گیلانی ، احمدی نژاد ملاقات اور باہمی تعاون کیلئے نئی راہیں | ||
دوره کے اقتصادی اثرات : دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی معاہدے ہوئے ہیں جبکہ گیس پائپ لائن منصوبے اور بجلی کی سپلائی کے پروجیکٹس میں حائل رکاوٹیں بھی عبور کرلی گئی ہیں۔ پاکستان اور ایران نے دو طرفہ تجارتی حجم ڈیڑھ ارب ڈالر سے بڑھا کر دس ارب ڈالر کرنے اور مواصلات اورتوانائی کے شعبوں میں باہمی تعاون کیلئے نئی راہیں تلاش کرنے پر اتفاق کیا ہے یہ اتفاق رائے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور ایران کے صدر محمود احمدی نژاد کے ساتھ ملاقات میں کیا گیا ملاقات میں دونوں ملکوں نے تجارت کے فروغ اور سلامتی سے متعلق امور کا جائزہ لینے کیلئے پاکستان اور ایران کے تجارت اور داخلہ کے وزراء پر مشتمل دو الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ ان کمیٹیوں کے اجلاس تواتر سے ہوں گے۔ دونوں رہنماؤں نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے اورایران سے ہزار میگا واٹ بجلی درآمد کرنے کے منصوبے پر کام کی رفتار تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔ وزیراعظم گیلانی نے کہاکہ ہم ہمسایہ ملکوں خصوصاً ایران کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کا فروغ ان کی حکومت کی اہم ترجیح ہے انہوں نے سندھ میں شدید بارشوں کے متاثرین کیلئے ایران کی جانب سے دس کروڑ ڈالر امداد کی فراہمی پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا- گیلانی نے کہا کہ ہمیں اپنے وسائل اور توانائیاں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے یکجا کرنی چاہیں. وزیراعظم گیلانی نے 11 اور 12 ستمبر 2011ء کا جو دو روزہ حالیہ دورہ کیا اس موقع پر دونوں طرف کی قیادت نے باہمی تجارتی حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ایرانی قیادت سے تقاضا کیا ہے کہ تجارتی ضروریات کے لیے پاکستان کو بندر عباس میں ایک نیا کونسل خانہ قائم کرنے کی اجازت دے۔ ایران پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے انہوں نے کہاکہ علاقائی امن و استحکام میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے- اس قبل پاکستان اور ایران نے گیس پائپ لائن اور ایران سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی درآمد کے منصوبوں پر کام تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے. ایران اپنی تجارتی ضروریات پوری کرنے کے لیے پاکستان سے سبزیوں اور پھلوں کی درآمد کو ترجیح دے گا۔ تہران میں وزیراعظم گیلانی اور ایران کے اول نائب صدر محمد رضا رحیمی کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی جس میں اقتصادی شعبوں میں تعاون اور دو طرفہ تعلقات بڑھانے پر تبادلہ خیال ہوا اس سے پہلے وزیر اعظم گیلانی کے اعزاز میں تہران میں ایک باضابطہ استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی تینوں مسلح افواج کے دستوں نے وزیراعظم کو سلامی دی وزیر اعظم نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا اور اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی تہران کے ایوان مجلس میں مجلس شوریٰ کے سپیکر لاریجانی سے بھی ملاقات ہوئی ،ملاقات میں پارلیمانی وفود کے تبادلے اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا مجلس شوریٰ کے سپیکر نے وزیر اعظم گیلانی کو ایرانی پارلیمنٹ کی ذمہ داریوں کے حوالے سے آگاہ کیا- ملاقات کے دوران ایرانی حکام نے کہا کہ وہ بندر عباس میں پاکستان کا قونصل خانہ قائم کرنے اور تہران میں ثقافتی مرکز کھولنے کے بارے میں جلد ہی اپنے فیصلے سے پاکستانی حکام کو آگاہ کریں گے مذاکرات میں دونوں ملکوں کے درمیان توانائی’تجارت’مواصلات’ انفراسٹر کچر’ انسداد منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے معاملوں پر بات چیت کی گئی دونوں ملکوں نے اپنی