اسلامی بیداری کی تحریک میں خواتین کا کردار بے مثال ہے | ||
اسلامی بیداری کی تحریک میں خواتین کا کردار بے مثال ہے ڈاکٹر محمد کیومرثی اس میں شک نہیں کہ اسلامی عقیدے کی رو سے مختلف میدانوں میں خواتین کی موثر موجودگی ، مغربی معیاروں سے بہت زیادہ مختلف ہے- مغرب میں خواتین کو جس نظریئے سے دیکھا جاتا ہے وہ ان کی حیثیت اور شخصیت کی نابودی کا سبب ہے - معاشرے میں مسلمان خواتین کی موجوگی کا مثالی نمونہ مغربی خواتین کی نام نہاد آزادی سے مختلف ہے ۔ اہل مغرب اپنی ثقافت میں عورت کو مرد کی خدمت کا وسیلہ سمجھتے ہیں اور اپنے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہیں اور اپنے ان باطل انحرافی نظریات کو آزادی کا نام دیتے ہیں- لیکن اسلامی معاشرے میں خواتین کی مستقل شناخت اور عزت وکرامت محفوظ رکھی گئی ہے - خواتین اسلامی اقدار پر بھروسہ کرتے ہوئے ہمیشہ معاشرے میں اپنا فعال کردار ادا کرتی رہی ہیں- اسی طرح جیسے ایران کی خواتین نے گذشتہ تین دہائیوں کے دوران ثابت کیا کہ وہ دنیا بھر خاص طور پرعالم اسلام میں عزت وسربلندی ترقی و پیشرفت کا مثالی نمونہ ہیں ۔ آج ایرانی خواتین ترقی پیشرفت کے تمام شعبوں میں عزت وسرفرازی کے ساتھ موجود ہیں اور ایرانی خواتین مومن ترین و انقلابی ہیں - لیکن مغرب تمام ترمنفی تشہیرات باوجود ایرانی خواتین کے اسلامی اقدار کو متاثر نہیں کیا جا سکا - اس بنیاد پر خواتین اسلامی ماحول میں علمی ترقی وپیشرفت اور اپنی ا خلاقی شخصیت کو محفوظ رکھی ہوئی ہیں اور معاشرتی مسائل میں ہمیشہ صف اول میں رہی ہیں اور وہ عورت ہونے پر فخر کرتی ہیں - عالم اسلام کی موجودہ صورت حال اور خواتین پر پڑنے والے اثرات کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ مسلمان خواتین اس راستے میں نہایت ہی ہوشیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تسلط پسند نظام کی تمام تر سازشوں کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں - مسلم خواتین اس وقت خود اعتمادی کی اس منزل پر جاپہنچی ہیں کہ نہ صرف اپنے ملکوں بلکہ امت مسلمہ کی سرنوشت کے تعین میں بھی اپنا تاریخی کردار ادا کر سکتی ہیں - عورت کی شخصیت اور عزت و شرافت پر مبنی حقیقی اسلام کے اقدار پر بھروسہ کرتے ہوئے ان کی موجودگی اعلی ترین صورت میں آشکارہ ہوگئی ہے اور ان انتہا پسند گروہوں کے برخلاف کہ جو خواتین کو ان کے ابتدائی اور انسانی حقوق سے محروم کرکے معاشرے میں ان کی حیثیت کو غیر موثر ظاہر کرنے میں کوشاں ہیں آج کی مسلم خواتین تمام میدانوں میں اپنی علمی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور تمام امور میں خود فیصلہ کرنے کا عزم مصمم رکھتی ہیں- اسلامی فضا میں عورت کو علمی نشونما میسر آتا ہے اور تعمیری سیاسی شخصیت ملتی ہے اور وہ بنیادی ترین سماجی مسائل میں ہراول دستے کا جز قرار پاتی ہے- اس کے باوجود وہ اپنی تمام تر نسوانی خصوصیات کے ساتھ ایک عورت ہی رہتی ہے اور اس پر فخر بھی کرتی ہے- اسلامی جمہوری ایران نے بھی عالم اسلام کی ترقی وپیشرفت میں خواتین کی موجودگی کے روشن افق کے حوالے سے مثالی نمونہ پیش کیا ہے اور اس سلسلے میں اسلامی اقدار اور تشخص کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے-اسلامی بیداری کو انحراف سے دوچار کرنے کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے خلاف ہوشیار رہنے اور مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے- اسی بنا ء پر مسلم خواتین کے تشخص کو لوٹانا ایک اہم ترین ذمہ داری ہے کہ جس کی اسلامی بیداری کے عمل میں اہمیت درک کرنے کی ضرورت ہے- مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے عرب ممالک میں پے در پے رونما ہونے والی تبدیلیوں اور اسلامی بیداری کی اٹھنے والی لہر میں خواتین کا کردار ایک