ناوابستہ تحریک اور ایران کابنیادی کردار | ||
ناوابستہ تحریک کا سولہواں سربراہی اجلاس ایسے حالات میں منعقد ہوا کہ پوری دنیا کی سامراجی اور طاغوتی طاقتوں کی یہ دلی تمنا تھی کہ ایران میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس یا تو شرکت کے حوالے سے ناکام رہے یا اس میں شرکت کی سطح صدر یا سربراہ مملکت کی سطح پر نہ ہو۔ امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت نے تو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو بھی اجلاس میں شرکت سے روکنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگادی صیہونی میڈیا نے بھی پورا زور لگایا کہ اس اجلاس کے انعقاد اور اس میں وسیع شرکت اور اس کے نتائج کو کم رنگ اور غیر اہم بناکر پیش کرے لیکن سورج کو انگلی کے پیچھے نہیں چھپایا جا سکتا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے اس طرح کے منفی ہتھکنڈوں کہ اگر چہ کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں لیکن امریکہ کا اصلی چہرہ اور ماہیت ضرور دنیا کے سامنے آجاتی ہے۔ آج دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف نفرت میں جو روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اس کے پیچھے امریکہ اور مغرب کا یہی منفی رویہ ہے۔ آج دنیا حقائق کی تلاش میں رہتی ہے حقیقی دانشورہ مفکر اور محقق ہمیشہ حقائق کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے۔ عالمی میڈیا اور نرم جنگ کے ماہرین اگرچہ وقتی طور پر اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام عالمی سطح پر ایک آئیدیل اور ماڈل کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ایران کا پیغام اسلام کا پیغام ہے اور اسلام کا پیغام امن و آشتی کا پیغام ہے۔ اسلام تمام تعصبات کو بالائے طاق رکھ کر پوری بنی نوع انسان کی ترقی و اصلاح چاہتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اسلام کے انہی اہداف اور نظریات کو پرچار کرنے کا خواہشمند ہے اور اس حوالے سے کسی موقع کو ہاتھ سے ضائع نہیں کرتا۔ مظلوم کی حمایت، ظالم کی مخالفت اور شرق و غرب سے ناوابستہ ہوکر انسانیت کی خدمت ایران کے اسلامی انقلاب کی بنیاد ہے یہی وجہ ہے کہ ایران نے ناوابستہ تحریک میں ایک بار پھر نئی روح پھونک دی ہے اور اس کے ناوابستہ ہونے کو عملی میدان میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ ناوابستہ تحریک کی آئندہ تین سالہ سربراہی ایران کے پاس ہے۔ ایران کے آئین اور ناوابستہ تحریک کے اہداف میں بہت زیادہ مشترکات ہیں یہی وجہ ہے کہ عالمی برادری اس بات کی امید لگائے ہوئے ہے کہ ان تین سالوں میں ناوابستہ تحریک ایک حقیقی ناوابستہ تحریک بن کر عالمی سیاست کے میدان میں ابھرے گی اور اس میں بنیادی کردار اسلامی جمہوریہ ایران کا ہوگا۔ انشاء اللہ۔۔۔ ایڈیٹر
| ||
Statistics View: 2,115 |
||