پاک و ایران میں | ||
پاک و ایران میں رویا جوادی رمضان المبارک قمری مہینوں میں سے نواں مہینہ ہے اﷲ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت عطا فرمائی ہے، حدیث مبارک میں ہے کہ ”رمضان شہر اﷲ“ رمضان اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مبارک مہینے سے رب ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے- رمضان اللہ تعالی کی مہمانی کامہینے ہے- رمضان کاچاند دیکھتے ہی ، میلاد ٹاور سے دھماکے کی آواز سنائی دیتی ہے اور پھر ٹی وی پر یہ پیغام آتاہے کہ رمضان کا مہینہ شروع ہوگیا ہے- رمضان وہی مہینہ ہے جس میں قرآن کریم اتارا گیا ہے اور اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں-خیر اوربرکت، اطاعت اور عبادت کا مہینہ ہے- رمضان غریبوں کی مدد کرنے کا مہینہ ہے- بعض لوگ رمضان کی آمدسے پہلے اپنی مساجد اور گھروں کی صفائی کرتے ہیں- لڑکیاں اور عورتیں اپنے ہاتھ پاؤں پہ مہندی لگاتی ہیں اور اسی طرح رمضان کو خوش آمدید کہتے ہیں- ایران کے مختلف شہروں میں رمضان کے سلسلے میں مختلف رسومات موجود ہیں –کرمان کے شہر میں میں رمضان کے مہینے کے حوالے سے ایک بہت پرانی رسم ہے جس کا نام ""کلید زنی "" ہے اس میں ایک عورت ایک تھالی کے اندر ایک آئینہ ، سرمہ دان ، چابی اور قرآن کریم رکھ کر اپنے پڑوسیوں کے گھر میں جاتی ہےاور پھر وہ اپنے منہ کو چادر کے ساتھ چھپاتے ہوئے دروازہ پر کھٹکٹاتی ہے اور چابی سے تالی پہ چوٹ لگاتی ہے – صاحب خانہ دروازہ کھلنے کے بعد اپنے منہ کو آئینہ میں دیکھتا ہےاور اس کے بعد تھالی میں تھوڑے پیسہ یا میٹھائی رکھ دیتا ہے اور اس عورت سے کہتا ہے کہ اللہ تمہاری ہر نیّت کو پوری کرے اور آخر میں سب کو غریبوں کے در میاں بانٹ دیا جاتا ہے – ایک اور رسم ہمدان میں ہے جس کا نام"" برکت کی جھولی"" ہے، رمضان کے ستائیسوین دن میں روزہ رکھنے والی عورتیں مسجد جانے کے وقت میں اپنے ساتھ کپڑے ، سوئی اور دھاگا لے جاتی ہیں اور دوپہر یا مغرب کی نماز کے وقت ان چیزوں کے ساتھ کئی جھولیاں سیتی ہیں – ان کے خیال میں جوشخص اس جھولی میں پیسے ڈالے گا اللہ اس کی کمائی کو بڑھا دے گا- اس حوالے سے ایک اور رسم شیراز میں ہے جس کا نام"" کلوخ اندازان"" ہے جس میں رمضان سے پہلے ، شام کے وقت سب لوگ قبلے کے سامنےکھڑے ہوکر زمین پر پتھر پھینکتے ہیں ان کا تصور یہ کہ ان پتھروں کے ٹوٹ جانے کی طرح ان کی برائیاں بھی ٹوٹ جاتی ہیں- "" روزہ گشائی"" کاشان کی ایک رسم ہےجس میں رمضان کی دوسری رات میں دلہن کے گھر والوں کی طرف سے دولہا اور ان کے خاندان کو افطاری کی دعوت دیتے ہیں اور پھر دولہےی طرف سے دلہن کو تحفہ دیا جاتا ہے اس کے بعد دلہن اپنا روزہ کھولتی ہے اس کے بعد دولہے کوبھی تحفہ دیا جاتا ہے- روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کا لینا اور برداشت کرنا ہم سب مسلمانوں کا فرض ہوتا ہے -اور قیامت کے دن رب تعالیٰ اس کا بدلہ اور اجر بغیر کسی واسطہ کے بذات خود روزہ دار کو عنایت فرمائے گا -چنانچہ حدیث قدسی میں ارشاد ہے ”الصوم لی وانا اجزی بہ“ روزہ میرا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ایک اور ارشاد گرامی ہے، فرمایا کہ روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے زیادہ پسندیدہ ہے- رمضان کے اس مبارک ماہ کی ان تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینےمیں عبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی لمحہ ضائع اور بے کار جانے نہیں دینا چاہیئے شب و روز کے اوقات کو صالح اعمال کے ساتھ مزین اور معمور رکھنے کی سعی اور کوشش میں مصروف رہنا چاہیئے- ایران میں لوگ سحری کے وقت چاول سالن کے ساتھ کھاتے ہیں اور اس کے بعد کھجور سے چائے پیتے ہیں-پھر لوگ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد سو جاتے ہیں- جبکہ افطاری کے وقت میں اپنے روزہ کو کھجور ،چائے ، مکھن، پنیر، روٹی ، جلیبی کے ساتھ کھولتے ہیں،اس کے بعد معمولی کھانا کھاتے ہیں- پھر مغرب کی نماز کو پڑھتے ہیں اور دعا ئیں دیتے ہیں- لوگ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے گھروں میں افطاری کے لئے جاتے ہیں- صباح عید ہے اور یہ سخن ہے شہرہ عام حلال دختر رز و بے نکاح روزہ حرام