ناقابل انکار امر ہے دوسری جانب یہ تبدیلیاں ان ملکوں میں خواتین کی مستقبل کی زندگی میں مختلف شعبوں میں بہت زیادہ موثر ہیں- ان تبدیلیوں کے بنیادی عنصر کے طور پر خاندان اور کنبے میں خواتین کے محوری اور بنیادی کردار کے پیش نظر علاقے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں میں خواتین کے کردار کا جائزہ لینا ضروری ہے- تہران میں منعقدہ خواتین اور اسلامی بیداری کے زیر عنوان بین الاقوامی اجلاس اختتام پذیر ہو گیا - خواتین اور اسلامی بیداری کا پہلا بین الاقوامی اجلاس منگل دس جولائی کو شروع ہوا جو دو روز تک جاری رہا اس اجلاس میں دنیا بھر سے مختلف شعبوں منجملہ ثقافتی ، سماجی ، سیاسی اور ذرائع ابلاغ میں سرگرم اور فعال بارہ سو سے زائد دانشور اور اسکالرخواتین نے شرکت کی-تہران کے اجلاس میں دنیا کے دور دراز علاقوں سے آئی ہوئی خواتین نے مختلف موضوعات پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا- مجموعی طور پر سب نے اس مسئلے پر تاکید کی کہ اسلامی اقدار اور پردے کی حفاظت نہ صرف سیاسی اور سماجی میدانوں میں ان کی موثر موجودگی پر اثر انداز ہونگی بلکہ ان کی ترقی و پیشرفت کی راه ہموار کرے گی- جیسا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی نے ثابت کر دکھایا ہے کہ دینی تعلیمات کے پرتو میں اسلامی معاشروں کا کھویا ہوا دیرینہ عزت و اقتدار اور وقار لوٹایا جاسکتا ہےاور عزت ووقار کے ساتھ اسکا دفاع کیا جاسکتا ہے- اسی بنیاد پر خواتین اور اسلامی بیداری اجلاس کے اختتامی بیان میں خاندان اور کنبے میں عورت کی مضبوط پوزیشن اور کنبے میں بچوں کو تربیت دینے میں عورتوں کے انفرادی کردار کی ارتقاء پر' خواتین کے اہم ترین مطالبات کی حیثیت سے خاص توجہ دی گئی – اس اجلاس میں دنیا کے پچاسی ملکوں سے مختلف مذاہب اور قوموں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے حصہ لیا تاکہ علاقے میں حالیہ دنوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور اسلامی بیداری کی اٹھنے والی لہر میں خواتین کے موثر کردار ، اور خواتین کو درپیش اہم ترین چیلنجوں اور مضمرات کا جائزہ لیں اور فکری ہم آہنگی کے ساتھ علمی ، سماجی ،اور سیاسی شعبوں میں مسلم خواتین کی موجودگی کا ایک مناسب نمونہ پبش کریں - اس اجلاس کے چھ کمیشنوں میں "فکر اسلامی' بیداری اسلامی'انقلابی عمل" "خواتین اور اسلامی بیداری 'مواقع اور چیلنجزاور ان سے مقابلے کی روشیں" "خواتین اور اسلامی بیداری 'تجربات اور کارنامے 'حقوق اور ان کے مطالبات" "خواتین اور اسلامی بیداری 'اور تعلقات عامہ " "خواتین اور اسلامی بیداری 'اور کنبوں میں انقلابی روح پیدا کرنا " " خواتین اور اسلامی بیداری اور مستقبل کی تبدیلیوں کا افق " جیسے مسائل پر پانچ سو سے زیادہ مقالوں اور مضامین کا جائزہ لیا گیااور اجلاس کے اختتام پر ان کمیشنوں کے مجموعی نتائج کی بنیاد پر اختتامی بیان جاری کیا گیا - خواتین اور اسلامی بیداری اجلاس میں حاضر خواتین نے حالیہ رونما ہونے والی سماجی تبدیلیوں کواسلامی معاشروں میں عورت کے کردار کی تقویت کا سبب قرار دیا اورتاکید کی کہ عوامی تحریکوں میں خواتین کی موثر شرکت اور اسلامی بیداری تحریک کے دوام اور اسکے تحفظ کی ضرورت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ سماجی ، ثقافتی ،سیاسی اور معاشی شعبوں میں خواتین کی صلاحیتوں اور استعداد سے بھر پور فائدہ اٹھایا جائے- ڈاکٹر ولایتی نے خواتین اور اسلامی بیداری کے نام سے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ عرب دنیا میں پیدا ہونے والی اسلامی بیداری اور تحریکیں اسلامی بیداری کی ایک نئی لہر ہے جس کی اپنی خصوصیات اور پہلو ہیں اور یہ اسلامی بیداری اور تحریکیں نا اہل نظاموں کے خلاف چل رہی ہیں- ڈاکٹر ولایتی نے اسلامی بیداری