسی نہیں ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان سے نمٹنے میں کامیاب نہ ہو سکے رھبر انقلاب اسلامی نے باہمی تعلقات کے فروغ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ہم قومی قوت ارادی کی تقویت اور سائنسی و سماجی پیشرفت کو حقیقی قدرت کی بنیاد سمجھتے ہیں، نیوکلیائی ہتھیاروں کو نہیں. رھبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی اسلحے کی مخالفت کرتے ہوئے فرمایا کہ ایٹمی اسلحہ نہ سیاسی طاقت مستحکم کرتا ہے اور نہ ہی تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ دونوں کے لئے خطرہ ہے اور نوے کے عشرے کے واقعات نے ثابت کردیا کہ یہ اسلحے سویت یونین جیسی حکومت کو نہ بچاسکے اور آج بھی ایسے ممالک ہیں جو ایٹمی اسلحے رکھنے کے باوجود بدامنی کا شکار ہیں ۔ رھبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمارے دور کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ حکومت امریکا جو تنہا حکومت ہے جس نے ایٹمی اسلحے استعمال کیے ہیں وہی ایٹمی اسلحے کے عدم پھیلاؤ کا پرچم اپنے کندھوں پر لینا چاہتی ہے ۔ امریکیوں اور ان کے مغربی اتحادیوں نے صیہونی حکومت کو ایٹمی اسلحے سے لیس کیا اور اس حساس علاقے کو بڑے خطرے سے دوچار کیا اور یہی دھوکے باز ہیں جو آزاد اور خود مختار ملکوں کے لئےایٹمی توانائی کے پر امن استفادے کے بھی مخالف ہیں اور دواؤں کی تیاری نیز دیگر پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی ایندھن کی پیداوار کی بھی مخالفت کرتے ہیں ۔ رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایک اور حقیقت یہ ہے کہ اسلامی نظام سے ان چند سامراجی طاقتوں کی دشمنی کی اصلی وجہ خود اس نظام کا وجود ہے تاہم وہ ایسا ظاہر کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ ملت ایران کی مخالفت کی وجہ صرف ایٹمی مسئلہ اور انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا، صیہونزم، برطانیہ اور دیگر استکباری حکومتوں کے انسانی حقوق کے سلسلے میں سیاہ کرتوتوں کی وجہ سے ان کی اس دروغگوئی کو کوئی بھی باور نہیں کرتا۔ رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ ملت ایران کے اسلامی انقلاب نے اس اہم ترین ملک کو استکباری طاقتوں کے چنگل سے آزاد کرا لیا اور عالم اسلام کی سطح پر جوش و جذبے اور روز افزوں بیداری کا باعث بنا۔ یہی وجہ ہے کہ دشمن اسلامی جمہوریہ پر ضرب لگا کر دوسروں کو درس عبرت دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ایسے کسی نمونہ عمل کا رخ نہ کریں۔ رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران پر عائد کی گئی پابندیوں کا مقصد ملکی معیشت کو مفلوج کرنا ہے اور ان پابندیوں کی اصلی وجہ ایٹمی توانائی کا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ پابندیوں کا سلسلہ بتیس سال قبل اس وقت شروع ہوا جب ایٹمی مسئلے کا کہیں کوئی ذکر نہیں تھا۔ | ||
Statistics View: 2,263 |
||