اپنی سرحدوں پر اشیاء کی بہتر نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لئے تجارتی منڈیاں قائم کرنے اور ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق کوائف کو آسان بنانے کا فیصلہ کیا ایرانی نائب صدر نے کہا کہ ان کا ملک اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے پاکستان سے درآمدات کو ترجیح دے گا اس سلسلے میں انہوں نے پاکستان سے پھل’سبزیاں اور گوشت کی درآمد میں دلچسپی ظاہر کی- مبصرین نے دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ کے سلسلے میں سرحدوں پر تجارتی منڈیاں قائم کرنے کے فیصلے کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے تاجروں کو اپنی سرحدوں سے تجارتی مال کو اپنے کاروباری اداروں تک پہنچانے میں سہولت رہے گی یہاں اس امر کا ذکر ضروری ہے کہ حال ہی میں اسلام آباد میں پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں پاکستان کے وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ اور ایران کے وزیرخارجہ علی اکبر صا نے شرکت کی تھی مذکورہ اجلاس میں مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے سلسلے میں مختلف ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ ہوا تھا اور تجارتی حجم کو پانچ ارب ڈالر تک وسعت دینے کے موقف کا اعادہ کیا گیا تھا کمیشن کے اجلاس کے فوراً بعد وزیراعظم پاکستان کا دورہ تہران اور ایرانی لیڈروں سے ملاقاتیں اس امر کی آئینہ دار ہیں کہ دونوں ملکوں کے قائدین دوطرفہ تعلقات میں وسعت کے عمل کو تیز کرنے کے خواہاں ہیں - دونوں ملکوں کے عوام کی قربتوں کے آئینہ دار بھی ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام ان فیصلوں کے جلد اثرات اور ثمرات دیکھنے کے خواہاں ہیں- وزیراعظم گیلانی کے حالیہ دورہ ایران کو پاکستان اور ایران ہی نہیں بلکہ باقی دنیا میں بھی خاصی اہمیت سے دیکھا جا رہا ہے۔ جب سے امریکہ نے پاکستان کی 800 ملین ڈالر کی امداد کو معطل کیا ہے اُس وقت سے پاکستان کی سیاسی قیادت ملک کو اقتصادی مشکلات سے نکالنے کے لیے متبادل راستے تلاش کرنے کے درپے ہے۔ صدر زرداری نے اگرچہ اقتدار سنبھالتے ہی چین کے ساتھ خصوصی روابط کی داغ بیل ڈالی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے چین کے کئی ایک دورے کیے لیکن امریکہ کے ساتھ تعلقات میں تناؤﺅ اور کھنچاؤﺅ کے بعد انھوں نے روس اور ایران کے ساتھ بھی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے تیز رفتاری سے اقدامات کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے روس کا دورہ کیا، یکے بعد دیگرے دو دورے ایران کے بھی کیے۔ انھوں نے ان حالات میں ترکی اور سعودی عرب کو بھی نظرانداز نہیں کیا، تاہم ایران کے ساتھ روابط کو تمام تر پہلوؤں اور تمام امکانات کے ساتھ فروغ دینے کے لیے انھوں نے ہمہ جہتی اقدامات کیے۔ اپنے گذشتہ دورے میں انھوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین تجارت کا حجم جو اس وقت 2/1 بلین ڈالر ہے، اس کو 5 بلین ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔ ایرانی قیادت نے اس مطالبے کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کا وعدہ کیا ہے- تجارتی حجم کو بہتر بنانے کے لیے بلوچستان کے حالات کو بہتر بنانا نہایت ضروری ہے- کل کو ایران سے آنے والی گیس پائپ لائن کو بھی بلوچستان میں سے گزرنا ہے- وزیراعظم کے حالیہ دورہ کے موقع پر انہوں نے ایرانی صدر اور نائب صدر اول کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی، جنہوں نے قبول کر لی۔ ایران کے نائب صدر اول نے یہ بھی اعلان کیا کہ دونوں ملک ایک مشترکہ ایئر لائن کے قیام پر بھی رضامند ہو گئے ہیں۔ اس دورے میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ای سی او ممالک کے مابین روابط کو فروغ دیا جائے گا۔ اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ ان ممالک کے باہمی وسائل کو بروئے کار لانے اور تجارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کے فروغ سے خطے میں غیر ملکی مداخلت کا بھی سدباب کیا جاسکے گا۔ دونوں طرف کی قیادت نے افغانستان میں امن کے قیام کو بھی خطے کے لیے نہایت ضروری قرار دیا اور اس مقصد کے لیے تینوں ملکوں کے تین طرفہ میکانزم کی بنیاد پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان نے ایرانی بینک کی پاکستان میں شاخ کے قیام سے بھی اتفاق کیا۔ یاد رہے کہ دونوں ملکوں کے مابین بینکنگ کی آسان سہولیات کا نہ ہونا بھی تجارتی تعلقات کے فروغ کی راہ میں ایک رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔ تجزیہ کار اس وقت افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد مستقبل کے ممکنہ علاقائی و عالمی منظر نامے پر نگاہیں جمائے ہوئے ہیں اور امریکی عزائم کی راہ روکنے کے لئے پاک ایران قریبی تعاون کو نئے علاقائی اتحاد کا پیش خیمہ تصور کر رہے ہیں۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے منصوبے میں جسے چین تک توسیع دی جا سکتی ہے مخالفین روڑے اٹکانے کے لئے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں، اس سلسلے میں پاکستان کی توانائی کی ضرورتیں پوری کرنے کی غرض سے امریکہ نہ صرف تاجکستان اور کرغستان سے گیس پائپ لائن بچھانے کا ڈول ڈال رہا ہے بلکہ اس نے پاکستان کو ایران سے گیس اور بجلی درآمد کرنے سے باز رکھنے کے لئے توانائی کا ایک اعلٰی سطح کا وفد بھی اسلام آباد بھیجا، جس نے پاکستان میں بجلی کی پیداوار کے بڑے منصوبوں کے لئے فنی و مالی امداد کی پیشکش کی، امریکی دباؤ کے تحت بھارت ایران پاکستان گیس پائپ لائن سے خود کو الگ کر چکا ہے اور اس کی جگہ چین اس میں شامل ہونا چاہتا ہے، لیکن آفرین ہے پاکستان حکومت پر کہ اس نے شدید امریکی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے نہ صرف ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں بلکہ منصوبے پر عملدر آمد تیز کرنے اور ایران سے ایک ہزار میگا واٹ بجلی درآمد کرنے میں بھی پر عزم ہے۔ ادھر پاکستانی حکومت کے ایک اعلٰی حکومتی عہدیدار کے مطابق امریکہ کی مخالفت کے باوجود پاکستان ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا منصوبہ ترک نہیں کرے گا۔ پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور موسم گرما میں بجلی کی طلب اور رسد کا فرق پانچ ہزار میگاواٹ تک بڑھ جاتا ہے۔ حکومت توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پڑوسی ممالک سے گیس و بجلی درآمد کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے اور حال ہی میں تہران میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ایران سے پاکستان کو گیس برآمد کرنے کے منصوبے کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا ہے اور ا سے دونوں ملکوں کے مابین دوستانہ روابط کا ایک نمونہ گردانا گیا۔ امید کی جانا چاہیے کہ وزیراعظم گیلانی کا حالیہ دورہ ایران دونوں ملکوں کے مابین بڑھتے ہوئے تعلقات کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔ مناسب یہی ہے کہ پاکستان،ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کے بارے میں امریکی تحفظات کو خاطر میں نہ لایا جائے اور اپنی بنیادی ضروریات کے مطابق اس منصوبے کو جاری رکھا جائے کیونکہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ہمارے پاس فوری طور پر کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے معاہدہ سے بالکل ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹا جائے،چونکہ افغانستان کے جال میں پھنسے ہوئے امریکہ اور مغربی اتحادیوں کے اندر وہ دم خم نہیں کہ وہ پاکستان پر پابندیاں لگائیں اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پاکستان کو اپنا سارا تعاون روک لینا چاہیے- دوره کے ثقافتی اثرات : وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایران کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں پاکستان اور ایران مشترکہ مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں منسلک ہیں۔ پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے دورہ ایران مکمل کر کے وطن آنے سے ایک دن قبل اپنے آباؤ اجداد کے قدیم ایرانی صوبے گیلان کا دورہ کیا۔ وہ گیلان کے شہر رشت گئے۔ دونوں ممالک نے ملتان اور ایران کے صوبے گیلان کے شہر رشت کو جڑواں شہر قرار دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ وزیراعظم نے تہران میں پاکستان کے ایک ثقافتی دفتر کے قیام کی بھی بات کی ہے۔ پاکستان میں پہلے سے مختلف شہروں میں ایران کے ثقافتی دفاتر قائم ہیں۔ اسلام آباد میں سفارت خانے کے علاوہ سفارتی کونسلر کا الگ سے ایک دفتر موجود ہے۔ علاوہ ازیں کراچی، حیدر آباد، ملتان، لاہور، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں ایرانی ثقافتی دفاتر موجود ہیں۔ مزید برآں مرکز تحقیقات ایران و پاکستان بھی اسلام آباد میں قائم ہے۔ یہ تمام دفاتر دونوں ملکوں کے مابین ثقافتی تعلقاتی کے فروغ میں نہایت مفید کردار ادا کر رہے ہیں۔ اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے ان مراکز کی خدمات قابل ستائش ہیں۔ فارسی زبان جو برصغیر کی بھی آٹھ سو سال تک سرکاری زبان رہی ہے جس کی تدریس کے لیے ایرانی ثقافتی اداروں کی اول دن سے نہایت اہم خدمات چلی آ رہی ہیں۔ امید کی جانا چاہیے کہ تہران میں پاکستان کے ثقافتی ادارے کے قیام سے دونوں ملکوں کی مشترکہ ثقافت کو فروغ دینے میں مزید مدد ملے گی۔ وزیراعظم گیلانی کا حالیہ دورہ مشترکہ ثقافت کے کئی ایک خوبصورت مظاہر کا حامل ثابت ہوا- وزیراعظم نے کہا کہ ان کے آباء و اجداد کا تعلق ایران کے تاریخی شہر گیلان سے ہے۔ انہیں گیلان کا دورہ بھی کروایا گیا- ایرانی قیادت نے وزیراعظم گیلانی سے کہا کہ آپ سید بھی ہیں اور آپ کے بزرگوں کا تعلق ایران سے بھی ہے، اس اعتبار سے ایران آپ کا اپنا ملک ہے- وزیراعظم گیلانی نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ ایران میرے لیے دوسرے گھر کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی مشہد مقدس بھی گئے جہاں انہوں نے حضرت امام رضا (ع) کے روضے کی زیارت کی- ان کی یہ سرگرمیاں ظاہر کرتی ہیں کہ پاکستان اور ایران کے مابین اس قدر گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی روابط موجود ہیں جنہیں بنیاد بنا کر ہم دونوں قوموں اور ملکوں کے مابین تعلقات کو ایک دوسرے کی تقویت اور ترقی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں- حیرت ناک افسوس کا مقام ہے کہ ماضی میں دونوں ملکوں کی اس استعداد کو ملحوظ رکھ کر تعلقات کی نہج کو استوار نہیں کیا گیا۔ اب جبکہ حالات نے یا احساس زیاں نے ہمیں اس مقام تک پہنچا دیا ہے تو پھر دونوں کو ایک دوسرے کا ہاتھ مضبوطی سے تھام لینا چاہیے اور راستے کی تمام رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لیے عزم صمیم کر لینا چاہیے۔ دونوں ملکوں کی قیادت نے اس وقت باہمی روابط کو فروغ دینے کا جو دانش مندانہ فیصلہ کیا ہے اس پر عملدرآمد کے لیے امن و امان کے ذمہ دار اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہے- یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم گیلانی کے اس حالیہ دورہ کے موقع پر دونوں ملکوں کے مابین دو کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے- ایک دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی قیادت میں اور دوسری وزرائے داخلہ کی قیادت میں- وزرائے داخلہ کی قیادت میں قائم ہونے والی کمیٹی بنیادی طور پر سمگلنگ اور دہشت گردی کو روکنے اور امن و امان کے قیام میں ہم آہنگی کے ساتھ کردار اد اکرے گی۔ | ||
Statistics View: 2,145 |
||