ایران کے نو منتخب صدر حسن روحانی | ||
ایران کے نو منتخب صدر حسن روحانی ڈاکٹر اختر عباس احمدی نژاد کی کابینہ کا آخری اجلاس ایران کے شہر مشہد میں ہوا جس میں کابینہ ارکان نے صدر کا شکریہ ادا کیا اور انکی خدمات کو سراہا۔ احمدی نژاد نے کہا کہ وہ عہدہ چھوڑنے کے بعدبھی ایران کی خدمت جاری رکھیں گے۔ ایران میں صدارتی انتخابات ہوچکے ہیں اور روحانی ملک کا نیا صدر بن گئے ہیں ۔ الیکشن نتائج سامنے آتے ہی لوگ گھروں سے باہر نکل پڑے اور ملک بھر کی سڑکوں پر لوگ دیوانہ وار امڈ آئے ۔ ایران کے نو منتخب صدر حسن روحانی نے محمود احمدی نژاد کی جگہ باقاعدہ طور پر ایران کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ ایک پروقار تقریب میں ملک کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کی توثیق کے بعد ملک کے نومنتخب صدر حسن روحانی نے باقاعدہ طور پر صدارت کا عہدہ سنبھال لیا ہے ۔ حسن روحانی1948ءمیں پیدا ہوئے اور 1980 ء تا 2000ء رکن پارلیمان قومی سلامتی سے متعلق صدر کے مشیر اور چیف جوہری مذاکرات کار رہے۔ صدارت کا عہدہ سنبھالنے سے قبل یوم قدس کے موقع پر حسن روحانی نے اسرائیل کی فلسطین پر قبضے کے بارے میں کہا کہ ’یہ عالم اسلام کے جسم پر ایک پرانا زخم ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منائے جانے والے اس دن پر ان کا یہ بیان ایران کے سابقہ لیڈروں کے بیانات کی ہی ایک گونج تھی۔ ایران نے 1979ء میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ جمعه کو اپنی صدارت کے آخری دن ایک انٹرویو میں احمدی نژاد نے اسرائیل کو تنبیہ کی کہ خطے میں ایک ’طوفان اٹھ رہا ہے‘ جو صیہونیت کو جڑ سے اکھاڑ دے گا ۔ روحانی نے اپنی ساری مہم کے دوران خود کو نئی نسل کا نمائندہ قرار دیا اور الیکشن کے بعد اپنی پہلی نشری تقریر میں اس نے اپنی فتح کو ’’دانش، جدت، ترقی، شعور، استقامت، شدت پسندی اور بے راہ روی کے خلاف رواداری و شائستگی کی فتح قرار دیا- نومنتخب ایرانی صدرکی تقریب حلف برداری میں ایرانی حکومت نے دنیابھر کے اہم سربراہان مملکت اوراہم شخصیات کوشرکت کی دعوت دی ہے۔ دریں اثنا ایرانی پارلیمنٹ کے ڈائریکٹرجنرل برائے پروٹوکول سیدمحمدیثربی کے مطابق تقریب میں 41 ممالک کے نمائندے شرکت کرینگے جن میں سے 10 صدور، 3 وزرائے اعظم، 5 پارلیمانی اسپیکر اور 6 وزرائے خارجہ اپنی شرکت کی تصدیق کرچکے ہیں۔ برطانیہ نے تقریب حلف برداری میں شرکت سے معذرت کرلی۔ اس کا کہنا ہے کہ تہران میں ہمارا سفارتخانہ کام نہیں کررہا اورنہ ہی تعلقات بحال ہوئے ہیںاس لیے ہماری نمائندگی نہیں ہوگی۔ ایران کے نو منتخب صدر حسن روحانی نے اپنی پہلی پریس کانفرنس کے دوران جہاں سعودی عرب سمیت تمام پڑوسی ممالک کو اپنی اولین ترجیح قرار دیاہے وہاں امریکہ پر زور دیاہے کہ وہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایران کے حقوق کو تسلیم کرے ایران اپنے ایٹمی پروگرام میں مزید شفافیت دکھانے کے لئے تیارہے ہم دنیا پریہ واضح کرنے کے لئے تیار ہیں کہ ایران کے اقدامات عالمی قوانین کے دائرے میں ہیں ان کا کہناتھا کہ یورنیم کی افزودگی بند نہیں کی جائے گی نو منتخب ایرانی صدر نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات برابری باہمی عزت اور شرائط پرمبنی ہونے چاہیں امریکہ کو ایران کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے اسے ایران کے ایٹمی حقوق کو تسلیم کرنا اور اس کے خلاف پالیسیوں اور دباؤ کو ختم کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ میری حکومت کی اولین ترجیح سعودی عرب سمیت تمام پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات قائم کرناہے سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے جس کے ساتھ ہمارے تاریخی ثقافتی اور جغرافیائی تعلقات ہیں نئی حکومت سعودی عرب سمیت تمام عرب ممالک سے خوشگوار تعلقات قائم کرے گی’ نو منتخب صدر حسن روحانی نے امریکہ اور ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایران کی سابقہ پالیسی کا اعادہ کیا یہ درست ہے کہ پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی پروگرام کے ایران کے حق کو کسی صورت چیلنج نہیں کیاجاسکتا اگر امریکہ یا مغرب کو اس پر بعض خدشات ہیں تو ایران انہیںدور کرنے کے لئے تیارہے حسن روحانی نے غیر مبہم انداز میں کہاہے کہ ایران اپنے ایٹمی پروگرام میں مزید شفافیت دکھانے کے لئے تیارہے شفافیت کا واضح مطلب یہ ہے کہ پروگرام کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے لئے استعمال نہیں کیاجائے گااور یورینیم کی افزودگی کے عمل کو اس سطح تک رکھاجائے گا جتناتوانائی کے مقاصد کے لئے ضروری ہے امریکہ ایران تعلقات کے حوالے سے انہوں نے اہم بات کہی کہ امریکہ کو نہ صرف ایران کے ایٹمی حق کو تسلیم کرناہوگا بلکہ اس کے خلاف پالیسیوں اور دباؤ کا خاتمہ کرناہوگا اس کے بغیر دوطرفہ تعلقات کی بحالی ممکن نہیں ہے۔ ایران کے نو منتخب صدر کے جذبات قابل تحسین ہیں انہیں اپنے جذبات کو عمل کے سانچے میں بھی ڈھالنا ہوگا۔ | ||
Statistics View: 1,907 |
||