رمضان کے آخری دن میں عید کا چاند دیکھتے ہی پھر میلاد ٹاور سے دھماکے کی آواز سنائی دیتی ہے جو ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ رمضان ختم ہو گیا ہے اور عید آگئی ہے- عید کے دن لوگ غریبوں کو فطرانہ ادا کرتے ہیں- ایران میں یہ عید بڑی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے- عید کی نماز کو عیدگاہ میں پڑھتے ہیں اور پھر سب لوگ ایک دوسرے کومبارکباد دیتےہیں اور میٹھائی کھاتے ہیں-لوگ ایک دوسرےکو فون کرتے ہیں اور عید مبارک کہتے ہیں - ایران کی سڑکیں بڑی خوبصورت دکھائی دیتی ہیں- حکومت کی طرف سے سڑکوں کو سجایا جاتا ہے- اور لوگ سڑکوں پر میٹھائی بانٹتے ہیں- ایران کی سڑکیں بڑی خوبصورت دکھائی دیتی ہیں- حکومت کی طرف سے سڑکوں کو سجایا جاتا ہے- اور لوگ سڑکوں پر مٹھائی بانٹتے ہیں-
رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے- پاکستان اور ہند کے مسلم رمضان کے مہینے کو عّزت اور احترام کے ساتھ مناتے ہیں- لوگ اس ماہ مبارک کا انتظار کرتے ہیں- رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی سب ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں- اس مہینہ میں لوگوں کے درمیاں مثالی اسلامی بھائی چارا پایا جاتا ہے – ماہ صیام کا آغاز ہوتے ہی مساجد کی رونقیں بڑھ جاتی ہیں- رمضان کا چاند دکھائی دیتے ہی نماز تراویح کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے- مساجد میں خصوصی بیانات دئیے جاتے ہیں، جن میں رمضان کی فضیلت ، اس کے احترام ، مسائل اور دیگر دین کے موضوعات پر بات کی جاتی ہے-اس کے علاوہ مساجد میں دورہ قرآن ، مختصر تفسیر اور قرآن کا ترجمہ بیان کیا جاتا ہے- بعض مقامات پر خواتین کے لئے تراویح کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے- رمضان کی پہلی تاریخ کو تمام بینک بند رہتے ہیں اور وہ کھاتہ داروں کے کھاتوں سے زکاۃ کی رقم کی کٹوٹی کرتے ہیں- رمضان میں خود نبی کریم (ص) سخاوت فرمایا کرتے تھے اور دوسروں کو اس کی تلقین کرتے کیونکہ رمضان میں نیکی کا اجر و ثواب بڑھ جاتا ہے- لہذا زیا دہ تر لوگ اسی ماہ مبارک میں اپنی زکات ادا کرتے ہیں - ہر شخص دوسروں کی خدمت کے جذبے سے سرشار دکھائی دیتا ہے- امراء اور صاحب حیثیت لوگ اپنی زکات ، خیرات اور صدقات کی رقم سے فلاحی اداروں ، ہسپتالوں ، جہاں غربا کا مفت علاج کیا جاتا ہو اور دیگر معاشرے کے مفلوک الحال لوگوں کی مدد کرتے ہیں- رمضان کی آمد کے ساتھی خرید و فروخت کا سلسلہ بڑھ جاتا ہے- امیر ہو یا غریب ہر شخص زیادہ سے زیادہ پیسے خرچ کرنے کی کوشش کرتا ہے- ان دنوں میں کھانے پینے کی چیزیں ، سبزیوں اور پھلوں کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے – بازاروں میں اشیاء کی مانگ بڑھ جانے سے بعض منافہ خور اور ذخیرہ اندوز اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں ، یہ لوگ رمضان آنے سے پہلے چیزوں کو اپنے پاس محفوظ کر لیتے ہیں اور پھر بازاروں میں فروخت کرتے ہیں- اس لئے رمضان میں اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں- اس مہنگائی پر قابو پانے اور قیمتوں کو مناسب سطحوں پر رکھنے کے لئے حکومت رمضان بازار لگاتی ہے-ان عارضی بازاروں میں ضرورت کی اشیاء حکومت کے طی کردہ نرخوں پر فروخت