ایران اور ہندوستان کے قدیم تاریخى تعلقات | ||
عہد باستان سے لےکر ظہور اسلام تک: نقشہ عالم مىں اىران اور برصغىر کا وسىع خطہ، پڑوسى ممالک ہونے کى وجہ سے اس بات کى غمازى کرتا ہے کہ اىران اور ہندوستان کے تارىخى روابط، بہت پرانے ہىں۔ بلکہ ىہ کہا جا سکتا ہےکہ جس قدر ان دو نوں ممالک کى تارىخ پرانى ہے، ان کے تعلقات بھى اسى قدر پرانے ہىں۔ محققوں کا خىال ہے کہ ان دونوں خطوں کے قدىم باشندے ، آرىاؤں کى ان دونوں خطوں مىں مہاجرت سے پہلے ، سىاسى اور تجارتى سطح پر، تعلقات رکھتے تھے۔ ىہ اىک مسلمہ تارىخى حقىقت ہے کہ 2500سال ق۔م مىں ہندوستان کے شمال مغرب اور سندھ مىں اىک ترقى ىافتہ تمدن موجود تھا۔ اس تمدن کے آثارقدىمہ اور اىران کے مرکزى علاقہ اور دجلہ و فرات کى وادى مىں اسى عہد کے مکشوفہ آثارقدىمہ کے جائزہ لىنے سے محققوں نے ىہ نتىجہ اخذ کىا ہے کہ اىران اور ہندوستان کے قدىم باشندے ، اىک دوسر ے سے قرىبى تعلقات رکھتے تھے۔ ہندوستان مىں آرىائى قوم کے داخل ہونے کى تارىخ 1500ق۔م کے لگ بھگ ہے۔جبکہ وہ 2000ق۔م اىران مىں وارد ہوچکى تھی۔ ان کا آبائى وطن روس کے جنوبى حصہ اور وسط اىشىاء سے ىورپ کى سرحدوں تک محىط تھا۔ کچھ قدرتى اور ماحولىاتى وجوہات پر ىہ لوگ ہجرت کرکے ىورپ، اىران اور برصغىر مىں آباد ہوئے۔ برصغىر مىں آنے سے پہلے اىران کے مشرقى علاقے افغانستان مىں داخل ہوگئے اور پھر درىائے کابل کے ساتھ ہی پنجاب مىں داخل ہوگئے۔ ىہ لوگ خانہ بدوشانہ زندگى بسرکرتے تھے اور جہاں کہىں زندگى کى بنىادى ضرورىات پورى نہ ہوتىں ، نئے ٹھکانے کى تلاش مىں نکلتے تھے۔ مغربى محققوں کا خىال ہے کہ آرىائى قوم دو دفعہ ہندوستان مىں وارد ہوئے اىک گروہ بہت پہلے ىہاں آباد ہوکر دوآبہ گنگا و جمنا کى وادىوں مىں رہائش پذىر ہوا اور دوسرا گروہ کچھ عرصہ بعد، برصغىر مىں داخل ہونے کے بعد پہلے گروہ سے متخاصم ہوکر ان کو جنوب اور جنوب مغرب کى طرف دھکىل دىا۔ اس قوم کى اىک بڑى آبادى بھى اىران مىں بہت عرصہ پہلے مقىم ہوگئى تھى۔ اس طرح اگر چہ اس سے پہلے اىران اور برصغىر کے قدىم باشندے، صرف ہمساىہ ممالک ہونے کى وجہ سے آپس مىں تعلقات رکھتے تھے، اس کے بعد نسل اور زبان و مذہب مىں اشتراکات کى بنابر آپس مىں اور قرىب تر ہوگئے۔ اىران مىں مقىم آرىائى خاندانوں مىں ہخامنشى خاندان(550سے 330 ق۔م) بہت مضبوط اور مشہور خاندان ہے۔ اس خاندان کا اىک مشہور بادشاہ، دارىوش کبىر کى سلطنت کى وسعت ، پنجاب تک پھىلى ہوئى تھى۔ اس خطے کو اس نے اپنے بىسوىں صوبے کا نام دىا ہے۔اس عہد مىں صناع اور تاجر اور مختلف پىشہ کے رکھنے والے لوگ دونوں ممالک مىں آمد و شد مىں مصروف تھے۔ ىونان کے بڑے مورخ ، ہىروڈوٹس کا خىال ہے کہ اس خطے سے دارىوش کبىر کو خاصہ خراج حاصل ہوتاتھا اور اس کى فوج کى بڑى تعداد ہندوستانى ہوتی تھی۔ اىرانى تہذىب و تمدن کے بہت بڑے آثار ہندوستان کے گوشے کنارے مىں ملتے ہىں۔ اسى طرح 500سال ق۔م سے ہندوستان مىں رائج رسم الخط، خروشتى بھى آرامى رسم الخط کے زىر اثر رائج ہوا۔ اس رسم الخط کے آثار چاندى کے ان سوراخدار سکّوں پر موجود ہىں، جو اىرانى تہذىب و تمدن مىں موجودہ سکّوں سے بہت مشابہت رکھتے ہىں۔ 