اور خواتین عالمی کانفرنس کی اختتامیہ تقریب میں کہا کہ یہ نشست مسلم خاتوں کو خراج تحسین پیش کرنے کی چھوٹی سی کوشش ہے- انہوں نے کہا کہ تہران میں عالم اسلام کی خواتین کی یہ نشست انقلابی خواتیں کے مابین تجربوں کے تبادلے اور ہم فکری نیز ایک دوسرے کو پہچاننے اور جاننے کا سنہری موقع ثابت ہوئی - انہوں نے کہا کہ امت اسلامی ہرگز ان ماؤں کے ایثار اور قربانیوں کو فراموش نہیں کرسکتی جنہوں نے اپنے جگر کے ٹکڑوں کے خون سے اسلامی بیداری کے شجر کی آبیاری کی ہے-انہوں نے کہا کہ امت اسلامی خاص طور لبنان اور فلسطین کی خواتین کے جہاد کو رہتی دنیا تک یاد رکھے گی- ڈاکٹر ولایتی نے اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے تینتیس سالہ تجربوں کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ یہ تجربے انقلابی تحریک کو جاری رکھنے میں خواتین کے بے مثال کردار کا ثبوت ہے- ڈاکٹر ولایتی نے مزید کہا کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رح نے خطے کی اسلامی تحریک میں ایک نئی روح پھونکی ۔ جس کا مقصد مسلمان اقوام کی عظمت اور دنیا کے سیاسی ، اقتصادی اور اجتماعی میدانوں میں ملت اسلامیہ کی عظمت رفتہ کو پھر سے حاصل کرنا ہے- خواتین اور اسلامی بیداری کی عالمی کانفرنس میں شریک عالم اسلام کی ایک ہزار سے زائد مجاہد ، دانشور اور ممتاز ایرانی اور غیر ملکی نمائندہ خواتین نے تہران میں قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی- اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای نے اسلامی بیداری کی عظیم تحریک میں خواتین کے کردار کو بے مثال قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی بیداری کی تحریک میں خواتین کی وسیع موجودگی مسلمان قوموں کے لیے عظیم کامیابیوں کا پیش خیمہ ہوگا - انہوں نے خواتین اور اسلامی بیداری کے اجلاس میں مسلمان خواتین کے اجتماع کو عالم اسلام کی خواتین کی ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ شناخت کے لیے نہایت ہی اہم موقع قراردیتے ہوئے فرمایا کہ احساس شناخت و آگاہی اور مسلمان خواتین کی بصیرت اسلامی بیداری کی تحریک پرمثبت وگہرے اثرات مرتب کرنے کے ساتھ امت اسلامیہ کی عزت وکرامت وسربلندی کا باعث بنے گی - رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے ایران کی جانب سے ملت فلسطین کی حمایت نہ کرنے کے لئے مغرب کی تمام ترناکام کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اسلامی جمہوری نظام اور ایرانی قوم شیعہ وسنّی جیسے اختلافی مسائل سے بالاتر ہوکراپنے تمام مسلمان بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں- یران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور دوام میں خواتین کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ بات زور دیکر کہی کہ اسلامی بیداری کی مبارک تحریک کے دوران خواتین کے کردار کی تقویت اور اس کا دوام بلاشبہ، مسلم اقوام کے لئے برکتوں کا باعث بنے گا-امت مسلمہ کی عزت و کرامت اور اسلامی بیداری پر مسلمان خواتین کی بصیرت، آگاہی اور تشخص کے احساس کے دوچنداں اور حیرت انگیز اثرات مرتب ہوں گے- رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بیداری اسلامی اور خواتین کے بین الاقوامی اجلاس میں 85 ممالک سے ممتاز مسلمان خواتین کی شرکت کو عالم اسلام کی خواتین کی ایک دوسرے کے ساتھ پہچان اور شناخت کے سلسلے میں بہت ہی اہم موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں حاصل ہونے والی آشنائی اور باہمی شناخت کو مسلمان خواتین کی شخصیت اور تشخص کے احیاء کے لئے مؤثر اور یادگار تحریک کا مقدمہ اور شروعات قرار دینا چاہیے- انہوں نے عورت کے بارے میں مغربی نقطہ نظر کو عورتوں کی توہین قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مغربی