قرآنی نمائش کے بین الاقوامی شعبے کی سرگرمیوں کو واضح طور پر سامنے لانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چھبیسویں قرآنی نمائش کے ڈائریکٹر عبدالہادی فقہی زادہ نے اس بات پر زور دیا: بین الاقوامی شعبے کی اعادہء حیثیت جو پچھلے کئی برسوں سے مالی مسائل کی وجہ سے تعطیل کا شکار رہا اس بات کی باعث بنی کہ مناسب ڈھانچے کو مد نظر رکھتے ہوئے رفقائے کار کی کوششوں سے دوبارہ یہ شعبہ منعقد کیا جائے۔
قرآن کریم کی بین الاقوامی نمائش، ملک کی قرآنی سرگرمیوں میں سب سے وسیع قرآنی ماحول ہے ـ وہ فضا جو موضوعات کی رنگارنگی ، اندرونی سرگرمیاں اور شائقین کی گنجائش کے لحاظ سے خود ملک کی قرآنی اشتہاری سرگرمیوں میں پہلی پوزیشن میں آئی ہے ـ وہ فضا جس میں قرآن کے مختلف آثار اور مصنوعات سے لے کرسرکاری اور مختلف شعبوں میں قرآن کریم کی کتابیں نیز قرآن کریم کی تعلیمات اور تصورات دکھائی دیتی ہیں اورایک ہی وقت میں قرآن کریم سے لگاؤ رکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے ـ
قرآن وہ کتاب ہے جو روز ازل ہی سے انسانیت کے لیے سرچشمہ ہدایت رہا ہے
.ایسا کوئی بھی اہل نظر جو حق کی شناخت سے بہرہ ور ہوا ہے قرآنی نور سے بے بہرہ نہیں رہا ۔ حتی وہ مفکرین بھی جو باقاعدہ حلقه بگوش اسلام نہیں تھے لیکن حرف حق سے آشنا تھے اس کتاب عظیم قرآن سے بهره ور تھے.
مطالعۂ قرآن کا ایک بنیادی اصول جو اِس فن کے بعض اساتذہ نے بیان فرمایا ہے، یہ ہےکہ قرآن کریم اللہ تعالی کی نازل کردہ کتاب ہے۔ یہ کلام، اللہ تعالی کا کلام ہے، لہٰذا اس کی شناخت کا ایک اساسی اصول یہ ہے کہ قرآن کا جو تعارف اللہ تعالی نے کروایا ہے، اُس سے تجاوز نہ کیا جائے۔اس حوالے سے استاد آیۃ اللہ جوادی آملی حفظہ اللہ لکھتے ہیں: خدای سبحان کہ متکلم قرآن و نازل کنندہ آن است، از ہر موجود دیگری قرآن را بھتر می شناسد و در تعریف او شایستہ تر از ھر صاحب نظر دیگر است ( )
1- شعبے کے دو اہم فرائض میں سے قرآن و عترت کے موضوع پر خاص توجہ شعبہ قرآن و عترت کی مشارکت سے چند صوبوں میں اہل بیت (ع) کے علوم و معارف و حدیث کے شورٹ کورسز کا انعقاد دیگر تبلیغی،تحقیقی اور علمی تنظیموں سے ہم آہنگی کی غرض سے ملک کے ہر صوبے کو ائمہ معصومیں (ع) اور دینی اکابرین میں سے کسی ایک کے لیے مخصوص کرنا
حکیم الامت علامہ محمد اقبال کی تربیت ان کے والد ماجد شیخ نور محمد کی نگرانی میں ہوئی چنانچہ ان کے والد یوں فرماتے ہیں: " بیٹے! تم قرآن کی تلاوت اس طرح کرو جیسے یہ اس وقت تم پر نازل ہو رہا ہے۔"
قرآن نے انسان کو خلیفہ اللہ فی الارض کہا ہے ـ انسان زمین پر خدا کا خلیفہ ہے ـ اس کا کام دوسروں کی غلامی نہیں ، بلکہ اللہ تعالی کے دین پر عمل کرنا اور دنیا میں اسے نافذکرنا ہے ـ انسانی معاشرے کی تشکیل و اخلاقی اقدار کی ترویج کے سلسلے میں قرآن انسان کے لیے اخلاقی منشور کی اہمیت رکھتا ہے ـ اولاد کا ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک ہی معاشرتی استحکام کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے ـ قرآن اخلاقیات کی تربیت کرنا چاہتا ہے اور مسلمان کو منزل کمال تک لے جانا چاہتا ہے