300ق۔م سے مربوط پتھر کى اىسى مىنارىں، قدىم ہندوستان کےمورىن خاندان کى دارالحکومت پاتالى پوترا مىں ملى ہىں جو تخت جمشىد کے پتھر کى مىناروں سے مشابہ ہىں۔ آشوکا دور حکومت کے زمانے کے اىسے کتبے ملے ہىں جو دارىوش ہخامنشى کے کتبوں کے اسلوب مىں لکھے گئے ہىں ۔ اىرانى آرىاؤں کى مقدس کتاب، اوستا اور ہندوؤں کى مقدس کتاب رگ ود کے بعض ابواب مىں اىران اور ہندوستان کے تعلقات کى طرف واضح اشارے ملتےہىں۔ ٹىکسىلا کے قرىب اىک اىسى آتشکدہ کى نشاندہى کى گئى ہے جس مىں اہورامزدا، زرتشتى مذہب کے نىکى کے خدا کى پوجاکى جاتى تھى۔ اىران مىں اقامت پذیر آرىائى خاندانوں مىں سے اىک اور مشہور اور مضبوط خاندان ساسانى خاندان ہے۔ ہندوستان کے اندر حملے کرکے مالوہ شہر کو جو گوپتا حکومت کى اقتدار کا اىک مشہور شہر شمار ہوتا تھا، قبضے مىں لے لىا۔ جب دو قومىں کسى بھى وجہ سے اىک دوسرے کے قرىب ہوجاتى ہىں، تاثىر وتاثىرگذارى کا عمل ناگزىر ہوتا ہے۔ جس طرح اىرانى تہذىب و تمدن نے برصغىر کے تمدن کو متاثر کىا، اسى قدر اس سے متاثر بھى ہوا بدھ مت کو اىران کے بعض حصوں مىں اىسا رواج ملا کہ ، زردشتى مذہب پر اسے غلبہ حاصل ہوا۔ ساسانى خاندن کے کوشانا صوبوں مىں ىہ بات واضح طور پر معلوم ہے۔ بہرام گور اسى خاندان کے اىک مشہور بادشاہ نے، ہندوستان کے مہاراجا سے اىک لاکھ لورىوں کا تقاضا کىا تا کہ وہ اىرانىوں کو ہندى موسىقى کى تعلىم دىں۔ اسى عہد مىں برزوىہ طبىب، خسرو انوشىروان کے حکم سے ہندوستان کے مہاراجا کے لىے بہت سے تحفے تحائف کے ساتھ، دوستى کے خطوط لے کر اس دربار مىں حاضر ہوا۔اس سفر کا نتىجہ ىہ ہوا کہ مشہور ہندوستانى قصہ پنچہ تنترہ اىران مىں آگىا ۔ اس کتاب کا وہ شاندار استقبال ہوا کہ اس کا پہلوى زبان مىں ترجمہ کىا گىا اور آنے والے مختلف ادوار مىں نئے سرے سے مروجہ فارسى مىں تراجم کے ساتھ، اب تک اس کاشمار بہترىن قصوں مىں ہوتا ہے۔ ىہى نہىں، شطرنج بھى اىک ہندوستانى مہاراجا کا اىک نفىس تحفہ ہے جو انوشىروان کے لىے بھیجا گىا۔ البتہ کہا جاتا ہے کہ بزرگمہر نے شطرنج کى رمزگشائى کے بعد، تختہ نرد(شطرنج سے قرىب اىک فکرى کھىل) کو اىجاد کرکے متقابلا اس مہاراجا کے لىے بھىج دىا تا کہ وہ بھى اىرانىوں کى ذہانت سے واقف ہوجائىں۔ قدیم اىران اور برصغىر کے درمىان روابط اس قدر وسىع اور ہمہ گیر ہے کہ اس کا بىان اس چھوٹے سےمضمون مىں غىرممکن ہے۔ ىہ مختصر باتىں صرف اس لىے معروض کی گئىں کہ ان تعلقات کى گہرائى اور سطح سے محترم قارى واقف ہوجائىں، ورنہ ان تعلقات کى صحىح نشاندہى کے لىے ، بہت سى کتابوں اور تحقیقى و علمى مقالات کے علاوہ جو اب تک لکھے گئے ہىں، آثار قدىمہ اور دانشوروں کى جدىد تحقىقات اب بھى جارى ہىں۔ آخر میں آنجہانى جواہر لال نہرو کے قول سے اپنى بات کا خاتمہ کرتا ہوں۔ وہ کہتے ہىں کہ: اقوام مىں ، اىرانى قوم ہى وہ قوم ہے جو ہندوستانى قوم سے نسلى اعتبار سے مشترکہ ہے اور بھارت کے تمدن اور ثقافت کى تشکىل مىں اس کا بڑا حصہ ہے ۔ | ||
Statistics View: 3,018 |
||