ممالک اپنے سماج و ثقافت میں عورتوں کو اجناس کی فروخت اور مردوں کی لذت کا وسیلہ سمجھتے ہیں اور وہ اس ہدف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے تمام وسائل سے استفادہ کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ وہ اپنی اس پست، ذلت آمیز، گمراہ اور بری حرکت کو آزادی کا نام بھی دے رہے ہیں اور اسی طرح وہ انسانی حقوق، حریت پسندی اور جمہوریت کے نام پر اپنے ہولناک جرائم کا ارتکاب، قوموں کی لوٹ کھسوٹ، قتل و غارت اور دوسرے ممالک پر فوجی یلغار بھی کرتے ہیں- رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی تشخص سے مسلمان عورتوں کو دور کرنے کے لئے مغربی اور سامراجی طاقتوں کی 100 سالہ پیچیدہ اور ہمہ گیر کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا، اس تشخص کو بحال کرنے کے سلسلے میں عالم اسلام کی ممتاز خواتین کی کوششیں درحقیقت امت اسلامی کی عظیم خدمت ہے کیونکہ امت مسلمہ کی عزت و کرامت اور اسلامی بیداری پر مسلمان خواتین کی بصیرت، آگاہی اور تشخص کے احساس کے دوچنداں اور حیرت انگیز اثرات مرتب ہوں گے- آپ نے فرمایا کہ افسوس یہ ہے کہ مغرب نے خواتین کے بارے میں اس طرح کے لچر، ناقص اور گمراہ کن نظریات کو آزادی کا نام دیا ہے بالکل اسی طرح جیسے انہوں نے قتل و غارتگری، ملکوں کی لوٹ مار، فوج کشی اور جنگ کو حریت پسندی ، انسانی حقوق اور جمہوریت جیسے فریب کارانہ نام دے رکھے ہیں- عورت کے بارے میں مغربی طرز فکر کو توہین آمیز قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مغرب والے اپنی ثقافت کی گہرائیوں میں خواتین کو استعمال کی ایک چیز اور مرد کی تسکین کا ذریعہ سمجھتے ہیں اور انہوں نے اس مقصد کے حصول کے لئے تمام وسائل صرف کر دیئے ہیں- انہوں نے عورت کے بارے میں اسلام کے نقطہ نظر کو مغربی نقطہ نظر کے بالکل برعکس قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلام عورت کی عزت ،کرامت اور رشد و ترقی کا خواہاں ہے اور عورت کے لئے مستقل شخصیت اور تشخص کا قائل ہے۔ انہوں نے اسلامی ایران کی ممتاز خواتین کے مختلف سیاسی، سماجی ، مدیریتی اور علمی میدانوں میں کامیاب تجربے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا، اسلامی ماحول میں عورت علمی رشد و ترقی کے ساتھ سیاسی میدان میں حاضر ہوتی ہے اور سماج کے سب سے بنیادی مسائل میں پہلی صفوں میں کام انجام دیتی ہے لیکن اس کے باوجود وہ اسی طرح عورت ہی باقی رہتی ہے اور اس مسئلہ پر افتخار بھی کرتی ہے- انہوں نے مرد و عورت کو اسلام میں مشترکہ انسانی خصوصیات کا حامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مرد و عورت ہر ایک اپنی خصوصیات اور جسمانی ساخت کی بنا پر خلقت کے دوام، انسان کی ترقی و بلندی اور تاریخ کی حرکت کے سلسلے میں خاص نقش اپنے دوش پر لئے ہوئے ہیں اور اس میں نسل انسانی کو دوام بخشنے کے سلسلے میں عورت کا نقش بہت ہی اہم اور ممتاز ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خاندان اور جنسی روابط کے متعلق اسلام کے قوانین و مقررات کو بھی اس نقطہ نظر سے دیکھنا اور سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے اسلام میں عورت کے نقش و کردار کو ممتاز اور برجستہ کرنے کے لئے عالم اسلامی کی ممتاز اور دانشور خواتین کی سب سے اہم اور بڑی ذمہ داری قرار دیا اور ایران میں حالیہ 33 برسوں میں ایرانی خواتین کے بنیادی نقش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سماجی حالات، انقلابات اور اسلامی بیداری تحریک میں خواتین کا نقش فیصلہ کن نقش ہوتا ہے کیونکہ جہاں بھی کسی سماجی تحریک میں عورتوں کی آگاہانہ شرکت ہوتی ہے اس تحریک کی پیشرفت اور کامیابی یقینی ہوجاتی ہے اور اس حقیقت کے پیش نظر مصر، لیبیا، بحرین، یمن اور عالم اسلام کے دیگر نقاط میں عورتوں کی شرکت کو مضبوط بنانے اور دوام بخشنے کی اہمیت مزید نمایاں ہوجاتی ہے۔ انہوں نے اسلامی بیداری تحریک کو بےنظیر اور بےمثال قرار دیتے ہوئے کہا، اگر اسلامی بیداری تحریک کو درپیش خطرات اور چیلنجوں کو پہچان لیا جائے اور ان کا صحیح طریقہ سے مقابلہ کیا جائے تو موجودہ تاریخ کی راہ کو تبدیل کیا جاسکتا ہے-قائد انقلاب اسلامی نے خواتین کے بارے میں اسلامی نظریات کو مغربی نظریات کے بالکل برخلاف قرار دیا اور یہ بات زور دیکر کہی کہ اسلام خواتین کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے، ان کو ترقی و پیشرفت کا ایک بازو سمجھتا ہے اور اس کے لئے ایک الگ تشخص کا قائل ہے- قائد انقلاب اسلامی نے عورت کے کردار کو نمایاں اور درخشاں بنانے کے تعلق سے عالم اسلام کی دانشور اورنمائندہ خواتین کی ذمہ داریوں کو بہت اہم قرار دیا اور ایران میں گزشتہ تینتیس برسوں کے دوران مختلف مواقع پر عورتوں کے کلیدی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سماجی تغیرات، انقلابی تحریکوں اور اسلامی بیداری میں بھی عورتوں کا کردار بہت فیصلہ کن ہے کیونکہ جب کسی سماجی تحریک میں عورت آگاہانہ شرکت کرتی ہے تو اس تحریک کی فتح یقینی ہو جاتی ہے چنانچہ یہ اٹل سچائی مصر، لیبیا، بحرین، یمن اور عالم اسلام کے دیگر خطوں میں جاری تحریکوں میں خواتین کی شراکت کے تسلسل اور اس کی تقویت کو انتہائی ضروری بنا دیتی ہے- اسلامی بیداری کی تحریک کو حیرت انگیز اور بے نظیر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ تحریک ممکنہ خطرات کی صحیح نشاندہی اور خدشات کے سد باب کی صورت میں تاریخ کی موجودہ روش کو دگرگوں کر سکتی ہے- آپ نے شمالی افریقا اور دیگر علاقوں میں جاری اسلامی تحریک کی قدردانی کی- آپ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سامراجی طاقتیں جن میں امریکہ اور اسرائیل سرفہرست ہیں اسلامی بیداری کی عظیم تحریک کے سامنے حواس باختہ ہو گئی ہیں اور اسے روکنے اور اپنے مذموم مقاصد کے مطابق اسے اس کے اصلی راستے سے منحرف کرنے کی غرض سے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں- آپ نے فرمایا کہ اگر مسلم اقوام ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور میدان عمل میں بھرپور طریقے سے موجود رہیں تو سامراجی طاقتوں پر ان کی فتح یقینی ہے، کیونکہ تمام سامراجی طاقتیں مل کر بھی ایمانی یاقت کو زیر نہیں کر سکتیں-قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تینتیس سال کے دوران دین اسلام اور ایران کے دشمنوں کی جانب سے جاری سازشوں اور شکست خوردہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مغربی حکومتیں اس وقت ایران کے خلاف عائد پابندیوں کا بڑا ڈھنڈورا پیٹ رہی رہیں تاہم انہیں یہ ادراک نہیں ہے کہ تیس سال کی انہیں پابندیوں کے نتیجے میں انہوں نے ملت ایران کو ہر طرح کے بائیکاٹ کا مقابلہ کرنے پر قادر بنا دیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی عوام نے گزشتہ تین عشروں کے دوران جان و مال اور اپنے جگر پاروں کی قربانی دیکر سازشوں کا مقابلہ اور پابندیوں کا سامنا کیا ہے اور انہی حالات میں ترقی کی منزلیں بھی طے کی ہیں چنانچہ آج ہم تیس سال قبل کی نسبت سو گنا زیادہ پیشرفت حاصل کر چکے ہیں- اس ملاقات میں عالمی کونسل برائے بیداری اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے بھی حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ سال سے تاحال اسلامی بیداری کے موضوع پر چار بین الاقوامی کانفرنسوں کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کونسل کی کوشش یہ ہے کہ ان کانفرنسوں کے ذریعے اسلامی بیداری کے نظریئے کی بنیادوں کو تقویت پہنچائے- | ||
Statistics View: 3,512 |
||