محرم الحرام، ماہ اصلاح و بیداری | ||
محرم الحرام، ماہ اصلاح و بیداری
سنہ 61 ہجری میں جس وقت اسلامی دنیا پر شام کی سیاہی پوری طرح چھاگئی مذہب اسلام کا چراغ فسق و فجور کی طوفانی ہواؤں سے جھلملانے لگا توحید و رسالت کی کشتی ملوکیت و سلطنت کے تھپیڑوں سے ڈوبنے کے قریب پہنچ گئی ضرورت تھی کہ کوئی حق و صداقت کی پتوار لے کر اٹھے اور اپنے اور اپنے خاندان کے خون میں ڈوب کر اسلام و ایمان کی کشتی کو ساحل نجات تک پہنچائے اور ایثار و شہادت کے فانوس میں حریت و آزادی کا چراغ اس طرح محفوظ کردے کہ ظلم و بربریت کے جھکڑ قیامت تک اسے خاموش نہ کرسکیں ۔رسول اسلام (ص) کے نواسے علی (ع) و فاطمہ( س) کے چشم و چراغ، حسن (ع) کے قوت بازو امام حسین (ع) کے سوا کون تھا جو اپنے الہی فریضہ کا احساس کرتے ہوئے خاندان نبوت و رسالت کی جان ، مال اور آبرو کو جوکھم میں ڈال کر ملت اسلامیہ کی حفاظت و پاسبانی کابیڑا اٹھاتا اور صحرائے کربلا میں قربانی کے لئے تیار ہوجاتا۔ امام حسین (ع) کی شخصیت سے لوگ پوری طرح واقف تھے اور امیر شام کی موت کے بعد ان کی طرف عالم اسلام کی نگاہیں ٹکی ہوئی تھیں اگر چہ لوگوں کے مذہبی احساسات مردہ ہوچکے تھے مگر سیاسی اور معاشرتی سرگرمیاں ان کے فیصلے کی منتظر تھیں کہ مطالبۂ بیعت کا حسین (ع) ابن علی (ع) کسی طرح جواب دیتے ہیں ؟ سیاسی اور مصلحتی سمجھوتا یا جنگ و مقابلے کے لئے فوجی تیاری؟ امام (ع) اگر چاہتے تو یمن ، طائف اور کوفہ و بصرہ سے ایک لشکر جمع کرلینا کوئی بڑا کام نہیں تھا مگر امام (ع) کو مسلمانون پر حکمرانی کی نہیں ان کی اصلاح اور بیداری کی فکر تھی وہ یزیدی لشکر کو نہیں مسلمانوں کے قلب و دماع تسخیر کرنا چاہتے تھے چنانچہ حج کے عظیم الشان اجتماع سے امام (ع) نے فائدہ اٹھایا اسلامی دنیا کی نمائندہ علمی اور ثقافتی شخصیتوں کو جمع کرکے اسلام کے دفاع اور باطل سے مقابلے کے سلسلے میں ان کی ذمہ داریاں یاد دلائیں۔آج ایک بار پھر اسلام کے حقیقی چہرے کو خراب کرنے کے لئے ایک نئے انداز سے سازش رچی گئی ہے اکسٹھ ہجری میں نواسہ رسول کو کربلا کے لق و دق صحرا میں پیاسہ شہید کیا گیا اورآج آخری نبی حضرت محمد مصطفی کےخلاف فلمیں اور کارٹون بنا کر اسلام کے چہرے کو مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ماضی میں حسین ابن علی نے اپنی لازوال قربانی سے اسلام کو اصل راستے سے منحرف ہونے سے بچایا آج حسینیوں کا فریضہ ہے کہ وہ دشمن کوبتا دیں کہ اسلام کے خلاف کسی سازش کو برداشت نہیں کیا جایگا اور اگر مسلمان اور اسلام کے خلاف توہین کا سلسلہ نہیں رکتا تو مسلمان کربلا کی تاریخ کو دہرائیں گے۔رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ فرماتے ہیں " ہر زمانے میں اسلامی سماج کے لئے ایک تحریک معین ہے، ایک دشمن اور دشمن کا ایک محاذ عالم اسلام اور مسلمانوں کے لئے خطرے پیدا کرتا ہے، اسے پہچاننا چاہیے، اگر ہم دشمن کی شناخت میں غلطی کریں گے، جس سمت سے اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ان پر حملہ ہو رہا ہے، اگر اس کی شناخت میں ہم غلطی کر رہے ہیں تو اس سے ناقابل تلافی نقصان ہوں گے اور بڑے بڑے مواقع ہاتھ سے نکل جائیں گے"۔ ایڈیٹر
| ||
Statistics View: 2,172 |
||