قالین بننےکی صنعت | ||
قالین بننے کا ہنر غاروں میں رہنے والے لوگوں کے عہد میں شروع ہوگیا- اسی عہد میں لوگ پرندوں کی طرح نرم پودے کو ایک دوسرے کے ساتھ بننے کے بعد اپنے لئے بستر تیار کرتے تھے- تھوڑے عرصے بعد وہ سمجھ گئے کہ جانوروں کی کھال اور اون کے ذریعہ اپنے بستر کو اور بھی نرم کر سکتے ہیں اس لئے جانوروں کو پکڑنے میں مصروف ہوگئے-لیکن کسی کو معلوم نہیں تھا کہ سب سے پرانا قالین کب بنایا گیا -ہم تو اچھی طرح جانتے ہیں کہ قالین زیادہ پانی اور کیڑے مکوڑے کی وجہ سے بہت جلدخراب ہو جاتا ہے-اونی قالین کی بنا پر ہم کو معلوم ہوتا ہے کہ قالین بننے والے کا اصلی پیشہ مویشی پالنا ہوتاتھا 1949ءسرگے رودنگو نےجو ایک روسی شخص تھا اسےمغلستان کے 80 کیلومٹر پر ایک قالین ملا جس پر انہوں نےپازیریک نام رکھا ۔ یہ قالین گھوڑے کی پوشش کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ لوگوں کی سوچ یہی تھی کہ ایک ایرانی قالین ہے جسے ہخامنشیوں کے عہد میں متعارف کرایا گیااوریہ پیلے ، سرخ، سبز رنگوں پر مشتمل تھا- اسی قالین کی بنا پر ہم اس نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں کہ قالین بننے کا ہنر صدیوں سے پہلے ایران میں رائج تھا- اس پر پروں والے جانوروں کی تصویر اور تخت جمشید کی تصویر نظر آتی ہے- یونانی لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ایرانی لوگ اپنے بستر کو نرم کرنے کے لئے ان کے نیچے قالین بچھاتے تھے-پرانی ایرانی کہانیوں سے بار بار ایک بہت نامی چار پائی کے بارے میں بات کرتے ہیں جس کا نام " طاقدیس " ہے اور خسرو پرویز کے متعلق تھے، اس چارپائی پر 4 قالین بچھائے جاتےتھےہر قالین ایک موسم کی نشانی ہے- ایک اور مشہور قالین کا نام " بہارستان" ہے جسے عربوں نے ایران پر حملہ کرتے وقت ان سے چھین لیا اور یہ قالین جنگ کے دوران ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا-یہ بھی ایرانی لوگوں کے پرانے عہد کی نشانی تھی جس کے ہر تار میں سونے ،چاندی اور اس کے پھول قیمتی پتھروں سے سجے ہوئے تھے لیکن ان سب کو لوٹا گیا- ابن بطوطہ جو ایک عرب سیاح ہے اپنے سفرنامے میں ایک سبز قالین کے بارے میں بات کرتا ہے جسے ایران کی سیر کرنے کے وقت بختیاری لوگوں نے ان کے پاؤں تلےبچھایا تھا-تیموریوں کے عہد میں نگار گری کے ہنر کو بہت ترقی ملی- لیکن صفویہ کے عہد میں بہت سے خوبصورت قالین بنے گئے جو ابھی بھی بین الاقوامی عجائب گھروں میں موجود ہیں- مشہد، تبریز، کاشان اور اصفہا ن میں صفویوں کے عہد میں بادشاہوں کے محل کے کنارے قالین بننے کی فیکٹریاں بنائی گئیں-سب سے اہم اور خوبصورت قالین اردبیل میں بنے گئے جسے شیخ صفی الدین کے مزار کے لئے بنے گئے تھے مگر ابھی انگلنڈ کےویکٹوریا عجائب گھر میں ہے-افاغنے کے حملے کے بعد قالین بنے کا ہنر تھوڑے عرصے کے لئے رک گیا- لیکن قاجار بادشاہوں کے عہد میں ماہر لوگوں نے اس ہنر کوترقی دینے کی بہت کوششیں کیں-بیسویں صدی کے عہد میں بہت سے خوبصورت اور قیمتی ایرانی قالین تبریز سے یورپ تک بھیجے گئے- یورپی ملکوں سے بہت سے گماشتہ ایران کی طرف بھیجا گیا اور اپنے ساتھ بہت سے پرانے قالین لے گئے- ایرانی قالین ختم ہوجانے کے بعد انگریزوں ، امریکیوں اور جرمنیوں کی طرف سے بہت سی فیکٹریاں بنائی گئیں- اس طرح ایرانی قالین دنیا بھر میں مشہور ہوگئے- ایک اہم عجائب گھر تہران میں ہے جس کا نام فرشچیان کا میوزیم ہے اس کے بنانے کی کہانی یہ ہے کہ ایک دفعہ ایک شخص فرشچیان( جو مشهور قالین بننے کے زمانے میں بہت نامور تھے) کے پاس ایک بہت قیمتی لیکن ٹکڑے ٹکڑے قالین لے گیا – انہوں نے کہا : "کیا آپ اس کو تیار کر سکتے ہیں؟" فرشچیان نے پوچھا :" یہ کیا بات ہے اس کو کیا ہو ا ہے؟"- اس آدمی نے کہا : یہ قالین ہمارے باپ سے متعلق تھے ان کے مرنے کے بعد یہ تو ہمیں ورثے میں ملے ہیں-لیکن بچوں کے درمیاں لڑائی ہونے کی وجہ سے اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے-فرشچیان یہ سب سننے کے بعد سوچنے لگا کہ اللہ نہ کرے کہ میرے بچے بھی میرے مرجانے کے بعد ایسا کریں- اس لئے انہوں نے اپنے سارے قیمتی قالین کو ایک خاص اور بہت بڑے عجائب گھر میں رکھ دیا-یہ عجائب گھر ابھی پاسداران کی سڑک پر واقع ہے-ان کا تصور یہی تھا کہ ر یشمی قالین کی جگہ دیواروں پر ہے نہ زمین پر اور ابھی بھی تہران کی بین الاقوامی نمائش میں قالین کی ہونے والی نمایش جو 6 اکتوبر سے 9 اکتوبر تک جاری رہے گی- اس میں ایران کے اندر سے ایک سوگیارہ اور ایران کے باہر سے گیارہ ملکوں کی کمپنیاںشرکت کر رہی ہیں جیسے : جرمنی ، اسٹریا ، ترکی ، چین ، انڈیا، بنگلادش اور بلجیم – وہ لوگ جو دیکھنے کی چاھت رکھتے ہیں صبح 9 بجےسے دوپہر 4 بجے نمائش میں جا سکتے ہیں - اور آخری بات یہ ہے کہ اس کےباوجود کہ ابھی ایران کے علاوہ مختلف ملکوںمیں قالین بنے جاتے ہیں لیکن ابھی بھی ایرانی قالین کچھ اور ہیں اور کسی نے سچ کہا ہے کہ ہنر ایرانیوں کے ہاتھ میں ہے اور بس- | ||
Statistics View: 2,665 |
||