صریر خامہ | ||
ہمیں یقین ہے کہ علاقائی یکجہتی خصوصا ہمارے اس اہم خطے ایرا ن ، پاکستان اور ہندوستان میں ایک بڑا اہم مسئلہ ہے جس پر قومی اور علاقائی ادیب ، شاعر ، مصنف اور سیاست دان و غیرہ اس کے نفاذ کے لئے اپنی تحریروں کے وسیلے سے اقوام کی آگاہی بڑھا سکتے ہیں- ملکی اور بین العلاقائی رابطہ داری اور اعتماد سازی، بین الاقوامی سطح پر ہماری ترقی اور پیشرفت کے باعث اور ثبوت بن سکتے ہیں- ملکی یکجہتی قومی شناخت سے ہوتی ہیں- اور علاقائی و بین العلاقائی شناخت خطے میں رہنے والے ممالک اور اقوام کی تہذیب اور ثقافت کی شناخت سے حاصل ہوتی ہے- کہا جا سکتا ہے کہ فکری اور نظریاتی اعتبار سے تینوں ممالک کے درمیان باہمی یگانگت اور ہماہنگی کے بہت سے پہلو پائے جاتے ہیں- سب کو معلوم ہے کہ ان ممالک میں ثقافتی ، سیاسی ، اقتصادی اور عمرانی اشتراکات کے عناوین بھی کافی حد تک موجود ہیں لیکن آج کل ہمارے اس خطے کے مسائل اور معاملات گزشتہ کی بہ نسبت پیچیدہ ہورہے بلکہ کررہے ہیں اس لئے اہل ایرا ن ، پاکستان اور ہندوستان بالخصوص ارباب علم و دانش کی ایک سنگین ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ قربت باہمی پر زور دے کر اتحاد اور وحدت مسلمانان عالم پر تاکید کریں- کچھ شبہ نہیں کہ بیسویں صدی کے آخری اور اکیسویں صدی کے پہلے عشروں میں علامہ اقبال کی شاعری کے مطابق "" تیز ترک گامزن ، منزل ما دور نیست"" اور "" انقلاب اے انقلاب کی آوازیں"" ، وسطی ایشیاء کی ریاستوں میں گونج رہی ہیں اور گونجتی رہیں گی- آج کل ہماری اس سرزمین ایرا ن اور برصغیر پاک و ہند اور مسلم تہذیب اور ثقافت و اسلامی تاریخ کو بہت سارے چیلنجز در پیش ہیں جبکہ اجنبی قوتیں اور دشمن انہیں مٹانے کے درپے ہیں- ان حساس حالات میں مستقبل کی پالیسیاں اور اہم ملکی اور علاقائی و بین العلاقائی مسائل کی ترتیب دینے اور خصوصا اپنے تعلیمی نظام میں خامیوں کو دور کرنے کے لئے ہمارے نشریاتی ادارے، ہمارے نامور دانشور ، ہنرمند، شعرا ءاور ادباء اور ممتاز شخصیات بڑے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں اور انہیں اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرکے یقینا ان کے حل نکالیں گے- ایڈیٹر | ||
Statistics View: 2,105 |
||