کی جاتی ہیں- اس کے علاوہ حکومت مختلف پرایس کنٹرول کمیٹیاں بھی قائم کرتی ہیں جو بازاروں اور دکانوں پر جاکر نرخوں کی جانچ کرتی ہیں اور زیادہ نرخوں پر فروخت کرنے والے لوگوں کو جرمانہ کیا جاتا ہے- رمضان میں سحری کے وقت ہر علاقے میں ایک شخص ڈبا یا ڈھول بجاکر لوگوں کو اٹھاتا ہے ، اگر چہ یہ روایت پرانے وقتوں سے چلی آرہی ہے مگر اب بڑے شہروں میں یہ رواج کم ہوتا جا رہا ہے- اس مرتبہ رمضان گرمیوں میں آرہا ہے لہذا اسی کے مطابق لوگ زیادہ سے زیادہ مشروبات اور ٹھنڈی غذائیں استعمال کرتے ہیں- سحری کے وقت خواتین جاگ کر گھر والوں کے لئے کھانا تیار کرتی ہیں- لوگ سحری میں روٹی ، چاول ، سالن ، پراتھ اوردھی کے ساتھ ساتھ چائےپیتے ہیں-اذان فجر کے بعد لوگ نماز ادا کرتے ہیں او ر پھر قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں- اس کے بعد لوگ کچھ دیر کے لئے سوجاتے ہیں اور پھر تھوڑا آرام کرنے کے بعد دن بھر کے کام کاج میں مصروف ہوجاتے ہیں- جہاں بڑے افراد رمضان میں روزہ رکھتے ہیں وہیں بچوں میں بھی روزہ رکھنےکا شوق دیدنی ہوتا ہے، ان کا یہ جذبہ قابل ستائش ہے- بہت سے بچے دس سے بارہ سال کی عمر میں ہی اپنا پہلا روزہ رکھتے ہیں-والدین اپنے بچوں کے پہلے روزے پر بہت خوش ہوتے ہیں- روزہ گشائی کے موقع پر والدین خصوصی طور پر بچوں کے پسند یدہ کھانے پکاتے ہیں-زندگی کا یہ پہلا روزہ ہمیشہ یادگار ہوتا ہے- رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتیں بڑی خیر و برکت والی ہوتی ہے- ان راتوں میں لوگ لیلۃ القدر کی تلاش کرتے ہیں- خصوصی طور پر ستائیسویں رات کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے- لوگ ساری رات شب بیداری کرتے ہیں اور اللہ سے گناہوں کی توبہ کرتے ہیں- قرآن کی تلاوت اور قیام و سجود میں وقت گزارتے ہیں- افطاری کے وقت میں سب لوگ دستر خوان کے اردگرد بیٹھ جاتے ہیں- سب لوگ کھجور کے ساتھ اپنا روزہ کھولتے ہیں اور اس کے علاوہ پکوڑے ، سموسہ ، آلو کی چیپس، آلو چنےاور فروٹ چاٹ کھاتے ہیں- لوگ مغرب کی نماز ادا کرتے ہیں اور پھر بعد میں رات کاکھانا کھاتے ہیں- پاکستان میں افطار پارٹی اور اجتماعی افطاری کا رواج بہت عام ہے-لوگ اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو اپنے گھروں میں افطاری کی دعوت دیتے ہیں اس کے علاوہ مسجدوں میں میں بھی افطاری کا اہتمام کیا جاتا ہے - مساجد میں نماز پڑھنے کے لئے لوگوں کا رش بہت زیادہ ہو جاتا ہے– لوگوں میں زیادہ عبادات کرنے کا شوق بڑھ جاتا ہے- عید سے ایک دن پہلے والی رات کو چاند رات کہتے ہیں- ویسے تو رمضان شروع ہوتے ہی لوگ عید کی تیاریوں میں لگ جاتے ہیں اور جیسے جیسے رمضان کے دن گزرتے ہیں ، بازاروں میں خرید و فروخت بڑھتی جاتی ہے – خاص کر کے رمضان کے آخری دس دنوں میں رش بہت زیادہ ہوجاتا ہے- لوگ بازاروں میں کپڑے اور جوتے خریدتے دکھائی دیتے ہیں-چاند رات کو بازار میں اس قدر رش ہوتا ہے کہ تل دھرنے کی جگہ نہیں ملتی- عید سے پہلے لوگ اپنا فطرانہ ادا کردیتے ہیں تا کہ غریب لوگ بھی اچھی عید منا سکیں- پاکستان میں عیدتین دن منائی جاتی ہے- عید کے دن لوگ نئے کپڑے پہنتے ہیں اور لڑکیاں اور عورتیں مہندی لگاتی ہیں اور چوڑیاں پہنتی ہیں-لوگ عید کی نماز پڑھنے سے پہلے سویاں یا کوئی میٹھی چیز کھاتے ہیں- عید کے دن بڑے ،بچوں کو عیدی دیتے ہیں-پھر نماز پڑھنے کے لئے عیدگاہ چلے جاتے ہیں اور عید کے بعدایک دوسرے کے گلے ملتے ہیں اور ایک دوسرے کو عید مبارک کہتے ہیں – گھر لوٹ جانے کے بعد اپنے والدین اور گھر کےبزرگ افراد کو عید مبارک کہتے ہیں- لوگ اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے گھر ملنے جاتے ہیں- اس عید کو میٹھی عید بھی کہتے ہیں- | ||
Statistics View: 2,264 |
||