پانچویں بین الاقوامی فلسطین کانفرنس | ||
فلسطین کی حمایت کی پانچویں بین الاقوامی کانفرنس هفته کی صبح ایک اکتوبر 2011ء دنیا کے پچاس ملکوں کے پارلیمانی وفود، دانشوروں ، مفکرین اور اسلامی و غیر اسلامی ملکوں کے سیاسی حکام کی شرکت اور موجودگی میں تہران میں شروع ہوئی جو اتوار تک جاری رہی- اس دو روزہ کانفرنس کا نعرہ تھا فلسطین ، فلسطینیوں کا وطن ہے - شرکاء نے الہی ادیان میں بیت المقدس کے تقدس اور بیت المقدس کو یہودی بنائے جانے کی کوششوں کے سد باب پر تبادلہ خیال کیا - آج سے تقریباً سو سال پہلے علامہ اقبال کی دوراندیش نگاہوں نے مظاہر کے پردے کو چیرکراللہ کی خصوصی عنایت سے وجودِ حقیقت تک رسائی حاصل کی تھی اور امت مسلمہ کو پیشگی یہ پیغام دیا تھاکہ : تری دَوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگِ جاں پنجۂ یہود میں ہے کانفرنس کے پارلیمانی کمیشن میں فلسطین کی حمایت کے لئے پارلیمانی وسائل کو بروئے کار لائے جانے پر تبادلہ خیال کیا گیا - اس کمیشن میں حصہ لینے والے اسپیکروں اور پارلیمانی وفود نے فلسطین کے سلسلے میں اہم تبدیلیوں اور فلسطینی عوام کے حقوق کی بازیابی کے لئے جد و جہد میں پارلیمنٹ کے کردار ، پناہ گزینوں کی صورت حال ، عالمی قراردادوں اور فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کو حذف کرنے کے لئے صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور کہا گیا کہ ملت فلسطین کی شرکت سے ایک استصواب رائے کرایا جائے ملت فلسطین کا یہ حق ہے کہ وہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کریں اور فلسطین کے سبھی لوگ خواہ وہ مسلمان ہوں یا عیسائی نہ کہ دوسرے علاقوں سے لاکر بسائے گئے یہودی، اس ریفرنڈم میں شرکت کریں اور یہ عمل ان لوگوں کے بھی مستقبل کا فیصلہ کردے گا جو دوسرے علاقوں سے لاکر فلسطین میں بسائے گئے ہیں- قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے افتتاحیہ تقریب سے خطاب میں مسئلہ فلسطین کو اسلامی ملکوں کا اہم ترین مسئلہ قرار دیا ہے - اپنے اس خطاب میں بعض فلسطینی گروہوں کے معرض وجود میں آنے اور پھر عوامی امنگوں کے مطابق جد وجہد کے راستے سے ان کے بھٹک جانے کے علل و اسباب بیان کیے- ملت فلسطین اپنے پائمال شدہ حقوق کی بازیابی کے لئے آج جو اٹھ کھڑی ہوئی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مزاحمتی گروہوں کی تشکیل کی راہ میں بہت سے نشیب و فراز آتے رہے اور ساتھ ہی بعض گروہوں نے سازباز کے عمل میں شامل ہوکر فلسطینی عوام کی امنگوں کو بری طرح نقصان پہنچایا اور صہیونی حکومت کے سامنے کچھ عرب حکومتوں نے گھٹنے ٹیک جس کا واضح مصداق کیمپ ڈیوڈ معاہدہ ہے - آپ نے محمودعباس کی زیرقیادت فلسطینی انتظامیہ کی طرف سے پیش کیے جانے والے موجودہ منصوبے کو بھی صہیونیوں کے عزائم کے مقابلے میں جھک جانےاور فلسطینی عوام کے حقوق کو نظر انداز کرنے کےمترادف بتایا اور فرمایا کہ جو امر ملت فلسطین کے حقوق کی تکمیل کرتا ہے وہ فلسطین کے محض کچھ علاقوں کی آزادی نہیں ہے بلکہ تمام فلسطینی سرزمینوں کی آزادی ہے - اس کنفرنس میں شرکت کرتے ہو چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ وہ ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطینی انتفاضہ پر پانچویں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے- مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا موقف اجاگر کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے کہاکہ پاکستان ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سینٹ کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کیلئے ایران کی جانب سے 100 ملین ڈالر کی مدد پر ایرانی حکومت کا شکریہ ادا کیا- ایرانی مجلس کے سپیکر ڈاکٹر علی اکبر لاریجانی کے ساتھ ملاقات بھی میں انہوں نے ایرانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات، ان میں مزید فروغ اور باہمی امور کے متعدد پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا- | ||
Statistics View: 2,399 PDF Download: 3 |
||