پاک اور ایران میں سرمایہ کاری اور تجارت کا فروغ | ||
پاک اور ایران میں سرمایہ کاری اور تجارت کا فروغ ڈاکٹر سکندر عباس اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان اور ایران امت مسلمہ کے دو اہم ممالک ہیں جن کے درمیان نہایت دوستانہ اور پرخلوص تعلقات عرصہ قدیم سےقائم ہیں۔ صدیوں پر محیط ان تعلقات کی بدولت دونوں ممالک کے عوام آپس میں محبت اور بھائی چارے کے رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں اور وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ان دوستانہ تعلقات میں مزید وسعت اور گہرائی آ رہی ہے۔ دونوں ممالک کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بدلتے اقتصادی نظام میں جب کہ دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ وسیع تجارت جاری ہے۔ ایران اور پاکستان سے بھی دوطرفہ تجارت میں فوری اضافہ ضرروری ہے۔ بدلتے ہوئے اقتصادی و معاشی حقائق کی روشنی میں پاکستان اور ایران مال کے بدلے مال کی تجارت کے ذریعے ایک دوسرے کی صنعتی و زرعی ترقی سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ مقامی کرنسی میں تجارت دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ چین اور روس پہلے ہی مقامی کرنسی میں کامیابی سے تجارت کر رہے ہیں۔ ایران اور پاکستان کی حکومتیں دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے بینکنگ چینل متعارف کروائیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت ڈالرز کے بجائے لوکل کرنسی میں ہونی چاہیے- پاکستان کے لیے ایران کی علاقائی تجارت کے لحاظ سے اہم منڈی ایران پر عالمی پابندیوں کے سبب خطرات سے دوچارہوگئی ہے۔ کینو کے بعد ایران کو آم کی ایکسپورٹ بھی متاثر ہورہی ہے اور 30ہزار ٹن آم کی ایرانی مارکیٹ ہاتھ سے نکل رہی ہے۔ پاکستان سے اس سال 1.5لاکھ ٹن آم کی برآمد کا ہدف مقرر کیا گیا تھا تاہم عالمی پابندیوں کی وجہ سے ایران کو آم کی برآمدباقاعده طور اب تک شروع نہ ہوسکی۔ زیادہ تر آم دبئی، خلیجی ریاستوں،سعودی عرب برآمد کیا گیا فضائی راستے سے پاکستانی آم کینیڈا، فرانس، جرمنی، برطانیہ، ناروے، سنگاپور اور ملائیشیا بھی ایکسپورٹ کیا جارہا ہے۔ رمضان المبارک میں طلب پوری کر نے کے لئے پاکستان، ایران اور عراق سے کھجور درآمد کرے گا۔ مارکیٹ میں کھجور کی قیمت ڈھائی سو سے تین سو روپے فی کلو ہے۔ فارمرز کے مطابق مقامی فصل میں تاخیر کے باعث رمضان المبارک میں کھجور کی ضرورت پوری کرنے کے لئے ایران اور عراق سے گہرے رنگ کی ذائقہ دار کھجور درآمد کی جائے گی۔ پاکستان اور ایران نے بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں محدود دوطرفہ تجارت کے فروغ پر اتفاق کیا ہے جس کا مقصد ان علاقوں میں پسماندگی کا شکار مقامی آبادی کو روزگار اور کاروبار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ مقامی سطح پر دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے جن پانچ سرحدی علاقوں میں منڈیاں قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے ان میں چاغی ، پنجگور ، تر بت، واشک اور گوادر شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع مہیا کرنے کے لیے ایسی تجاویز پر عملدرآمد ضروری ہوچکا ہے۔اب جبکہ پاکستان اور ایران چاول، گندم، پھل، خورنی تیل اور آئرن اوور سمیت مختلف اشیا کے لئے براہ راست تبادلے کی تجارت پر متفق ہیں اور ایران نے پاکستانی تاجروں کے لئے چھ ماہ کے ملٹی پل ویزے کا اجرا بھی شروع کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ باہمی تجارت کے لئے مقامی کرنسی میں تجارت کی جائے تو دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔ حال ہی میں تہران کے دورے پر آئے ہوئے ایک پاکستانی وفد کے ساتھ بات چیت کے دوران ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے کہا کہ ہمسائیہ ممالک ایران اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ اپنی تکنیکی اور سائنسی کامیابیوں میں شراکت اور اس کے بدلے میں اپنے مشرقی ہمسائے سے اشیا کی درآمدات کے لیے تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ بارٹر سسٹم دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے تبادلے کے حوالے سے بہترین طریقہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ اس نظام کو اپنانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس سسٹم سے صرف دونوں ممالک مستفید ہوسکیں گے جبکہ مغربی ممالک کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا جو کہ ایک اچھی بات ہے انہوں نے کہا کہ ایران سالانہ اسی بلین ڈالر مالیت کی اشیاء بیرون ملک سے درآمد کرتا ہے اور اب ہم پاکستان سے درآمدات میں اضافے کے لئے تیار ہیں اس موقع پر پاکستانی وفد نے کہا کہ اسلام آباد ایران کے ساتھ ریجنل فریم ورک کے دائرے میں تعاون اور تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے ۔ ایران نے پاکستان کو خام تیل برآمد کرنے کی بھی پیش کش کر دی، دونوں ملکوں کے درمیان تیل پائپ لائن بچھائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق امریکی مخالفت کے باوجود ایران نے پاکستان کو خام تیل برآمد کرنے کی پیش کش کی ہے، جسے صاف کرنے کے لئے گوادر میں آئل ریفائنری قائم کی جائے گی۔ ڈیڑھ سال پہلے دو پاکستانی آئل ریفائنریز ایران سے تین ماہ کی موخر ادائیگی پر خام تیل خرید کر صاف کر رہی تھیں، لیکن اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باعث بینکوں نے ایران کے لئے لیٹر آف کریڈٹ کھولنا بند کر دیئے، جس کے نتیجے میں ایران سے ادھار تیل کی خریداری بند ہوگئی۔ تاہم پاکستان سے تجارتی تعلقات میں اضافے کے لئے ایران نے پاکستان کو ایک بار پھر خام تیل برآمد کرنے کی پیش کش کی ہے۔ ایران نے گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لئے بھی پاکستان کو تکنیکی اور مالی تعاون کی پیش کش کی ہے۔ اس صورت حال میں ای سی او مالک بالخصوص پاکستان،ایران اور ترکی کے ریجنل ٹریڈ بلاک قائم کا قیام اهم ہو گا- حال ہی میں ایران کے صوبے فارس کے گورنر حسین صادق عابدین نے وزیراعلٰی پنجاب، اسپیکر پنجاب اسمبلی سے ملاقات کی اور ایوان صنعت و تجارت میں تاجروں سے ملاقاتیں کیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان روابط کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ گورنر فارس حسین صادق عابدین نے کہا کہ پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کرنے کا اعزاز ایران کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری ہمارے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور صوبہ پنجاب کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات میں وسعت کے خواہشمند ہیں۔لاہور میں ایران فیئر کے انعقاد کو خوش آئندہ ہے۔ ایران اور پاکستان کے درمیان وفود کے تبادلوں سے تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک مل کر عالمی اسلامی منڈی کی ابتدا کر سکتے ہیں۔ ایران کے صوبے فارس کے گورنر حسین صادق عابدین نے پنجاب کو توانائی، زراعت، میڈیکل پلانٹس اور فائبر گلاس کے شعبوں میں تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہون گے۔ گورنر، جو ایرانی تاجروں کے اعلٰی سطحی وفد کی قیادت کر رہے تھے، نے یہ بات لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ گورنر نے کہا کہ فارس تیل اور گیس کے شعبے میں مہارت کا حامل ہے، لہذا پاکستانی تاجروں کو ان شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ فارس توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے تکنیکی مہارت فراہم کرنے کو تیار ہے۔ ادهر پاکستان اور ایران نے گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے لئے مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر دو روزہ مذاکرات میں ایک بار پھر کہا گیا ہے کہ امریکا کی مخالفت کے باوجود منصوبہ بروقت مکمل کیا جائے گا، مذاکرات میں منصوبے سے متعلق تکنیکی، قانونی، مالی اور تجارتی معاملات کے حوالے سے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا- پاکستان کے عوام ایران کے ساتھ گرمجوشی پر مبنی تعلقات کے حامی ہیں اور یہ امر خوش آئند ہے کہ موجودہ حکومت اس سلسلے میں کسی بھی امریکی یا مغربی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے دوطرفہ تعلقات میں اضافہ کے لئے بھرپور اقدامات کر رہی ہیں۔ | ||
Statistics View: 2,715 |
||