میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی | ||
میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کے تمام پہلو سامنے لانے کے لۓ اس ملک کی حکومت، عالمی تنظیموں اور اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے فوری اور ٹھوس اقدامات انجام دیۓ جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ رامین مہمان پرست نے میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادیان کے پیروؤں کا احترام اور دینی و قومی اقلیتوں کے لۓ شہری حقوق تک رسائی کا راستہ فراہم کرنا تمام مکاتب کے نزدیک ایک مسلمہ اصول ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ میانمار کی حکومت قومی اتحاد اور اس ملک میں مسلمانوں کے حقوق کے لۓ ضروری اقدامات انجام دے گی۔سلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے رکن سید مرتضی حسینی نے کہا ہے کہ مجلس شورائے اسلامی میانمار میں مسلمانوں کے وحشیانہ قتل عام کا نزدیک سے جائزہ لے رہی ہے۔ مرتضی حسینی نے کہا کہ میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام پر انسانی حقوق کی دعویدار تنظیموں کی خاموشی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ تنظیمیں ان سامراجی ملکوں کی حامی ہیں جو مسلمانوں کی سرکوبی کے خواہاں ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب محمد خزاعی بھی نے اس عالمی ادارے سے میانمار میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم وستم کے خاتمے کے لئے فوری اقدام کا مطالبہ کیا تھا۔ محمد خزاعی نے اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل بان کی مون کے نام مراسلے میں اس ادارے اور اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہوں کی توجہ میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کے حوالے سے شائع ہونیوالی رپورٹوں کی طرف دلا کر تاکید کی ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کے باعث سینکڑوں نہتے اور مظلوم مسلمان جان بحق اور لاکھوں بےگھر ہوئے ہیں جبکہ ان کے گھروں اورمساجد کو بھی مسمار کیاگیا ہے۔اس مراسلے میں اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کی جانب سے مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لئے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ میانمار میں مسلمانوں کی صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی اس ملک میں مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی پامالی کا باعث بنی ہے اور اس کے بین الاقوامی سطح پر خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں مسلمانوں نے مظاہرے کیے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ میانمار کی فوج اور پولیس نے دسیوں ہزار مسلمانوں کو گھروں سے نکال کر ان کے گھر مسمار کر دئے ہیں۔۔ مسلم علماء کی عالمی یونین نے بھی میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسکے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔مسلم علماء کی عالمی یونین نے اپنے اس بیان میں میانمار کی تاریخ میں ایسے واقعات کے رونما ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم، مسلم ممالک کے عوام اور حکومتوں سے میانمار میں جاری مسلم نسل کشی کے خلاف مناسب اقدام کا مطالبہ کیا۔
سعودی عرب سمیت تیل کی دولت سے مالا مال عرب ممالک اور امریکہ سمیت ڈیموکریسی اور آزادی کے علمبردار مغربی ممالک کو اس وقت، شام کےعوام کی فکر کھائے جارہی، سعودی عرب شامی مہاجرین کے لئے چندہ جمع کر رہا ہے اور ترکی نے اپنی سرحدوں کو شامی مہاجرین کے لئے کھول دیا ہے اور ان کا بس نہیں چل رہا کہ گھڑی کی چوتھائی میں صدر بشار اسد کا قصہ تمام کردیں کہ جن کی حکومت بقول ان کے اپنے عوام کا ناحق خون بہا رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن افغانستان اور عراق کی طرز پر شام کے عوام کو بشار اسد کی حکومت سے نجات دلاکر آزادی اور ڈیموکریسی کا گرانبہا تحفہ پیش کرنے کے لئے بے چین نظر آر ہی ہیں۔ نیٹو کے رکن ممالک کے جنگی طیارے شامی مسلمانوں کی نجات کے لئے آرڈر کے منتظر ہیں۔ لیکن عقل کے اندھوں اور مغرب کے بے دام غلام عرب حکام کو میانمار کے مسلمانوں کی مظلومیت نظر نہیں آتی، اور انسانی حقوق کے نام نہاد دعویدار یورپی ممالک کے آزاد اور غیر جانبدار میڈیا کو برما کے مسلمان آبادی والے علاقوں میں حقیقی ہولو کاسٹ کے دلخراش مناظر دکھائی نہیں دے رہے۔ ایک اندازے کے مطابق میانمار یا سابق برما میں اب تک نوے ہزار مسلمان لاپتہ ہیں اور اس تعداد میں اضافہ بھی متوقع ہے ۔غیر جانبدار مبصرین کے مطابق برمی مسلمانوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ امت محمدیہ کا ایک حصہ ہیں، اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتے یا کم از کم گوری رنگت کے حامل ہی ہوتے تو پوری دنیا کا میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا، نیٹو کی افواج امن عالم کا نعرہ بلند کرتی ہوئی پہنچ جاتیں، امریکی قیادت کے دورے ہی ختم نہ ہوتے، یورپی یونین فوراً سے بیشتر پابندیاں عائد کر دیتی، اقوام متحدہ حقوق انسانی کی پامالی پر قراردادیں منظور کرتا ہوا اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتا، عرب شیوخ اتنی بڑی بڑی رقوم کے چیک پیش کرتے کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتیں، جیساکہ وہ شام کے مہاجریں کے لئے کر رہے ہیں، عالمی اداروں کے نمائندے اپنے کارندوں کے ہمراہ مظلومین کے ایک ایک فرد کے ساتھ کھڑے ہو کر تصویریں بنواتے اور مختلف ملکوں کی این جی اوز ان کے حالات پر ڈاکومینٹری فلمیں اور ڈرامے بنا کر عالمی ایوارڈ حاصل کر چکی ہوتیں اور مسلمانوں کے حکمران ان کے غم میں ہلکان ہو چکے ہوتے۔لیکن میانمار کے مسلمانوں کی مظلومیت کسی کو نظر نہیں آتی،ظلم کی رات کتنی ہی تاریک ہو، آخر کو اسے ختم ہونا ہے۔ پوری دنیا پر یورپ کی غلامی کے بعد آزادی کا سورج طلوع ہوا، لیکن برمی مسلمانوں پر انگریز کی غلامی کے بعد اس سے بدتر غلامی مسلط کر دی گئی اور سیکولرازم کی لگی اندھی عینک سے دنیا کی قیادت کو صرف وہی نظر آتا ہے، جو امریکہ اور برطانیہ کی حکومتیں ''عالمی برادری‘‘ کے نام پر ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں سجھا دیتی ہیں۔ لیکن اس صدی کا سورج امریکہ کے زوال کی خوشخبری لے کر طلوع ہوا ہے۔ سامراج اپنے استعماری نعروں سمیت غرقاب ہوگا اور پس دیوار افق فاران کی چوٹیوں سے پھوٹنے والی روشنی ایک بار پھر عالم انسانیت کو اپنی آسودگی و راحت بھری گود میں بھرلے گی، انشاءاﷲ تعالی۔ | ||
Statistics View: 2,416 |
||